جسٹس منصور علی شاہ— فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ تمام ججز کے ساتھ ملاقات ہوتی ہے، اکٹھے چائے بھی پیتے ہیں۔

اسلام آباد میں سپریم کورٹ میں تقریبِ حلف برداری کے بعد جسٹس منصور نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔

 اس موقع پر صحافی نے جسٹس منصور علی شاہ سے سوال کیا کہ کہا جاتا ہے کہ آپ لوگ کام نہیں کرتے؟

سپریم کورٹ کے نئے ججز نے حلف اٹھا لیا

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے نئے تعینات ہونے والے ججوں سے حلف لیا ہے۔

اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے جواب دیا کہ مقدمات نمٹانے کی شرح دیکھ لیں، کس کے کتنے فیصلے قانون کی کتابوں میں شائع ہوئے سب سامنے ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ تمام ریکارڈ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہے، ابھی توحلف برداری کے بعد چائے پینے آیا ہوں۔

صحافی نے جسٹس منصور علی شاہ سے ایک اور سوال کیا کہ سنا ہے آپ کے خلاف ریفرنس آ رہا ہے؟

اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے جواب دیا کہ ریفرنس جب آئے گا تب دیکھا جائے گا، کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں ہو، اللّٰہ مالک ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ کسی سے کوئی ذاتی عناد یا اختلاف نہیں، کمرے میں موجود ہاتھی کسی کو نظر نہ آئے تو کیا کہہ سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ

پڑھیں:

جسٹس علی باقر نجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری 4-9 کی اکثریت سے ہوئی، ذرائع

چیف جسٹس یحیٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دیدی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق جسٹس علی باقرنجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری کی منظوری 4-9 کی اکثریت سے دی گئی ہے، جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے تقرری کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری

چیف جسٹس آف پاکستان یحیٰی آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔

مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں،
جسٹس منصور علی شاہ بھی مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں شامل ہیں۔ جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال مندوخیل نے بھی اکثریتی رائے سے اختلاف کیا ہے۔

 ذرائع کے مطابق جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق آبزرویشن حذف کرنے کا فیصلہ بھی 4-9 کی اکثریت سے ہوا ہے۔

 چیف جسٹس اور جسٹس منصور علی شاہ نےآبزرویشن حذف کرنے کی مخالفت کی ہے، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل نے بھی جسٹس شجاعت سے متعلق اکثریتی رائےسے اختلاف کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اکثریت نے اتفاق کیا ہے کہ جسٹس عالیہ نیلم بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ احسن انداز میں ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔

اجلاس کے بعد جوڈیشل کمیشن کے رکن احسن بھون نے کہا ہے کہ خوشی ہے پہلی مرتبہ حکومت، اپوزیشن نے اتفاق رائے سے فیصلے کیے، 26ویں آئینی ترمیم کےبعد پہلی بار اتفاق رائے سے فیصلے کیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج، 4 ریٹائرڈ ججز کو جوڈیشل کمشن کا رکن بنانے کی منظوری
  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی
  • جسٹس علی باقر نجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری 4-9 کی اکثریت سے ہوئی، ذرائع
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس، جسٹس باقرعلی نجفی کو سپریم کورٹ کاجج بنانے کی منظوری
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس علی باقر نجفی سپریم کورٹ کے جج مقرر کردیے گئے
  • سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کیلیے جوڈیشل کمیشن اجلاس
  • سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کے لئے جوڈیشل کمیشن اجلاس
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ
  • آئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے کیوں ملنا چاہتا ہے؟