Nai Baat:
2025-04-15@06:48:55 GMT

ماسکو عالمی کانفرنس: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر تشویش

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

ماسکو عالمی کانفرنس: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر تشویش

مقبوضہ کشمیر میں 78 سال سے جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف کشمیر الائنس فورم ماسکو کے زیر اہتمام آٹھویں عالمی آن لائن کشمیر کانفرنس میں مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر، خصوصی حیثیت کے خاتمے اور مسلسل فوجی محاصرے کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ شرکاء نے زور دیا کہ پاکستان کو اپنی فارن پالیسی کو مزید موثر اور جارحانہ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جا سکے۔

اس کانفرنس میں دنیا بھر سے شریک ممتاز کشمیری رہنمائوں، سیاسی و سماجی شخصیات، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں نے اقوام متحدہ‘ او آئی سی اور عالمی طاقتوں کو جھنجھوڑنے کیلئے سفارتی محاذ پر مزید فعال کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم امریکہ کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر غلام نبی فائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ میں پالیسیاں تبدیل ہو رہی ہیں، ایسے میں پاکستان کو اپنی سفارتی پوزیشن کو مزید مستحکم کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہوگا۔ انہوں نے وزیر اعظم پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنا موثر کردار ادا کریں۔ برطانیہ سے لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستانی فوج اور حکومت کی حمایت انتہائی ضروری ہے۔ اگر پاکستان کمزور ہوگا تو کشمیر کاز بھی متاثر ہوگا۔ اسلئے ہمیں اپنی تمام تر توانائیاں اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے پر مرکوز کرنی ہونگی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اوورسیز کمیونٹی کے چیئرمین میاں طارق جاوید نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں ہونیوالی کور کمانڈر کانفرنس میں جس طرح مسئلہ کشمیر پر بات کی گئی، اس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت اور ادارے اس مسئلے کو دوبارہ عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے سنجیدہ ہیں، جو کہ ایک خوش آئند عمل ہے۔ کشمیر کونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا کہ پاکستان اس وقت اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا دو سال کیلئے رکن بن چکا ہے۔ ان دو سالوں میں پاکستان کو عملی اقدامات کرتے ہوئے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کیلئے فیصلہ کن سفارتی کوششیں کرنا ہونگی۔

سپین سے راجہ مختار احمد سونی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بین الاقوامی سطح پر موثر لابنگ کی ضرورت ہے۔ نیویارک سے ڈاکٹر ملک ندیم عابد نے کہا کہ پاکستان کو فوری طور پر اپنی کشمیر پالیسی کو ری ڈیزائن کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم پاکستان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھ کر وہاں ایک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرانے کا مطالبہ کریں۔ نیلسن منڈیلا کی طرز پر ایک کمیشن قائم کیا جائے جو اْن عناصر کا احتساب کرے جنہوں نے فارن پالیسی میں مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچایا۔ فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے کہا کہ کشمیر کے مظلوم عوام اس وقت بھارتی ظلم و ستم کیخلاف سینہ سپر ہیں۔ عالمی برادری کو اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک عالمی کمیٹی تشکیل دی جائے جو دنیا بھر میں کشمیر کاز کو موثر طریقے سے اجاگر کرے۔ کشمیر الائنس فورم ماسکو کے جنرل سیکرٹری ارسلان اصغر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔ کشمیری عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
آخر میں ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بھارت کے غیر قانونی قبضے، انسانی حقوق کی پامالی اور مظلوم کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم کا فوری نوٹس لیں اور ان کے بنیادی حقوق بحال کرنے کیلئے عملی اقدامات کریں۔

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے بھارتی حکومت کالے قانون افسپا پر نظرثانی کرنے اور منسوخ کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ یہ قانون بھارتی فوجیوں کو وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں معاونت فراہم کر رہا ہے۔ اس قانون کے تحت گزشتہ طویل عرصے سے بھارتی فوج بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔ بھارت گزشتہ 75 سال سے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کا بے دریغ خون بہا جا رہا ہے‘ لیکن اپنے اپنے مفادات کی اسیر عالمی طاقتیں اس سے صرف نظر کئے ہوئے ہیں۔ اس مسئلہ کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کی اصل ذمہ داری برطانیہ پر عائد ہوتی ہے جس کے نمائندے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے بھارت نواز رویئے کے باعث یہ مسئلہ پیداہوا۔ انگریز گورنر جنرل قانوناً اور اخلاقاً اس بات کا پابند تھا کہ وہ تقسیم ہند کے ریاستوں کے بارے میں فارمولے پر عمل کراتا۔ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے بعد بھی برطانیہ نے اس ضمن میں وہ کردار ادا نہیں کیا جو اس کا فرض بنتا تھا۔ بعد میں یہ مسئلہ عالمی سیاست کا شکار ہو گیا۔ اب جس طرح دولت مشترکہ سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے دوران اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے انسان دوست اور آزادی پسند حلقوں نے کوشش کی ہے‘ اگر ایسی کوششیں اسی شدومد اور جذبے سے جاری رکھی گئیں تو یقینا ہمارے کشمیر کاز کو تقویت پہنچے گی۔

اقوام متحدہ کا ادارہ ڈی پی آئی دنیا کے مختلف خطوں میں پائی جا رہی کشیدگی کے خاتمے میں کردار ادا کر سکتا ہے اور بھائی چارہ قائم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس ادارے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملات کو اجاگر کرنا چاہیے۔ کشمیر،میانمار اور فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہیں۔ ڈی پی آئی ان خلاف ورزیوں کو اجاگر کرے تاکہ انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں اقدامات ہوں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اقوام متحدہ پاکستان کو کرتے ہوئے نے کہا کہ کو اجاگر کرنے کی

پڑھیں:

کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کا پروفیسر خورشید کے انتقال پر اظہار تعزیت

غلام محمد صفی نے کہا کہ پروفیسر خورشید احمد کشمیر کاز کے ایک سچے حامی تھے۔ انہوں نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کی۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادجموں و کشمیر شاخ نے جماعت اسلامی کے ممتاز رہنما پروفیسر خورشید کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے جماعت اسلامی پاکستان کے ممتاز رہنما، نامور مفکر اور مدبر پروفیسر خورشید احمد کے انتقال کو امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر خورشید احمد ایک نہایت ہی نیک دل، صاحب علم اور صاحب بصیرت شخصیت تھے۔ ان کی زندگی اسلامی تعلیمات کی ترویج، معاشرے کی اصلاح اور مظلوموں کی حمایت کے لیے وقف تھی۔ انہوں نے اپنی فکری بصیرت اور مدلل گفتگو سے نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام میں بھی ایک منفرد مقام حاصل کیا۔ ان کی رحلت سے امت ایک ایسے رہنما سے محروم ہو گئی ہے جنہوں نے ہمیشہ حق و صداقت کی آواز بلند کی اور اعتدال و رواداری کا درس دیا۔

غلام محمد صفی نے کہا کہ پروفیسر خورشید احمد کشمیر کاز کے ایک سچے حامی تھے۔ انہوں نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کی اور عالمی سطح پر اس مسئلے کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ کشمیری عوام ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ پروفیسر خورشید احمد کی پہچان دنیا بھر میں ایک ماہر اقتصادیات اور ماہر تعلیم کے طور پر رہی۔ وہ اسلامک فائونڈیشن برطانیہ کے بانی بھی تھے اور عالمی سطح پر ان کی علمی خدمات کا اعتراف متعدد اداروں نے کیا ہے۔ انہیں 23 مارچ 2011ء کو پاکستان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ نشانِ امتیاز دیا گیا، جبکہ 1990ء میں انہیں اسلام کی خدمات پر کنگ فیصل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں اسلامی ترقیاتی بینک ایوارڈ اور امریکن فنانس ہائوس پرائز جیسے بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ غلام محمد صفی اور پوری حریت قیادت نے سوگوار خاندان، جماعت اسلامی پاکستان کے اراکین و کارکنان اور پروفیسر خورشید احمد کے تمام محبین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس اس عظیم دکھ میں برابر کی شریک ہے۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کے مقبوضہ کشمیر کے دورے سے قبل پابندیاں مزید سخت
  • اسرائیل نواز رکن امریکی کانگریس جو ولسن کی غزہ مظالم پر ہٹ دھرمی برقرار
  • بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کا پروفیسر خورشید کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • سزائے موت اسلامی قانون کا حصہ ہے، طالبان رہنما کا موقف
  • پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کو مکمل حقوق حاصل ہیں، وفاقی وزیر سردار یوسف
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش
  • عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے، علی رضا سید
  • عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے
  • بھارتی وزیر داخلہ کا دورہ مقبوضہ کشمیر عوام کے زخموں پر نمک پاشی ہے، حریت کانفرنس