فلسطینیوں کے انخلاء کا امریکی منصوبہ عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ ہے: طیب ایردوآن
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
ترکیہ کے صدر طیب ایردوآن نے غزہ سے فلسطینی عوام کو جبری طور پر دوسرے ملکوں میں نکال باہر کرنے کے امریکی منصوبے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے 'یہ منصوبہ دنیا کے امن کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ 'وہ جمعرات کے روز انڈونیشا کے ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اس جبری انخلاء کے منصبوے سے 20 لاکھ فلسطینیوں کو غزہ سے نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا جائے گا اور پھر غزہ کو امریکہ کے قبضے میں لے کر مشرق وسطیٰ کا 'رویرا' بنائے جانے کا منصوبہ ہے۔طیب ایردوآن نے کہا 'میں دیکھتا ہوں کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ کہ وہ اس منصوبے پر اسرائیل کے قاتل وزیراعظم کے ساتھ ایک معاہدہ کریں گے ، یہ دنیا کے امن کے لیے سخت خطرہ ہوگا۔'ان کا یہ بھی کہنا تھا 'کوئی بھی غزہ کو فلسطینیوں سے الگ نہیں کر سکتا۔ غزہ کے فلسطینی یہ سب دیکھ رہے ہیں کہ یہ اسی طرح کا منصوبہ ہے جس طرح اس سے پہلے بھی کیا جا چکا ہے۔ لیکن دنیا کے امن کے لیے یہ مختلف خطرہ ہوگا۔ 'ایردوآن نے یہ بھی کہا کہ 'میں ٹرمپ کے اس بیان کو نہیں دیکھتا کہ کئی ملکوں کے لیے چیلنج کی سطح بڑھ رہی ہے۔ میرے خیال میں اسے درست کرنے کی ضرورت ہے۔ میری امید ہے کہ اس طرح کی غلطیوں کو جلد سے جلد واپس لیا جائے گا اور دنیا کے ایک بڑے ملک امریکہ کو اپنی ان غلطیوں سے جلد واپس ہونا چاہیے۔ تاکہ دنیا امن کے راستے پر آسکے۔'ترکیہ کے صدر نے کہا 'عرب دنیا اور یورپی طاقتوں نے امریکہ کے اس جبری انخلاء کے منصوبے پر تشویش ظاہر کی۔ عربوں نے سخت انداز میں آواز بلند کی ہے کہ ٹرمپ کی تجویز کے ذریعے فلسطینیوں کو غزہ سے باہر آباد نہیں کیا جانا چاہیے اور غزہ کے ساحلی فرنٹ کو امریکی قبضے میں ایک پراپرٹی کے طور پر ڈیل نہیں کیا جانا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: امن کے لیے دنیا کے
پڑھیں:
سیاسی عدم استحکام قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے‘لیاقت بلوچ
ملتان/فیصل آباد/لاہو ر (نمائندگان جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی، مجلس قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ سیاسی عدم استحکام قومی سلامتی کے لیے مسلسل بڑا خطرہ ہے۔ آئین، عدلیہ، انتخابات اور بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ بے یقینی اور عدم تحفظ کا شکار ہے۔ سیاسی جمہوری قیادت سیاسی بحرانوں کے خاتمے کے لیے قومی سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے جمہوریت اور آئینی حقوق کا تحفظ نہیں کرے گی تو یہ اُس کی بڑی ناکامی ہوگی۔ قومی سیاسی قیادت ذاتی اور وقتی مفادات سے بالاتر ہوکر ضِد، اَنا، ہٹ دھرمی ترک کرتے ہوئے اپنی غلطیوں کے اعتراف کے ساتھ قومی ترجیحات کی بنیاد پر حل تکاش کرے۔ فرضی نمائشی اور بے روح مذاکرات سے مزید مایوسیاں پھیل رہی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان، فیصل آباد، تونسہ شریف، ڈیرہ غازی خان میں ممبرز کنونشن، ڈونرز کانفرنس اور معززین کے استقبالیہ تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ پنجاب حکومت کے زرعی انقلاب کے دعوے سچائی پر مبنی نہیں ہیں، زراعت اور پنجاب کا کسان بڑے مسائل سے دوچار ہیں۔ حکومتی اقدامات سے کپاس، چاول، گندم، گنے کے کاشت کاروں کو مسلسل خسارے کا سامنا ہے۔ بجلی، تیل، زرعی ادویات، کھادیں مہنگی تر ہیں، جس سے فصلوں کی پیداواری لاگت،اخراجات ناقابل برداشت ہوگئے ہیں۔ ٹھیکے پر زمین حاصل کرنے والے کاشتکار حسب معاہدہ کام کرنے سے قاصر ہیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت پنجاب تونسہ شریف کو ضلع بنانے کے بعد فعال کرے۔ تحصیل دہوا اور کوہِ سلیمان کو بھی مکمل فعال کیا جائے۔ لیہ اور تونسہ کے درمیان دریائے سندھ پر 4 سال سے پل تعمیر ہوچکا لیکن سیاسی، انتظامی کھینچا تانی کی وجہ سے اِسے ٹریفک کے لیے کھولا نہیں جارہا۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب اس معاملے میں اقدامات کریں وگرنہ عوام کے لیے لاہور کی طرف مارچ، احتجاج کرنے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوگا۔لیاقت بلوچ نے ملتان میں سینئر سیاسی رہنما، سابق وفاقی وزیر مخدوم جاوید ہاشمی سے ملاقات کی۔ اِس موقع پر ملتان، خانیوال، وِہاڑی کے سیاسی رہنما بھی موجود تھے۔ ملاقات میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ ریاستی جبر نہ صرف ملکی سیاست بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی خوفناک شکل اختیار کررہی ہے۔ مارشل لا سول اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی عوام میں عدم اعتماد کی خلیج بڑھاتی ہے۔ آئین، آزاد عدلیہ، صاف شفاف غیرجانبدارانہ انتخابات اور بنیادی انسانی جمہوری حقوق کا تحفظ تمام سیاسی اور جمہوری قیادت کی مشترکہ ذمے داری ہے۔ اِس موقع پر ملک میں دہشت گردی، اغوا برائے تاوان کی بڑھتی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی سندھ کی طرف سے عوام کے لیے امن اور جان و مال کے تحفظ کے حوالے سے جدوجہد کی تحسین کرتے ہوئے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں، رہزنوں کو پکے کے علاقوں سے سرپرستی اور سہولت کاری ختم ہوجائے تو عوام کو امن و تحفظ مل جائے گا۔