Jasarat News:
2025-04-15@07:56:25 GMT

حاکمیت صرف اللہ کی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

حاکمیت صرف اللہ کی ہے؟

پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر سے پاکستان بھر کی مختلف جامعات کے طلبہ نے ملاقات کی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستانی عوام، بالخصوص نوجوانوں کا پاک فوج سے ایک انتہائی مضبوط رشتہ ہے، ملک دشمن عناصر کی فوج اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنے کی کوشش ہمیشہ ناکام رہی ہے اور رہے گی، ہمیں اپنے مذہب، تہذیب اور روایات پر فخر ہے، پاکستان کے آئین کا آغاز بھی ’’اِنِ الحکَمُ اِلا للّٰہ‘‘ (حاکمیت صرف اللہ کی ہے) سے ہوتا ہے، یہ فتنہ الخوارج کس شریعت اور دین کی بات کرتے ہیں؟ ہم کبھی فتنہ الخوارج کو اپنی فرسودہ سوچ ملک پر مسلط نہیں کرنے دیں گے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان کے غیور عوام دہشت گردوں کے خلاف آہنی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔ آرمی چیف نے نوجوانوں کی توانائی، تخلیقی صلاحیتوں اور اختراعی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کا مستقبل ہیں۔ آرمی چیف نے ملک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں پاک فوج کے کردار کو اجاگر کیا۔ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف قوم کی جدوجہد میں پاکستانی عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے لیے ان کی حمایت کو سراہا۔ ’’پاکستانیت‘‘ کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آرمی چیف نے نوجوانوں کی فکری نشو ونما میں پاکستان کی تاریخ، ثقافت اور اقدار کی اہمیت کو نمایاں کیا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی مسلح افواج کے محترم سپہ سالار نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا ہے، ان سے اختلاف کی گنجائش نہیں اس لیے اس بحث میں الجھے بغیر کہ ’فتنہ‘ خوارج کیا ہے، اس کی فرسودہ سوچ کیا ہے جسے ملک پر مسلط نہ کرنے دینے کا پختہ عزم جناب جنرل سید عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کیا ہے۔ ہمیں اس سے بھی غرض نہیں کہ خوارج کس دین اور شریعت کی بات کرتے ہیں؟ ہم اپنے سپہ سالار کی تائید کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے مذہب، تہذیب اور روایات پر فخر ہے اور بلاشبہ ہمارے آئین کا آغاز بھی ’’اِنِ الحکَمُ اِلا للّٰہ‘‘ حاکمیت صرف اللہ کی ہے‘‘۔ سے ہوتا ہے۔ آئین پاکستان میں قرآن و سنت کی بالادستی اور اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کو یقینی بنائے جانے پر ہم اللہ کا جتنا شکر ادا کریں، کم ہے ایسے میں ہمارے محترم سپہ سالار کا یہ سوال بھی بہت معقول اور بجا ہے کہ خوارج اب کس دین اور شریعت کی بات کرتے ہیں؟ البتہ ہم محترم سپہ سالارسے بسد ادب یہ عرض کرنا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ آئین پاکستان نے تو بلاشبہ یہ طے کر دیا گیا ہے کہ ’’حاکمیت صرف اللہ کی ہے‘‘ مگر کیا صرف آئین کی کتاب میں یہ بات لکھ دینے سے مقصد پورا ہو جاتا ہے؟ یا اس کے کچھ مزید عملی اور لازمی تقاضے بھی ہیں کیا ہمارے محترم سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر دل پر ہاتھ رکھ کر یقین سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں واقعی اللہ کی حاکمیت موجود ہے؟ مملکت خداداد پاکستان کے نام کے ساتھ ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ کا لاحقہ اس کی شناخت کا آئینہ دار ہے۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان فی الواقع ایک جمہوری ریاست ہے، جہاں مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کے نمائندوں کا انتخاب عوام اپنی آزادانہ مرضی سے ہی کرتے ہوں؟ آئین میں ان نمائندوں کے لیے دفعات 62 اور 63 کی رو سے صادق اور امین ہونا لازم ہے کیا ہماری مجلس شوریٰ کے ایوان بالا، سینیٹ اور ایوان زیریں، قومی اسمبلی میں موجود نمائندے صادق اور امین کی آئینی شرائط پر پورے اترتے ہیں؟ پھر یہ مملکت نام کے حوالے سے ’’اسلامی‘‘ بھی ہے اور بقول سپہ سالار آ ئین کا آغاز بھی ’’حاکمیت صرف اللہ کی ہے‘‘۔ کے الفاظ سے ہوتا ہے مگر سوال پھر وہی ہے کہ کیا واقعی ریاست میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیت قائم ہے؟ کیا یہاں فی الحقیقت قرآن و سنت کو بالادست قانون کی حیثیت حاصل ہے؟ اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کے لازمی تقاضے کے طور پر آئین میں واضح الفاظ میں درج ہے کہ مملکت کا معاشی نظام اسلامی اصولوں پر استوار ہو گا اور سود کی لعنت کو ایک مقررہ مدت میں ملک کے اقتصادی ڈھانچے سے بے دخل کر دیا جائے گا۔ اس مقررہ آئینی مدت کو گزرے سال ہا سال بیت چکے ہیں، مگر سود ہے کہ آج بھی پاکستانی معیشت پر مسلط ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ جس کی حاکمیت کا ہم برملا اقرار کرتے ہیں، نے واضح الفاظ میں سود کو اللہ اور اس کے محبوب سے جنگ قرار دیا ہے اور پھر یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ مالک کائنات سود کا مٹھ مارتا ہے۔ اس قدر واضح احکام اور سودی معیشت کے ملکی اقتصادیات پر منفی اثرات اور معیشت کی تباہی و بربادی کے باوجود ہم سود کو دیس نکالا دینے پر تیار نہیں حالانکہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالتیں بھی ایک سے زائد بار سود کے خاتمہ کے احکام صادر کر چکی ہیں اللہ کی حاکمیت کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ ریاست ہر شعبہ میں اسلامی قوانین کے نفاذ کو یقینی بنائے مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی آزادی کو پون صدی سے زائد گزر جانے کے باوجود آج بھی یہاں انگریز کے دیے ہوئے قوانین رائج ہیں۔ اسلامی سزائوں کی اس تاثیر کو تسلیم کیے جانے کے باوجود کہ ان سے جرائم کی بیخ کنی ہوتی ہے، آج پاکستانی معاشرہ جرائم کی آماجگاہ بن چکا ہے مگر ارباب اقتدار اسلامی سزائیں نافذ کر کے معاشرے کو امن و سکون کا گہوارہ بنانے پر تیار نہیں مسلم مملکت کے ذرائع ابلاغ کا بنیادی فرض ’’دعوت‘‘ ہے مگر پاکستانی ذرائع ابلاغ سرکاری ہوں یا نجی، سب کے سب بلا استثنیٰ معاشرے میں بے دینی کو فروغ دینے، فحاشی و عریانی اور بے راہروی کی تشہیر و ترویج میں مگن ہیں مگر ارباب اختیار میں سے کسی کو احساس نہیں کہ ان کو لگام دینا کس قدر ضروری ہے اور ان کے کس قدر منفی اثرات معاشرے اور نئی نسل کے بگاڑ کے ضمن میں مرتب ہو رہے ہیں، ہاں البتہ کسی صاحب اختیار کی شان میں کسی گستاخی کا امکان ہو تو پیمرا بھی حرکت میں آ جاتا ہے ایف آئی اے بھی اور نہ جانے کون کون سے ادارے کس کس، طرح ایسے گستاخوں کی مشکیں کسنے اور انہیں منظر سے غائب کرنے میں دیر نہیں لگاتے اور پہلے سے کئی قوانین کی موجودگی کے باوجود مجلس شوریٰ بھی ’پیکا‘ جیسے نئے قوانین راتوں رات منظور کر کے ان ذرائع ابلاغ کا قبلہ درست کرنے کا فوری اہتمام کرتی ہے تاہم اسلامی احکام کی کھلم کھلا خلاف ورزی پر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ ہمارے سپہ سالار، ماشاء اللہ حافظ قرآن ہیں وہ بخوبی جانتے ہوں گے کہ قرآن حکیم میں خارجہ پالیسی کے ضمن میں بار بار تاکید کی گئی ہے کہ کفار اور یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بنائو یہ کبھی مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے مگر اسے کیا کہیے کہ ہماری خارجہ پالیسی الفاظ کی حد تک جو چاہے کہتے رہیے عملاً کفار کی دوستی ہی نہیں غلامی اور تابع فرمانی پر استوار ہے۔ کہاں تک سنو گے، کہاں تک سنائیں۔ ملک کے تمام شعبوں کا یہی حال ہے کہ اللہ تعالیٰ کے واضح احکام کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہر جگہ جاری ہے۔ اس کے باوجود ہمارے سپہ سالار محترم اگر یہ دعویٰ کریں کہ پاکستان میں ’’حاکمیت صرف اللہ کی ہے‘‘ تو بھلا کون یقین کرے گا؟؟

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: محترم سپہ سالار کہ پاکستان اللہ تعالی کی حاکمیت کے باوجود ا رمی چیف کرتے ہیں پاک فوج کیا ہے ہے اور ہیں کہ

پڑھیں:

ملک میں گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان ،ٹریفک پلان بھی جاری

جماعت اسلامی نے فلسطینوں سے اظہار یکجہتی کے لئے 22 اپریل کو پیہہ جام ہڑتال کا اعلان کردیا امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ آج مسلم حکمرانوں کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تار یخ سے سبق حاصل کرتے ہوئے تمام اسلامی ممالک کو فلسطین کا ساتھ دینا ہوگا ۔

کراچی شارع فیصل پر فلسطینوں سے اظہار یکجہتی اور غزہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے کے لئے جماعت اسلامی کی جانب سے ملین مارچ کا انعقاد کیا گیا، شہر بھر سے ہزاروں کی تعدادمیں خواتین و بچوں سمیت افراد نے شرکت کی۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر دریا برد کردیا گیا ہے دنیا بھر میں دہشت گردوں کا راج ہے یہودی مسلم حکمرانوں کو نہیں چھوڑیں گے 56 مسلم دنیا کے حکمرانوں کواج اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے وزیراعظم اور آرمی چیف کلیدی کردار ادا کریں۔

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اسرائیل کے ایجنٹ بننے کی بجائے اسرائیلی ظلم وبربریت کی مذمت اور فلسطینوں کی مدد کے لئے آگے آئیں۔امیر جماعت اسلامی کا کا کہنا تھا کہ جذبہ جہاد کو جھوٹے نعروں سے نہیں دبایا جاسکتا، تمام اسلامی ممالک کی فوجوں کا اجلاس بلانے کا بھی مشورہ دیدیا۔حافظ نعیم نے کہا ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سے کہتا ہوں، اہل غزہ کیلئے آواز اٹھاؤ، اسرائیل کی مذمت کرو، تم مظلوموں کیلئے بات کیوں نہیں کرتے ہو۔ تم مٹ جاؤ گے، تمہیں تاریخ معاف نہیں کرے گی۔

انہوں نےکہا کہ عوام سے حکمرانوں اور عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا وضاحت کرو کہ تم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ چاہتے ہو یا نہیں، طاغوت کا ہتھیار طاغوت کے خلاف استعمال کریں گے۔امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ انکی چیزیں خرید کر ہم انہیں ہی طاقتور کررہے ہیں، ان لوگوں کو جہاد کے اعلان پر کیوں تکلیف ہورہی ہے۔ تم اپنی جھوٹی باتوں سے جذبہ جہاد کو دبا نہیں سکتے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہماری ترجمانی کرنے والی حکومت نہیں ہے، ہمیں اس نظام کو بھی بدلنا ہے۔ شہر کراچی میں بچوں کا بھی مارچ ہونا چاہئے، ہریونیورسٹی سے ہزاروں کی تعداد میں طلبا وطالبات کو نکلنا چاہئے۔

جماعت اسلامی کے زیر اہتمام آج کراچی میں غزہ کے مظلوم عوام سے اظہارِ یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ”غزہ ملین مارچ“ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ مارچ آج شام 4 بجے شہر کی مرکزی شاہراہ فیصل پر ہوگا، جس میں شہر بھر سے قافلوں کی صورت میں شہریوں کی شرکت متوقع ہے۔**غزہ مارچ کی قیادت امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کریں گے، جبکہ مرکزی خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کریں گے۔ جماعت اسلامی کی جانب سے کراچی کے مختلف اضلاع میں استقبالیہ کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں سے قافلے روانہ ہوں گے۔

مارچ کے دوران بلوچ کالونی پل سے شاہراہ فیصل تک ریلی نکالی جائے گی، جس میں شہری بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔ انتظامیہ نے خواتین اور مردوں کے لیے علیحدہ ٹریکس مختص کیے ہیں تاکہ نظم و ضبط برقرار رکھا جا سکے۔اس موقع پر منعم ظفر خان نے اہل کراچی سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ کے مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے بھرپور شرکت کریں اور دنیا کو پیغام دیں کہ پاکستانی عوام فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

ٹریفک پلان جاری

ٹریفک پولیس کراچی نے غزہ ملین مارچ کے سلسلے میں ٹریفک پلان جاری کر دیا ہے۔ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ متبادل راستے اختیار کریں تاکہ کسی زحمت سے بچا جا سکے۔ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ایف ٹی سی سے ایئرپورٹ جانے والے افراد کورنگی روڈ یا سندھی مسلم سے اللہ والی چوک ہوتے ہوئے یونیورسٹی روڈ کا راستہ اپنائیں۔ ایئرپورٹ سے صدر جانے والے شہری ڈرگ روڈ سے راشد منہاس روڈ استعمال کریں۔ کارساز سے آنے والے شہری بلوچ کالونی برج سے ایکسپریس وے کا راستہ اختیار کریں۔

ٹریفک پولیس نے شہریوں سے تعاون کی اپیل کی ہے تاکہ مارچ کے دوران امن و امان اور ٹریفک کی روانی برقرار رکھی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ
  • 22 اپریل کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
  • ملک میں گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان ،ٹریفک پلان بھی جاری
  • خان اور پارٹی اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں، شیر افضل مروت
  • فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی
  • مذاکرات کے باوجود شام میں اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان تصادم کا خطرہ ، ترک تجزیہ نگار عبد اللہ چفتچی کا انکشاف
  • دفعہ370 کی بحالی تک کوئی بھی الزام یامقدمہ مجھے خاموش نہیں کرا سکتا، آغا روح اللہ
  • ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں 8 پاکستانیوں کا قتل، تہران کی مذمت
  • سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
  • ڈیڑھ لاکھ ہنر مند افراد کو روزگار کیلئے بیلا روس بھیجیں گے؛ وزیراعظم