Nai Baat:
2025-04-15@05:46:54 GMT

افغان بیانیے کی حمایت افواج ِ پاکستان کی مخالفت ہے

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

افغان بیانیے کی حمایت افواج ِ پاکستان کی مخالفت ہے

میں روزانہ ہزاروں لفظ لکھتا ہوں اور یقینا اس میں سیاسی تجزیہ سے لے کر افسانہ ٗ شاعری اور تنقیدی مضامین سب کچھ ہوتا ہے۔ بڑے سر کا درد بھی بڑا ہوتا ہے اور جتنا بڑا آدمی ہوتا ہے اُس سے غلطی بھی اُتنی بڑی ہوتی ہے ۔ یقینا میرا کروڑوں روپے کا نقصان نہیں ہو سکتا کیونکہ میرے پاس کروڑوں روپے موجود ہی نہیں ۔فر د کی غلطی کا خمیاز اُسے اور اُس سے وابستہ لوگوں کو بھگتنا پڑتا ہے لیکن جب قوم کا لیڈر غلطی کرئے تو اُس کا حمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑ جاتا ہے ۔عمران نیازی نے تیسرا خط بھی آرمی چیف کو لکھ دیا ہے لیکن میں جانتا ہو ں کیا وہ لکھیں گے جواب میں ۔لیکن عمران نیازی کے خطوط کا سلسلہ صرف آرمی چیف تک ہی محدود نہیں وہ عدلیہ کو بھی خط لکھ چکے ہیں اور ایک تازہ ترین خط مسٹر نیازی نے آئی ایم ایف کومبینہ انتخائی دھاندلی کے ثبوتوں کے ساتھ بھی ارسال کردیا ہے۔عمران نیازی کو جتنی ڈھیل ریاست نے دے رکھی ہے وہ شاید اُس کے ہاتھوں کوئی بڑی بربادی کروانا چاہتی ہے ۔ ایک شخص نے ریاست ِ پاکستان اوراُس کے ہر ادارے کو بدنام اورناکام کرنے کیلئے ہر وہ ممکن کام کیا جو اُس کی بساط میں تھا اور ہر وہ کام بھی کیا جو اُس کی بساط میں نہیں تھا جس کی وجہ سے آج وہ اڈیالہ میں بیٹھا اپنی زوجہ کا منتظر ہے اور کچھ بعید نہیں کہ اُسے یہ رعایت بھی دیدی جائے ۔شیر افضل مروت کا وقت تحریک انصاف میں پورا ہو چکا اور اب اگر وہ اِس میں رہنے کی کوشش کرئے گا تو مزید خوار ہو گا ۔ بیرسٹر سیف کو بھی عہدہ سے فارغ کردیا گیا ہے لیکن اُس کے بارے میں صرف اتنا ہی لکھوں گا کہ ’’ بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے ۔‘‘ بیرسٹر سیف چلا گیا لیکن اسی عہد ہ پر عنقریب کوئی نیا ’’ بیرسٹر سیف ‘‘ براجماں ہو گا کہ عمران نیازی کی ذہنی حالت ٗ قوت ِ فیصلہ اور پاکستانی عوام کی معاشی حالت بالکل ایک جیسی ہے ۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے فتنہ الخوارج کی سوچ کو فرسودہ قراردے کر ایسی سوچ کو کبھی بھی مسلط نہ ہونے کا عہد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان کا آئین ’’ ان الحکم الا للہ ‘‘ سے شروع ہو تاہے ٗ ہمیں اپنے مذہب اورروایات پر فخر ہے ٗ فتنہ الخواج کس شریعت کی بات کرتے ہیں؟ یہ اخبارات کے فرنٹ پیچ پر چھپا ہے جو یقینا سب کی نظر سے گزر ا ہے ۔ یقینا پاکستانیوں کی اکثریت اسی سوچ کے ساتھ کھڑی ہے اور اس کیلئے انہیں ماضی کے تلخ تجربات کا شدید احساس ہے ۔ خدا نہ کرے کہ ہم کبھی دوبارہ اُن حالات سے گزریں لیکن میرے سامنے پڑے اخبار کے بیک پیج پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا چھپا بیان بھی پڑا ہے جس کے مطابق فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہو گا ٗ پاکستان اور افغانستان کو لڑانا امریکی ایجنڈا ہے ۔ بامعنی مذاکرات کیے جائیں ٗ حافظ نعیم الرحمن کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان میں بدامنی کیلئے کسی صورت استعمال نہیں ہونی چاہیے ٗ وہ تو آئی ڈی پیز کے حوالے سے خیبر پختوانخوا میں کسی نئے تجربے کو آگ سے کھیلنے سے تعبیر کررہے ہیں ۔ ابھی کل کی بات ہے کہ یہی لوگ جنرل ضیاء الحق اورجنرل اختر عبد الرحمن کی قیادت میں افغانستان میں ہونے والے ہر ’’ عمل ‘‘ کو جائز قرار دے رہے تھے ۔ آرمی چیف اورامیر جماعت اسلامی دونوں ہی حافظِ قرآن ہیں اور دین ِاسلام کے بارے میں مکمل باخبر بھی ٗ تو ان حالات میں کیا یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ یا تو جماعت اسلامی فتنہ الخواج کے اسلام کو جائز سمجھتی ہے اور آرمی چیف اس سے واقف نہیں اور اگریہ بات غلط ہے تو پھر جماعت اسلامی حالتِ جنگ میں دشمن کے موقف کی حمایت کرکے ریاست پاکستان کو نہ صرف نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ یہ دشمن کی مدد اور اپنی فوج کے خلاف سازش کے مترادف ہے۔ یہ نہ تو ضیاء الحق کا دور ہے اور نہ ہی دنیا 80 ء کی دہائی میں سانس لے رہی ہے ۔ سو ہمیں اپنا بہت کچھ بدلنا ہو گا اور ہم نے نہ بدلا تو ہم ایسی عالمی تنہائی کا شکار ہوں گے جس کا تصور ہی انسانی عقل سے باہر ہے ۔

میں طویل عرصہ ایک بڑے اخبار کے ادارتی صفحہ اور کلر ایڈیشن کا انچار ج رہا ہوں جانتا ہوں کہ قلم کار اپنے لکھے کی پروف ریڈنگ خود نہیں کر سکتا کیونکہ اُس کا ذہن الفاظ کو اُسی طرح پڑھ جاتا ہے جیسے اُس نے سوچا ہوتا ہے خواہ کمپوزنگ میں کچھ غلط ہی لکھا گیا ہو۔ 11 فروری کو میرا کالم جو ’’ 8 اپریل :استحکام اور انتقام کے بیانیوں کا دن ‘‘ کے نام سے شائع ہوا ۔ اُس میں اپریل کے بجائے مجھے فروری لکھنا تھا لیکن چونکہ پاکستان میں آخری ضمنی الیکشن 21 اپریل کو ہوا اور اُس میں میری بھرپور شرکت تھی بلکہ میں نے برادرم شعیب صدیقی کی فتح کی خبر پہلے ہی اپنے کالم میں دیدی تھی سو اپریل میرے ذہن سے نکلا ہی نہیں ۔ میں نے غلطی تسلیم کرنے میں کبھی پس و پیش سے کام نہیں لیا لیکن اگر ادارتی صفحات کے شہزادے بھی اُسے ایک نظر دیکھ لیتے تو یہ معمولی غلطی چھپنے کے بعد بڑی غلطی نہ بنتی بہرحال شکایت اسی کی لگتی ہے جو کا م کررہا ہو کیونکہ جو کام کرتا ہے اُس سے کام غلط بھی ہو جاتا ہے اورجو کچھ بھی نہیں کرتا اُس سے غلطی کا امکان بھی موجود نہیں ہوتا ۔

مجھے اُس تحریر کے حوالے سے صرف اس بات کا دکھ ہے کہ اول تو وہ 8 فروری کے حوالے سے تھا جو اب ایک سال بعد آئے گی دوسرا اُس میں عبد العلیم خان کی تقریر کے حوالے سے میں نے تفصیل سے لکھا تھا اور وہ 8 فروری کو عبد العلیم خان کی تقریر واقعی ایک ایسے پاکستانی کی تقریر تھی جو ہمیں مسقبل کے بہت سے رستے دکھا رہی تھی ۔ جس میں کوئی شکوہ شکایت نہیں تھی ٗ کام نہ کرنے اور کام کرنے والوں کا ذکر تھا اور عبد العلیم خان تو آدمی ہی مسقبل کا ہے وہ ماضی کو یاد ضرور رکھتا ہے تاکہ جو غلطیاں ماضی میں ہوئیں مستقبل میں نہ ہو سکیں البتہ اُسے اپنے مسقبل کے پروگرامز پر اثر انداز نہیں ہونے دیتا اور یہی عبد العلیم خان کی خوبی ہے جو اُسے دوسرے سیاستدانوں سے ممتاز کرتی ہے اور یہی وہ حقیقی سیاست ہے جس کی پاکستان کو ضرورت ہے ۔ کوئی انقلاب ابھی راوی کے کنارے پر نہیں روکا ہو ا جو لاہو ر میں داخل ہونے کیلئے مچل رہا ہو۔ ہمارے لوگوں کو ابھی فوری ریلیف کی ضرورت ہے اور اِس کیلئے موجودہ حکومت کی کارکردگی لائق تحسین نہیں تو تسلی بخش ضرور ہے ورنہ کم ظرفو ں نے تو اسے سری لنکا سمجھ لیا تھا ۔ ایک بات اپنے ذاتی مشاہدے اور تجربے کی بنیاد پر لکھ دیتا ہوں کہ عمران نیازی کا لایا ہوا انقلاب اگر کبھی پوری شدت سے آ بھی گیا تو اُسے روکنے کیلئے ایک اے ایس آئی ٗ دو حوالدار اور دس پولیس والوں سے زیادہ کی نفری درکار نہیں ہو گی ۔سمجھ میں نہیں آ رہا جس کے پاس تنظیم اورکٹ مرنے والا سیاسی ورکر ہی نہیں ہے اُس سے ریاست اتنی خوفزدہ کیوں ہے ؟ شاید ریاست چلانیوالوں نے انقلاب خود نہیں پڑھ رکھا ورنہ یہ کھیل کب کاختم ہو چکا ہوتا ۔ ہمیں بس بڑے سر والوں کی غلطی سے بچنا ہے کہ اب غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عبد العلیم خان جماعت اسلامی عمران نیازی کے حوالے سے ا رمی چیف نہیں ہو ہوتا ہے ہے اور

پڑھیں:

فلسطین کی حمایت اب ایک سوچ بن گئی ہے، اس سوچ کو شکست نہیں دی جاسکتی، منعم ظفر

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ آج وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے حکمرانوں سے بھی کہیں کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں، اسرائیل کے خلاف سفارتی اور عسکری محاذ پر کارروائی کریں اور فلسطینی عوام کو ان کا حق دلائیں، اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اپنی اقتصادی قوت کو استعمال کرنا ہوگا، اور یہی بائیکاٹ مہم کا مقصد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ضلع کیماڑی کی جانب سے ''غزہ فیملی نائٹ'' کا انعقاد روبی مور بلدیہ ٹاؤن میں کیا گیا، جہاں غزہ کے مظلوم عوام سے محبت اور یکجہتی کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا۔ اس تقریب میں بچوں اور خواتین سمیت شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تقریب میں بچوں کے لیے، تقریری مقابلے، آرٹ کمپٹیشن، فیس پینٹنگ، جھنڈوں اور مفلرز کی تقسیم، کھانے پینے کے اسٹالز اور گیمز وغیرہ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس موقع پر فلسطین کی تاریخ، مزاحمت اور اسرائیلی مظالم کے حوالے خصوصی گیلری بنائی گئی تھی۔ پروگرام میں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، امیر ضلع کیماڑی فضل احد سمیت قائدین جماعت علماء اور سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ فلسطین کا مسئلہ صرف ایک جغرافیائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ ہمارے ایمان، انسانیت اور اصولوں کا مسئلہ ہے، آج فلسطینی عوام کی بے بسی اور اسرائیلی جارحیت دیکھ کر ہمارے دل تڑپتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ان مظالم کو نظرانداز کریں گے، آج پوری دنیا میں لوگ فلسطین کے حق میں مظاہرے کررہے ہیں کراچی میں بھی آج کی اس غزہ فیملی نائٹ اور مختلف علاقوں میں ہونے والے پروگرامز میں عوام نے جس شدت سے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، وہ اس بات کا غماز ہے کہ یہ جدوجہد عوام کی سوچ کا حصہ بن چکی ہے، ہماری حمایت صرف لفظوں تک محدود نہیں ہونی چاہیئے ہے بلکہ ہمیں اب عمل کے میدان میں اترنا ہوگا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ آج وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے حکمرانوں سے بھی کہیں کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں، اسرائیل کے خلاف سفارتی اور عسکری محاذ پر کارروائی کریں اور فلسطینی عوام کو ان کا حق دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اپنی اقتصادی قوت کو استعمال کرنا ہوگا اور یہی بائیکاٹ مہم کا مقصد ہے۔ انہوں نے مزید کہ کہ 13 اپریل کو ہونے والا غزہ یکجہتی مارچ، ایک پیغام ہوگا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ ہے اور ان کے حقوق کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہے، ہم اس مارچ میں دنیا کو دکھا دیں گے کہ ہماری پاک سرزمین کے لوگ ہر محاذ پر فلسطین کے ساتھ ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • افغان پاکستان سے کس حال میں اپنے وطن جا رہے ہیں؟
  • وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ
  • قومی اسمبلی میں فلسطینیوں کی حمایت، اسرائیل کیخلاف قرارداد منظور
  • پبی میں آٹھویں بین الاقوامی پاک فوج ٹیم اسپرٹ مشق 2025 کی افتتاحی تقریب
  • سینیٹر ناصر بٹ کا اوورسیز پاکستانیوں کو خراجِ تحسین، ترسیلات زر کے نئے ریکارڈ کو پی ٹی آئی بیانیے کی شکست قرار دے دیا
  • پی ایس ایل کی فریاد
  • احتساب کو مئوثر بنانے کے تقاضے
  • اس کا حل کیا ہے؟
  • وقف قانون کی مخالفت کیلئے ممتا بنرجی، ایم کے اسٹالن اور سدارامیا کا شکریہ ادا کرتی ہوں، محبوبہ مفتی
  • فلسطین کی حمایت اب ایک سوچ بن گئی ہے، اس سوچ کو شکست نہیں دی جاسکتی، منعم ظفر