پشاور(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) میں وکلا گروپ اور سیاسی گروپ آمنے سامنے آگیا۔پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق وکلا گروپ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو شیر افضل، علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، جنید اکبر کی شکایات لگائیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وکلا گروپ شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکلوانے میں کامیاب ہو گیا، وکلا گروپ نے بانی پی ٹی آئی کو صوابی جلسے پر جنید اکبر کی شکایت لگائی۔

پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق عمران خان کو بتایا گیا کہ صوابی جلسے میں صرف تین چار ہزار لوگ آئے، علی امین گنڈاپور نے جلسے کے لیے فنڈز نہیں دیے۔صدر پی ٹی آئی خیبر پختونخوا جنید اکبر کا کہنا ہے کہ علی امین سے نہ فنڈز مانگے نہ ہی آپس میں لڑائی ہے،علی امین کا ہاتھ پکڑ کر فضا میں بلند کیا اور اتفاق کا پیغام بھی دیا تھا۔اس کے علاوہ اخونزادہ حسین یوسف زئی نے کہا اسد قیصر پر الزام غلط ہے، ان کی وجہ سے اپوزیشن اتحاد آگے بڑھ رہا ہے۔

نوازشریف اور شہبازشریف کی ممانی انتقال کر گئیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی علی امین

پڑھیں:

حکومت کی طرف سے عمران خان کو کوئی آفر نہیں کی گئی: رانا ثناء اللہ

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2025ء)وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کو کوئی آفر نہیں کی گئی۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہہ چکے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں، وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں، این آر او اور ریلیف لینا چاہتے ہیں۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو کس نے آفر کی آج تک وہ نام تو بتا نہیں سکے، پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت ضرور دی تھی، جمہوریت میں ڈائیلاگ سے ہی مسائل حل ہوتے ہیں، ڈیل، رہائی یا کیسز ختم کرنے کی کوئی بات نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کے طریقے آئین و قانون میں ہیں، ان کے مطابق احتجاج کریں، ملک دوبارہ اب پاؤں پر کھڑا ہو رہا ہے، اس دوران کوئی بحرانی کیفیت نہیں پیدا کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ کے رہنما کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو ایسے ہتھکنڈوں کی اجازت نہیں دی جائے گی، نہ انہیں اپنانے چاہئیں، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو فلور آف دی ہاؤس مذاکرات کی آفر کی۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور نے مزید کہا کہ ملک کو ان حالات سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ ساری سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھیں، ہم نے کبھی بھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا، ہم سیاسی استحکام پیدا کرنے چاہتے ہیں، تمام تر توجہ سیاسی استحکام پر ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیاسی استحکام ہو گا تو ملک معاشی استحکام کی طرف جائے گا، معاشی استحکام ہو گا تو عام آدمی کے حالات بہتر ہوں گے، روزگار ملے گا، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ 26 ویں ترمیم درست نہیں تو عدالت سے رجوع کرے اور پارلیمنٹ میں کوشش کرے۔

متعلقہ مضامین

  • جج بننے کا ٹیسٹ، پشاور ہائیکورٹ کے وکلا انگریزی میں فیل
  • علی امین گنڈاپور کو پارٹی عہدے سے ہٹانا اچھا فیصلہ ہے: سلمان اکرم راجہ
  • اپوزیشن کے ساتھ مل کر عید کے بعد احتجاج کریں گے، جنید اکبر
  • عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے این آر او لینا چاہتے ہیں: رانا ثنااللہ
  • حکومت کی طرف سے عمران خان کو کوئی آفر نہیں کی گئی: رانا ثناء اللہ
  • حکومت کی طرف سے عمران خان کو کوئی آفر نہیں کی گئی: رانا ثناء اللّٰہ
  • جنید اکبر کے دو عہدوں پر پی ٹی آئی میں شدید اختلافات 
  • تحریک انصاف میں ایک گروپ طاقتور گروپ کا مقصدپارٹی پر قبضہ کرنا ہے.شیرافضل مروت
  • معاشی استحکام سیاسی استحکام سے مشروط ہے: علی امین گنڈا پور
  • پی ٹی آئی کا پنجاب میں حکومت مخالف احتجاج کا فیصلہ، شیڈول سامنے آگیا