شور کوٹ: مال بردار گاڑی کا 1 ڈبہ پٹری سے اتر گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
شور کوٹ کے کینٹ ریلوے اسٹیشن پر خانیوال سے شاہین آباد جانے والی مال بردار گاڑی کا 1 ڈبہ پٹری سے اتر گیا۔
حادثے کے بعد کراچی سے راولپنڈی جانے والی پاکستان ایکسپریس کو عبدالحکیم اسٹیشن پر روک لیا گیا۔
کراچی ڈرگ روڈ اسٹیشن پر رحمان باباایکسپریس کی.
متاثرہ مال بردار گاڑی خانیوال سے شاہین آباد جا رہی تھی۔
ملت ایکسپریس اور پاکستان ایکسپریس تاخیر کا شکار ہونے سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق مرمت کا کام جاری ہے، جلد ٹرین بحال کر دی جائے گی۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
دہلی بھگدڑ میں 18 لوگوں کی موت پر اپوزیشن جماعتیں سراپا احتجاج
اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس سانحے کی تحقیقات کیلئے ایک آزاد، عدالتی نگرانی میں ایس آئی ٹی تشکیل دی جانی چاہیئے جو چھپانے کے بجائے، ریلوے کی انتظامی ناکامیوں کی آزادانہ انکوائری کرے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے ہفتہ کی رات نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ میں 18 اموات کے بعد ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ جب ملک کے ایک ریلوے اسٹیشن پر بھیڑ میں خواتین اور بچے مر رہے تھے تو اشونی ویشنو اس خبر کو دبانے اور اموات کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔ اپنے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کانگریس نے اس بھگدڑ کی دردناک تصویروں کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی ہے۔ اس میں کہا گیا کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بدانتظامی کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی، کئی لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، بچے بھی مر گئے۔ یہ سب کچھ ہو رہا تھا اور بے شرم ریلوے منسٹر دہرا رہے تھے کہ سب ٹھیک ہے، وہ خبر کو دبانے میں مصروف تھے۔ وہ موت کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ایسے بے شرم آدمی کو وزیر کے عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں، وزیر ریلوے فوری مستعفی ہو جائیں۔ ان کو ملک سے معافی مانگنی چاہیئے۔
آپ کو بتادیں کہ بھگدڑ کی اطلاع ملتے ہی اشونی ویشنو نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ اب سب کچھ قابو میں ہے اور زخمیوں کو اسپتال لے جایا جا رہا ہے، جب کہ عینی شاہدین کے مطابق اسٹیشن پر ہی 18 افراد کی موت ہوگئی تھی۔ موقع پر موجود لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اتنی بڑی بھیڑ کے باوجود اسٹیشن پر پولیس اور انتظامیہ کے چند اہلکار ہی نظر آئے۔ وہیں کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے بھی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ میں کہاکہ کل رات پھر بھگدڑ مچ گئی، پھر بے بس عقیدتمند مر گئے، یہ ملک کے دارالحکومت کے نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہوا۔ حکومت کو کبھی اس بات کی فکر نہیں کہ ان اموات کو کیسے روکا جائے۔ حکومت ہر وقت پریشان رہتی ہے کہ ان اموات کی خبروں کو کیسے روکا جائے۔ پون کھیرا نے کہا کہ بھگدڑ کے بعد آپریشن وائٹ واش کیا گیا، ٹول فری فون نمبر کیوں جاری نہیں کیا گیا تاکہ لوگ اپنے لاپتہ رشتہ داروں کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن پلیٹ فارمز پر یہ واقعہ پیش آیا وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو منظرعام پر لایا جائے تاکہ بھگدڑ سے پہلے اور بعد کے واقعات سے احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔ وہیں مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے اس پورے سانحے پر کہا کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے میری گہری تعزیت پیش ہے، یہ ایک قابل گریز سانحہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت جو کچھ ہوا اسے چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس سانحے کی تحقیقات کے لئے ایک آزاد، عدالتی نگرانی میں ایس آئی ٹی تشکیل دی جانی چاہیئے جو چھپانے کے بجائے، ریلوے کی انتظامی ناکامیوں کی آزادانہ انکوائری کرے۔ انہوں نے کہا کہ انڈین ریلوے لاکھوں لوگوں کے لئے لائف لائن ہے اور یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی بدانتظامی کے لائق نہیں ہے۔