غزہ جنگ بندی: امدادی سرگرمیوں کی ترجیح فوری ضروریات
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 فروری 2025ء) غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی بدستور جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے کہا ہے کہ 15 ماہ کی جنگ سے تباہ حال لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے آنے والے دنوں میں مزید بڑی مقدار میں اور متنوع مدد درکار ہو گی۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ لوگوں کو ہرممکن مدد پہنچانے کے لیے ہر موقع بروئے کار لایا جا رہا ہے۔
ادارے کے عہدیدار رینے نیجینئس کا کہنا ہے کہ کہ غزہ میں لوگوں کو یہ تشویش لاحق ہے کہ آیا جنگ بندی برقرار رہے گی یا نہیں۔ تاہم، آج حماس کی جانب سے معاہدے کے مطابق یرغمالیوں کی رہائی کا اعلان خوش آئند ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کی بدولت امدادی ٹیموں کے لیے غزہ کے لوگوں کو دیگر مدد کے علاوہ بڑی مقدار میں پینےکا صاف پانی مہیا کرنا بھی ممکن ہوا ہے۔
(جاری ہے)
تاہم، لوگوں کو پناہ کے سامان اور تعلیم کی ضرورت ہے۔ بچے پوچھتے ہیں کہ ان کا سکول کہاں ہے۔ وہ سکول جانا چاہتے اور تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں۔15 لاکھ لوگوں کے لیے غذائی مدد19 جنوری کو جنگ بندی پر عملدرآمد کا آغاز ہونے کے بعد روزانہ اوسطاً 600 ٹرک امداد لے کر غزہ آ رہے ہیں۔ 'اوچا' کے مطابق، بدھ کو 800 ٹرکوں کے ذریعے امدادی سامان غزہ پہنچایا گیا جبکہ 15 لاکھ لوگوں کو غذائی امداد مہیا کی جا چکی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے نتساریم راہداری کھولے جانے کے بعد تقریباً 586,000 لوگوں نے جنوبی سے شمالی غزہ کی جانب واپسی اختیار کی ہے جبکہ 56 ہزار لوگ شمالی سے جنوبی غزہ کی جانب گئے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے کہا ہے کہ اگرچہ علاقے میں قحط کا خطرہ ٹل گیا ہے لیکن لوگوں کو پناہ گاہیں اور حرارت فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
جنگ بندی شروع ہونے کے بعد 644,000 لوگوں نے پناہ کا امدادی سامان وصول کیا ہے جس میں خیمے، پلاسٹک کی چادریں، کمبل، گرم پکڑے، روزن بند کرنے کا سامان اور ترپالیں شامل ہیں۔تجارتی سرگرمیاں بحال کرنے کی ضرورتاقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ غزہ میں 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی تمام ضروریات پوری کرنے کے لیے تجارتی سامان کی ترسیل بحال ہونا ضروری ہے۔
ادارے کی ترجمان ٹیس انگرام نے کہا ہے کہ علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد فراہم کی جا چکی ہے اور گزشتہ تین یوم میں اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے تاہم 15 ماہ کے مسائل تین ہفتوں میں ختم نہیں ہو سکتے۔ان کا کہنا ہے کہ اتنی ہی مقدار میں امداد کی متواتر ترسیل ضروری ہے۔ تجارتی سامان کی آمد شروع ہونے کے نتیجے میں بازاروں میں ضروریات زندگی وافر مقدار میں دستیاب ہوں گی۔
اس کے ساتھ نقدی کا انتظام کرنے اور بینک بحال کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ لوگ یہ چیزیں خرید سکیں۔ادارے نے یہ بھی بتایا ہے کہ اسرائیل کی بمباری میں تباہ ہونے والی شہری تنصیبات کو فوری طور پر مرمت کر کے قابل استعمال بنانا ممکن نہیں ہے۔ جنگ میں پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے انتظام جیسی سہولیات بری طرح متاثر ہوئی ہیں جن کی مرمت کے لیے درکار آلات غزہ میں لانے کی اجازت نہیں ہے۔
یونیسف کی ترجیحاتترجمان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی برقرار رہنا بہت ضروری ہے کیونکہ اس کی بدولت بچوں کی زندگیوں کو تحفظ دینے اور انہیں بنیادی سہولیات مہیا کرنے کا کام آسان ہو گیا ہے۔ یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پانی کی فراہمی، طبی سہولیات کو بہتر بنانا اور لوگوں کو غذائیت مہیا کرنا ادارے کی بنیادی ترجیحات ہیں۔
یونیسف کوشش کر رہا ہے کہ لوگوں کو حسب ضرورت پانی کی فراہمی دوبارہ شروع ہو جائے۔ شمالی غزہ اور رفح میں پانی کے پائپ اور کنوئیں تباہ ہو گئے ہیں۔ ان حالات میں ناصرف ان تنصیبات کی مرمت کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں بلکہ لوگوں کو ٹرکوں کے ذریعے بھی پانی مہیا کیا جا رہا ہے۔
طبی مدد کی فراہمیعالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے بتایا ہے کہ ادارے نے جنگ بندی کے بعد 414 مریضوں اور زخمی لوگوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر بھجوانے میں مدد دی ہے۔
جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے نومولود بچوں کو حرارت مہیا کرنے کا سامان، خواتین کو بعداز حمل طبی سہولیات اور ایام ماہواری میں صحت و صفائی برقرار رکھنے کی اشیا مہیا کی ہیں۔ علاوہ ازیں، خواتین اور لڑکیوں کو صنفی بنیاد پر تشدد سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے غزہ شہر میں ایک نئی پناہ گاہ بھی بنائی گئی ہے۔
غزہ کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 اور 11 فروری 2025 کے درمیان کم از کم 48,219 لوگوں کی ہلاکت ہوئی اور 111,665 زخمی ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے کا کہنا ہے کہ کی فراہمی لوگوں کو کی جانب ہونے کے کے لیے کے بعد
پڑھیں:
سوڈان خانہ جنگی: نقل مکانی پر مجبور افراد کی مدد کے لیے 6 ارب ڈالر کی اپیل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 فروری 2025ء) اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے باعث اندرون و بیرون ملک نقل مکانی کرنے والے 2 کروڑ 60 لاکھ لوگوں کے لیے 6 ارب ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر اور پناہ گزینوں کے لیے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے مشترکہ طور پر یہ اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوڈان کی ایک تہائی آبادی بے گھر ہو گئی ہے۔
ملک میں جاری ہولناک اور نامعقول لڑائی کے اثرات سرحدوں سے باہر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ ہمسایہ ممالک نے سوڈان کے پناہ گزینوں کو جگہ دے کر ان سے یکجہتی کی بہت بڑی مثال پیش کی ہے لیکن ان کے وسائل محدود ہیں اور انہیں مدد کی ضرورت ہے۔(جاری ہے)
اپیل میں کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کے میزبان ممالک کو انہیں پانی، پناہ اور صحت جیسی بنیادی سہولیات مہیا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
عالمی برادری کو ناصرف پناہ گزینوں کو ضروری امداد اور تحفظ کی فراہمی جاری رکھنے بلکہ سوڈان میں امن کی بحالی میں مدد دینے کے لیے بھی آگے آنا ہو گا۔قحط، جنسی تشدد اور ہلاکتیںاپیل میں کہا گیا ہے کہ سوڈان کو بہت بڑے پیمانے پر ہنگامی حالات کا سامنا ہے۔ ملک میں قحط پھیل رہا ہے۔ جنسی تشدد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ بچوں کو ہلاک و زخمی کیا جا رہا ہے اور لوگوں کو ہولناک مصائب درپیش ہیں۔
دونوں حکام کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کا مقصد لاکھوں لوگوں کی زندگی کو تحفظ دینا ہے۔ اس مقصد کے لیے لڑائی کا خاتمہ، سوڈان کے لوگوں کی مدد کے لیے مالی وسائل کا انتظام اور زمینی، سمندری اور فضائی راستوں سے لوگوں کے لیے انسانی امداد پہنچانا بہت ضروری ہے۔
سنگین انسانی بحرانسوڈان میں کم از کم پانچ مقامات پر قحط پھیل چکا ہے جن میں ڈارفر اور کوہ نوبا کے علاقوں میں بے گھر لوگوں کے کیمپ بھی شامل ہیں۔
نئی فصل کی کٹائی سے پہلے مئی تک اس میں شدت آنے کا خدشہ طاہر کیا گیا ہے۔ لڑائی میں کمی نہ آنے اور ملک کے بیشتر حصوں میں بنیادی خدمات کی فراہمی کا نظام درہم برہم ہونے کے باعث مستقبل قریب میں انسانی حالات بہتر ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔سوڈان کو انسانی امداد کی فراہمی کے منصوبے میں دو کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو مدد اور تحفظ مہیا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کے لیے 4.2 ارب ڈالر درکار ہیں۔
یہ امسال اقوام متحدہ کے زیراہتمام کسی جگہ مدد وصول کرنے والے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد ہو گی۔ہمسایہ ممالک کی امدادسوڈان سے روزانہ ہزاروں لوگ بیرون ملک نقل مکانی کر رہے ہیں۔ اب تک 35 لاکھ افراد نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لی ہے جہاں خدمات اور وسائل کی پہلے ہی قلت ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ علاقائی سطح پر پناہ گزینوں کی مدد کے منصوبے میں لوگوں کو ضروری امداد اور تحفظ مہیا کرنے کو ترجیح دی جائے گی جس میں انہیں پناہ کا سامان فراہم کرنا، ان کی سرحدی علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقلی، انہیں نفسیاتی مدد، صاف پانی، طبی سہولیات اور تعلیم کی فراہمی شامل ہیں۔
اس مقصد کے لیے امدادی شراکت داروں کو وسطی جمہوریہ افریقہ، چاڈ، مصر، ایتھوپیا، لیبیا، جنوبی سوڈان اور یوگنڈا کے لیے 1.8 ارب ڈالر کے امدادی وسائل درکار ہوں گے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ مالی وسائل کی فوری فراہمی کے بغیر دو تہائی پناہ گزین بچے بنیادی تعلیم سے محروم رہ جائیں گے۔ ان حالات میں پناہ گزینوں اور ان کے میزبان ممالک کی 48 لاکھ آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہو گا جبکہ طبی خدمات کی فراہمی کے نظام کو بھی نقصان پہنچے گا۔