IFC سربراہ کی آج اسلام آباد آمد، نجی شعبے کے لیے 20 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری متوقع
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے مینیجنگ ڈائریکٹر مختار ڈیوپ جمعہ کو اسلام آباد پہنچ رہے ہیں- یہ آئی ایف سی کے کسی بھی وفد کا تقریباً ایک دہائی کے دوران پہلا اعلیٰ سطح کا دورہ ہے۔
آئی ایف سی وفد کا یہ دورہ ورلڈ بینک گروپ کی جانب سے پاکستان کیلئے ایک نئے منصوبے ’’ٹرانسفارمیٹیو کنٹری پارٹنرشپ‘‘ کی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے، اس منصوبے کے تحت ہر سال تقریباً 2 ارب ڈالر کے ساتھ پاکستان کے نجی شعبے کی مدد کیلئے آئندہ 10؍ برسوں میں آئی ایف سی کے ذریعے 20؍ ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا گیا ہے۔
آئی ایف سی کی سرمایہ کاری کا وعدہ عالمی بینک کی جانب سے آئی ڈی اے (رعایتی فنانس) اور آئی بی آر ڈی کے ذریعے پہلے سے ہی 20 ارب ڈالرز کی فراہمی کے وعدے سے الگ ہے، جس سے آئندہ دس برسوں میں ورلڈ بینک گروپ کی مجموعی سرمایہ کاری 40؍ ارب ڈالرز تک جا پہنچے گی۔
ورلڈ بینک کے پاکستان کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر توقیر شاہ نے اس نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حال ہی میں اگلے عشرے کیلئے 40؍ ارب ڈالر کا کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک منظور کیا گیا ہے جو ورلڈ بینک گروپ کی جانب سے گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے اور معاشی استحکام پر اعتماد کا ایک بڑا اظہار ہے اور تقریباً ایک دہائی کے بعد آئی ایف سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کا دورہ اس اعتماد کی مزید توثیق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایف سی کے پاس پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے بہت پائیدار منصوبے ہیں لیکن یہ سب ملک میں مسلسل اقتصادی اور سیاسی استحکام سے مشروط ہیں۔
توقیر شاہ نے کہا کہ آئی ایف سی کی بے مثال سرمایہ کاری کا مقصد پاکستان کے اہم شعبوں بشمول انفراسٹرکچر، قابل تجدید توانائی، زراعت اور ایس ایم ایز میں ترقی کو متحرک کرنا ہے۔ یہ ترقی پذیر معیشتوں میں ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے، اختراعات اور موسمیاتی لچک کو آگے بڑھانے کیلئے ادارے کے مینڈیٹ سے ہم آہنگ ہے۔
آئی ایف سی کی پاکستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری ریکو ڈک مائننگ پروجیکٹ میں ہوگی۔
توقع ہے کہ ریکوڈک میں آئی ایف سی کا مالیاتی پیکج تقریباً ڈھائی ارب ڈالر ہوگا۔ یہ عالمی سطح پر کان کنی کے شعبے میں آئی ایف سی کی سب سے بڑی واحد سرمایہ کاری ہوگی۔
مختار ڈیوپ سینیگال میں پیدا ہونے والے مسلمان ماہر اقتصادیات اور عالمی ترقی میں ایک بلند پایہ شخصیت ہیں اور آئی ایف سی کی قیادت کرتے ہیں۔
یہ ادارہ ابھرتی منڈیوں پر توجہ مرکوز کرنے والے عالمی بینک گروپ کے نجی شعبے کا بازو سمجھا جاتا ہے۔
آئی ایف سی کے منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے پانچ سال سے کام کر رہے ہیں، ان کا کیریئر بہت ہی شاندار رہا ہے، جس میں عالمی بینک کے نائب صدر برائے انفراسٹرکچر اور افریقہ، سینیگال کے سابق وزیر برائے اقتصادیات اور مالیات، اور گلوبل سائوتھ کے ایک مضبوط وکیل کے طور پر ان کی خدمات شامل ہیں۔
100 سب سے زیادہ بااثر افریقیوں میں شامل ہونے کے ساتھ ڈیوپ کو اقتصادی خلا کو ختم کرنے اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کیلئے پہچانا جاتا ہے۔ شاہ نے کہا کہ ڈیوپ کا دورہ مشکل عالمی اقتصادی وقت میں پاکستان کی طرف توجہ مرکوز کرنے کا اشارہ ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اعلیٰ اثرات کے حامل منصوبوں میں سرمایہ کاری کر کے، آئی ایف سی کا مقصد پاکستان میں اہم چیلنجوں سے نمٹنا ہے۔
ان چیلنجز میں توانائی کی قلت، ڈیجیٹل گروتھ اور فنانس تک رسائی جیسے وہ مسائل شامل ہیں جن کا حل پاکستان کی ترقی کیلئے ضروری ہے اور آئی ایف سی کے یہی منصوبے نمایاں ہیں۔
آئی ایف سی کی سرمایہ کاری ورلڈ بینک گروپ کے پاکستان کی اصلاحاتی کوششوں، بالخصوص کاروباری ماحول بہتر بنانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے پر اعتماد کو بھی ظاہر کرتی ہے۔
ڈیوپ کے دورے میں پاکستان کے ماحولیاتی اہداف اور سماجی و اقتصادی شمولیت کے ساتھ ہم آہنگ منصوبوں کو ترجیح دینے کیلئے سرکاری عہدیداروں، کاروباری رہنمائوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ مکالمے شامل ہیں۔
ڈیوپ نے حال ہی میں کہا تھا کہ یہ شراکت داری صرف سرمائے کے بارے میں نہیں، یہ لچک پیدا کرنے اور لاکھوں کیلئے مواقع پیدا کرنے کیلئے بارے میں ہے۔ توقیر شاہ کے مطابق 2019 سے آئی ایف سی نے پاکستانی معیشت کے اہم شعبوں میں 7.
2023ء میں اس کی سرمایہ کاری ڈیڑھ ارب ڈالر اور 2024 میں 2.1؍ ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ معاشی استحکام کے ساتھ آئی ایف سی اگلے 10 برسوں کیلئے ورلڈ بینک گروپ سی پی ایف کے تحت ہر سال 2 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران، آئی ایف سی نے پاکستان میں اپنے سرمایہ کاری میں بہت اضافہ کیا ہے اور اس دوران ملک میں پہلی مرتبہ کئی چیزیں متعارف کرائی گئی ہیں جن میں: اول) پنجاب میں پہلا گرین فیلڈ سسٹین ایبل ایوی ایشن فیول پروجیکٹ، جو برآمدات کو فروغ دے گا۔ دوم) درآمدات کم کرنے کیلئے تقریباً 60 برسوں میں پہلی نئی ٹائر مینوفیکچرنگ کا مرکز (کراچی کے قریب)۔ سوم) صنفی اور آبی اہداف کا حصول (صوبہ کے پی) کے ساتھ ایک مینوفیکچرنگ کمپنی کو ملک میں پائیداری سے منسلک قرض؛ چہارم) پاکستان کے پہلے متنوع ادائیگیوں کے حقوق (ڈی پی آرز) سرمایہ کاری کیلئے ایک فریم ورک کی تیاری جس سے کیپٹل مارکیٹ کو مضبوط بنایا جا سکے گا اور نجی شعبے کیلئے غیر ملکی زرمبادلہ کی فنڈنگ تک سستی رسائی فراہم کی جا سکے گی۔ توقیر شاہ نے واضح کیا کہ آئی ایف سی کی سرمایہ کاری کا بہت زیادہ مثبت اثر پڑتا ہے کیونکہ یہ نجی شعبے کے دیگر سرمایہ کاروں کو آئی ایف سی کے اسپانسر شدہ پراجیکٹس میں شمولیت کیلئے راغب کرتا ہے۔
آئی ایف سی کی چار سے پانچ گنا سرمایہ کاری کے نتیجے میں اعلیٰ معیار کی ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران، آئی ایف سی نے کم لاگت والے قابل تجدید ذرائع (نجی ونڈ اور ہائیڈرو پراجیکٹس کا پہلا سیٹ)، پہلا ایل این جی ٹرمینل، پہلی نجی شعبے کی قیادت میں ہائوسنگ فنانس کمپنی، پائیداری سے منسلک اپنی نوعیت کا پہلا قرض، اور متعدد صنفی، آب و ہوا اور مالیاتی شمولیت پر توجہ مرکوز کرنے والے اقدامات بالخصوص ایس ایم ایز کیلئے بہت زیادہ اثر انگیز سرمایہ کاری کی ہے۔
مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبہ جات میں آئی ایف سی نے کیمیکل، صحت کی دیکھ بھال، خوردہ، ڈیری اور زرعی کاروبار، ٹیکسٹائل، سیمنٹ اور دیگر برآمدی صنعتوں میں سرمایہ کاری کے ساتھ وینچر کیپیٹل/پرائیویٹ ایکویٹی شعبوں میں ابتدائی مرحلے کی سرمایہ کاری میں مدد فراہم کی ہے۔
آئی ایف سی نے اپنے تجارتی فنانس پروگرام کو بھی نمایاں طور پر آگے بڑھایا ہے تاکہ کمپنیوں کو توانائی سمیت اہم درآمدات کیلئے امریکی ڈالرز میں لیکویڈیٹی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے – پاکستان آئی ایف سی کے تجارتی مالیاتی پروگرام سے استفادہ کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
انصار عباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی سرمایہ کاری کا میں ا ئی ایف سی ا ئی ایف سی کے ا ئی ایف سی نے ا ئی ایف سی کی پاکستان میں پاکستان کے پاکستان کی ارب ڈالرز توقیر شاہ ارب ڈالر کے دوران کے ساتھ کیلئے ا کہا کہ شاہ نے
پڑھیں:
شہازشریف سے ایگزیکٹیوڈائر یکڑز کی ملاقات : پاکستان میں معاشی اصلاحات کا سفرتیزی سے جاری : عالمی بنک کی تعریف
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ قرضوں کی بجائے سرمایہ کاری اور شراکت داری ہماری ترجیح ہے، پاکستان کا ادارہ جاتی و معاشی اصلاحات کا پروگرام تیزی سے جاری ہے، معیشت صحیح سمت اور ترقی کی جانب گامزن ہے، کرپشن کو کنٹرول کرنے کیلئے نظام میں شفافیت لا رہے ہیں، عالمی بینک کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت پاکستان میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار عالمی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے پیر کو وزیراعظم سے یہاں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی بینک اور پاکستان کی شراکت داری گزشتہ سات دہائیوں پر محیط ہے، عالمی بینک کے تعاون سے پاکستان میں ملکی تعمیر و ترقی کے حوالے سے متعدد بڑے منصوبے تعمیر ہوئے جنہوں نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان نے عالمی بینک کے ساتھ شراکت داری سے استفادہ کیا، عالمی بینک نے 2022ء کے سیلاب کے دوران پاکستان میں متاثرہ لوگوں کی بھرپور مدد کی، عالمی بینک کے حالیہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت پاکستان میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی جو خوش آئند ہے،20 ارب ڈالر سے پاکستان میں صحت، تعلیم، ترقیِ نوجوانان اور دیگر سماجی شعبوں میں مختلف منصوبوں سے ترقی کا نیا باب کھلے گا۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ آئی ایف سی کے تحت پاکستان کے نجی شعبے میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ملکی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھومے گا، عالمی بینک کے حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کے شکر گزار ہیں، پاکستان کا ادارہ جاتی و معاشی اصلاحات کا پروگرام تیزی سے جاری ہے، معیشت صحیح سمت اور ترقی کی جانب گامزن ہے، معیشت کی پائیدار ترقی کیلئے ابھی مزید سفر طے کرنا ہے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ معیشت کی بہتری کا سہرا ٹیم کی کوششوں کو جاتا ہے، ملکی برآمدات، ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہا ہے، شرح سود کم ہونے سے پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، کرپشن کو کنٹرول کرنے کیلئے نظام میں شفافیت لا رہے ہیں۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ بجلی کے شعبے کی اصلاحات سے بجلی کی بلاتعطل فراہمی اور خسارے میں کمی لا رہے ہیں، ایس آئی ایف سی کی بدولت ملک میں سرمایہ کاری کے لئے پر کشش ماحول فراہم کیا گیا ہے جو تمام سٹیک ہولڈرز کی شرکت کے منفرد نظام کے تحت کام کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قرضوں کی بجائے سرمایہ کاری اور شراکت داری ترجیح ہے۔ وفد کے شرکاء نے پاکستان کے جاری اصلاحاتی پروگرام پر عملدرآمد کی تعریف کی اور کہا کہ حکومت کے جاری اصلاحات کے پروگرام کے مثبت نتائج موصول ہو رہے ہیں جو خوش آئند امر ہے۔ وزیرِاعظم کی قیادت میں پاکستان کی معاشی اصلاحات کا سفر تیزی سے جاری ہے۔ وفد نے حکومت کے توانائی، صنعت و برآمدات، نجکاری، محصولات و دیگر شعبوں میں اصلاحاتی اقدامات کو سراہا۔ ورلڈ بینک کے 9 ایگزیکٹو ڈائریکٹرز پاکستان کے دورے پر ہیں اور وہ ورلڈ بینک میں دنیا کے مختلف ممالک کے پورٹ فولیو کے نگران ہیں۔ وفد پاکستان میں معاشی ترقی کے منصوبوں اور سرمایہ کاری کے بارے میں تبادلہ خیال کرے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں مہنگائی مزید کم کرنے کی نوید سنا دی۔ شہباز شریف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے دن رات محنت کی ہے، مگر ابھی مزید محنت درکار ہے۔ آہستہ آہستہ عوام کو بہتر معیشت کے ثمرات مل رہے ہیں۔ ہم نے حکومت کی بہتری کے لیے اقدامات کیے اور سفارشی کلچر کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیاسی جھگڑوں سے نفرت پھیلتی ہے، جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔ پی ٹی آئی کے دور میں نفرت کا کلچر پروان چڑھا، جس نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ باہمی اتفاق و اتحاد سے ہی ملک کو ترقی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجیٹ پر آ گئی ہے۔ بینکوں کا مارک اپ ریٹ بہتر ہوا ہے، آنے والے دنوں میں مہنگائی کا گراف مزید کم ہو گا۔ اس کامیابی میں پوری ٹیم کی کاوش شامل ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سرکاری افسران کو بھی دن رات محنت کرنا ہوگی۔ ملک کی ترقی کے لیے ہر سٹیک ہولڈر کو خلوص نیت سے کام کرنا ہو گا۔ فوج ملکی سلامتی کے لیے جانوں کی قربانیاں دے رہی ہے۔اسلام آباد سے خبر نگار خصوصی کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پروفیسر ساجد میر کو ساتویں مرتبہ متفقہ طور پر جمعیت اہل حدیث کا امیر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ وزیر اعظم نے پروفیسر ساجد میر کو جمعیت کے قیادت سنبھالنے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔