جرمنی، افغان پناہ گزین نے ہجوم پر گاڑی چڑھا دی، 28 افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
میونخ(مانیٹرنگ ڈیسک)جرمنی کے شہر میونخ میں ایک 24 سالہ افغان پناہ گزین نے ہجوم پر گاڑی چڑھا دی، جس کے نتیجے میں تقریباً 28 افراد زخمی ہو گئے، جسے ریاستی وزیر اعظم نے ممکنہ حملہ قرار دے دیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب شہر میں ایک اعلیٰ سطح کی سیکورٹی کانفرنس جاری تھی۔جنوبی شہر میں پولیس نے کہا کہ ایک کار پولیس کی گاڑیوں کے قریب پہنچی، جو ’وِرڈی یونین‘ کی جانب سے جاری مظاہرے کی وجہ سے رکی،بعد ازاں گاڑی تیز رفتاری سے لوگوں پر چڑھ دوڑی۔باویریا ریاست کے وزیر اعظم مارکس سوڈر نے صحافیوں کو بتایا کہ ممکنہ طور پر یہ ایک حملہ تھا۔وزیر داخلہ باویریا نے بتایا کہ انہیں اس بات کاشبہ نہیں کہ اس واقعے کا تعلق کانفرنس سے ہے، پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈرائیور کو حراست میں لے لیا اور وہ نہیں سمجھتے کہ اس سے مزید کوئی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ایک راہگیر نے بتایا کہ اس نے یہ واقعہ قریبی دفتر کی عمارت کی کھڑکی سے دیکھا، ایک کار نے پولیس کی گاڑیوں کے درمیان سے راستہ بناتے ہوئے گزری اور پھر اس کی رفتار تیز ہوگئی۔ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک عمارت سے واقعے کا کچھ حصہ دیکھا کہ کار نے تیزی سے آئی اور ہجوم میں موجود کئی لوگوں کو ٹکر ما ر دی۔ہجوم میں شامل افراد وِرڈی پبلک سیکٹر ورکرز یونین کی طرف سے منعقدہ ہڑتال میں شریک تھے، جس کے رہنما فرینک ورنیکے نے صدمے کا اظہار کیا تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔یہ واقعہ سیکورٹی کانفرنس کے مقام سے تقریباً 1.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سوڈان خانہ جنگی: نقل مکانی پر مجبور افراد کی مدد کے لیے 6 ارب ڈالر کی اپیل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 فروری 2025ء) اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے باعث اندرون و بیرون ملک نقل مکانی کرنے والے 2 کروڑ 60 لاکھ لوگوں کے لیے 6 ارب ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر اور پناہ گزینوں کے لیے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے مشترکہ طور پر یہ اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوڈان کی ایک تہائی آبادی بے گھر ہو گئی ہے۔
ملک میں جاری ہولناک اور نامعقول لڑائی کے اثرات سرحدوں سے باہر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ ہمسایہ ممالک نے سوڈان کے پناہ گزینوں کو جگہ دے کر ان سے یکجہتی کی بہت بڑی مثال پیش کی ہے لیکن ان کے وسائل محدود ہیں اور انہیں مدد کی ضرورت ہے۔(جاری ہے)
اپیل میں کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کے میزبان ممالک کو انہیں پانی، پناہ اور صحت جیسی بنیادی سہولیات مہیا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
عالمی برادری کو ناصرف پناہ گزینوں کو ضروری امداد اور تحفظ کی فراہمی جاری رکھنے بلکہ سوڈان میں امن کی بحالی میں مدد دینے کے لیے بھی آگے آنا ہو گا۔قحط، جنسی تشدد اور ہلاکتیںاپیل میں کہا گیا ہے کہ سوڈان کو بہت بڑے پیمانے پر ہنگامی حالات کا سامنا ہے۔ ملک میں قحط پھیل رہا ہے۔ جنسی تشدد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ بچوں کو ہلاک و زخمی کیا جا رہا ہے اور لوگوں کو ہولناک مصائب درپیش ہیں۔
دونوں حکام کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کا مقصد لاکھوں لوگوں کی زندگی کو تحفظ دینا ہے۔ اس مقصد کے لیے لڑائی کا خاتمہ، سوڈان کے لوگوں کی مدد کے لیے مالی وسائل کا انتظام اور زمینی، سمندری اور فضائی راستوں سے لوگوں کے لیے انسانی امداد پہنچانا بہت ضروری ہے۔
سنگین انسانی بحرانسوڈان میں کم از کم پانچ مقامات پر قحط پھیل چکا ہے جن میں ڈارفر اور کوہ نوبا کے علاقوں میں بے گھر لوگوں کے کیمپ بھی شامل ہیں۔
نئی فصل کی کٹائی سے پہلے مئی تک اس میں شدت آنے کا خدشہ طاہر کیا گیا ہے۔ لڑائی میں کمی نہ آنے اور ملک کے بیشتر حصوں میں بنیادی خدمات کی فراہمی کا نظام درہم برہم ہونے کے باعث مستقبل قریب میں انسانی حالات بہتر ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔سوڈان کو انسانی امداد کی فراہمی کے منصوبے میں دو کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو مدد اور تحفظ مہیا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کے لیے 4.2 ارب ڈالر درکار ہیں۔
یہ امسال اقوام متحدہ کے زیراہتمام کسی جگہ مدد وصول کرنے والے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد ہو گی۔ہمسایہ ممالک کی امدادسوڈان سے روزانہ ہزاروں لوگ بیرون ملک نقل مکانی کر رہے ہیں۔ اب تک 35 لاکھ افراد نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لی ہے جہاں خدمات اور وسائل کی پہلے ہی قلت ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ علاقائی سطح پر پناہ گزینوں کی مدد کے منصوبے میں لوگوں کو ضروری امداد اور تحفظ مہیا کرنے کو ترجیح دی جائے گی جس میں انہیں پناہ کا سامان فراہم کرنا، ان کی سرحدی علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقلی، انہیں نفسیاتی مدد، صاف پانی، طبی سہولیات اور تعلیم کی فراہمی شامل ہیں۔
اس مقصد کے لیے امدادی شراکت داروں کو وسطی جمہوریہ افریقہ، چاڈ، مصر، ایتھوپیا، لیبیا، جنوبی سوڈان اور یوگنڈا کے لیے 1.8 ارب ڈالر کے امدادی وسائل درکار ہوں گے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ مالی وسائل کی فوری فراہمی کے بغیر دو تہائی پناہ گزین بچے بنیادی تعلیم سے محروم رہ جائیں گے۔ ان حالات میں پناہ گزینوں اور ان کے میزبان ممالک کی 48 لاکھ آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہو گا جبکہ طبی خدمات کی فراہمی کے نظام کو بھی نقصان پہنچے گا۔