اسلام آباد:

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر وزارت قانون و انصاف اور وزارت اطلاعات و نشریات کو نوٹس جاری کردیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وزارت داخلہ کو بھی نوٹس جاری کر کے جواب طلب کرلیا۔

ہائیکورٹ نے ایف آئی اے اور پیمرا کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ 

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کے لیے نوٹس جاری کردیا۔

جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے پی ایف یو جے اور صحافیوں کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم جاری کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے الیکٹرانک کرائم روکنے کیلئے متنازع پیکا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کیا تھا۔

صحافتی تنظیموں نے پیکا ایکٹ میں ترامیم کا بل مسترد کردیا ہے۔ پیکا ترمیمی بل کے خلاف صحافتی تنظیموں نے سڑکوں پراحتجاج کے ساتھ عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ ہائیکورٹ نے نوٹس جاری

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیس سنگل سے ڈویژن بینچ ٹرانسفر نہ کرنیکا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ بغیر قانونی جواز کیس سنگل سے ڈویژن بینچ ٹرانسفر کرنے سے روک دیا۔

عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ ٹرانسفر یا مارکنگ کرتے ہوئے عدالتی گائیڈ لائنز مدنظر رکھنے اور قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈویژن بینچ میں مقرر کردہ کیسز دوبارہ واپس مختلف بینچز میں بھیجنے کا بھی حکم دے دیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے 12 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو حکم دیا کہ جب تک فل کورٹ ہائیکورٹ رولز پر مزید رائے نا دے انہی گائیڈ لائنز پر عمل کریں۔

عدالت نے حکم دیا ہے کہ  ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل تمام کیسز متعلقہ بینچ میں بھیج دے اور ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کیس سنگل بینچ سے ڈویژن بینچ بھیجنے کا اختیار بغیر قانونی جواز استعمال نا کریں۔ قانون کی تشریح ہو، ایک ہی طرح کے کیسز ہوں جو قانونی جواز دیں پھر ہی اختیار استعمال ہو سکتا ہے۔

کیسز فکس کرنے یا مارک کرنے کے اختیار سے متعلق بھی عدالت نے مستقبل کی گائیڈ لائن دے دی۔

ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق سنگل یا ڈویژن بینچز کیسز فکس کرنے کا اختیار ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا ہے، رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق چیف جسٹس کا اختیار روسٹر کی منظوری کا ہے۔

رولز واضع ہیں کیسز مارکنگ اور فکس کرنا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا اختیار ہے لیکن ڈپٹی رجسٹرار کو کیس واپس لینے یا کسی اور بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔

عدالتی حکم نامے کے مطابق آصف زرداری کیس میں طے ہو چکا جج نے خود طے کرنا ہے کیس سنے گا یا نہیں، اس کیس میں نا تو جج نے معذرت کی اور نہ ہی جانبداری کا کیس ہے۔ انتظامی سائیڈ پر قائم مقام چیف جسٹس کو مناسب انداز میں آفس نے معاونت نہیں کی۔

متعلقہ مضامین

  • مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام حیدرآباد میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف 19 اپریل کو احتجاج کی کال
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا
  • بھارت، وقف ترمیمی بل کے خلاف بطور احتجاج بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھنے پر مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج
  • مغربی بنگال میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک بار پھر پُرتشدد مظاہرے
  • پیکا ایکٹ کے تحت کارروائیاں جاری، ایک اور صحافی کو گرفتار کرلیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیسز کی غیر ضروری منتقلی سے روکنے کا حکم
  • افغانستان سے بہتر تعلقات میں دہشت گردی بڑی رکاوٹ ہے، پاکستان
  • ڈیپوٹیشن پر اسلام آباد آئے ججز کو واپس بھیجنے کے فیصلے کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیس سنگل سے ڈویژن بینچ منتقل نہ کرنے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیس سنگل سے ڈویژن بینچ ٹرانسفر نہ کرنیکا حکم