بھارتی ٹیم میں محمد سراج کی جگہ ہرشت رانا کو کیوں لیا گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
فاسٹ بولر جسپریت بمراہ کے انجری کے باعث بھارت کے چیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ سے نکل جانے کے بعد ان کے متبادل پر شدید بحث کی جا رہی ہے۔
انجری کا شکار جسپریت بمراہ کے متبادل کے طور پر ہرشت رانا کو ٹیم شامل کیا گیا ہے جبکہ تجربہ کار محمد سراج کی تنزلی کر کے بیٹر یشسوی جیسوال اور شوم ڈوبے کے ساتھ نان-ٹریولنگ ریزرو کے گروپ میں ڈال دیا گیا ہے۔
چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے تمام میچز دبئی میں ہوں گے جہاں ماضی میں 50 اوور فارمیٹ میں فاسٹ بولرز کو زیادہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
دستیاب ڈیٹا یہ بتاتا ہے کہ دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں 2009 کے بعد سے 58 ایک روزہ میچز کھیلے گئے ہیں جن میں پیسرز نے 28.
اس میدان پر اسپنرز نے مجموعی طور پر 30 سے زیادہ کے اوسط اور 4.2 کی اکانومی سے 334 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ اس کے باوجود بھارت نے رویندر جڈیجا، اکشر پٹیل، واشنگٹن سندر، کلدیپ یادوو اور ورون چکرورتی کو ٹیم میں رکھ کر اسپن اٹیک پر انحصار کیا ہے۔
اس معلومات کے بعد ہرشت رانا کو محمد سراج پر فوقیت دینے پر شدید بحث جاری ہے۔ لیکن کپتان روہت شرما کے مطابق پرانی بال سے محمد سراج کا غیر مؤثر ہونا ان کے ٹیم سے نکلنے کی وجہ بنا ہے۔
جبکہ ہرشت رانا سفید گیند کی چمک ختم ہونے کے بعد مؤثر ہونے کا دو بار ثبوت دے چکے ہیں۔ انگلینڈ کے خلاف ٹی 20 میں متنازع کنکشن میں 33 رنز پر 3 وکٹیں لے کر گیم کا رخ پلٹ کر اور ون ڈے میچ میں تین مختلف اوقات میں گیند کروا کر وہ اپنی اہمیت ظاہر کر چکے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
عالمی ردعمل سے ثابت ہواامریکا اب سپرپاور نہیں رہا، شہباز رانا
اسلام آباد:تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی طرف سے ٹیرف اقدامات تباہی کا ایسا راستہ ہے جو امریکا نے خود اپنے لیے چنا ہے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’دی ریویو‘‘میں میزبان کامران یوسف سے گفتگومیں کہا کہ اس پر جیسا عالمی ردعمل آیا، اس سے ثابت ہوتا ہے امریکا اب سپر پاور نہیں رہا، اس کے اقدامات سے عالمی تجارت متاثرہوئی، تیل کی قیمتیں ،اسٹاک،کرنسی ،کیپیٹل مارکیٹس گر گئیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد ہو جاتا ہے تو پاکستان کی برآمدات کو اگلے مالی سال میں 564 ملین ڈالر نقصان ہو سکتا ہے جو 2.2ارب ڈالر تک جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم کے کوآرڈی نیٹر رانا احسان افضل نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان 8ارب ڈالر کی تجارت ہوتی ہے، ہم ساڑھے پانچ ارب ڈالر کی برآمدات بھیجتے ہیں جبکہ دو سے ڈھائی ارب ڈالر کی درآمدات ہیں، ہم نے امریکی حکام کے ساتھ بات چیت کا فیصلہ کیا ہے، اپنا وفد وہاں بھیجیں گے۔
عالمی امور کے ماہر عادل نجم نے کہا ٹرمپ کی کوئی حکمت عملی نہیں، تاہم تجارتی جنگ حقیقی ہے، میڈان چائنہ کپڑے نہ ہوں تو پوری دنیا میں لوگ ننگے ہوجائیں، چین صرف کم قیمت والی اشیا نہیں بناتا، دنیا کی بہترین گاڑیاں وہاں بن رہی ہیں، بہترین قابل تجدید توانائی وہاں تیار ہو رہی ہے، بہترین بائیوٹیک بھی وہاں بن رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کو دوبارہ عظیم بناؤ کے نعرے کا مطلب واضح ہے کہ وہ اب عظیم اور قابل اعتماد نہیں رہا۔