Jasarat News:
2025-04-13@17:13:36 GMT

سکھریونین آف جرنلسٹس کا پیکا ایکٹ کیخلاف احتجاج جاری

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر یونین آف جرنلسٹس (ایس یو جے) نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر سکھر پریس کلب کے سامنے دوسرے روز بھی بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رکھی، بھوک ہڑتالی کیمپ میں خصوصی طور پر پی ایف یو جے کے سیکرٹری فنانس لالا اسد پٹھان نے شرکت کی جبکہ آل پاکستان سمال انڈسٹری اینڈ کاٹیجز کے بانی حاجی ہارون میمن، سکھر یونین آف جرنلسٹس کے قائم مقام صدر خالد بھانھبن، جنرل سیکرٹری جاوید جتوئی، ایس پی سی کے صدر آصف ظہیر لودھی، نائب صدر شہزاد تابانی، خازن شہباز خان پٹھان،ایس یو جے کے نائب صدر ریاض راجپوت، خازن کامران شیخ، سندھ وومن جرنلسٹس کی صدر سحرش کھوکھر، جنرل سیکرٹری کرن مرزا، فوٹو جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر جاوید گھنیو، جنرل سیکرٹری صلاح الدین سمیجو، سمیت سول سوسائٹی کے رہنما عبید اللہ بھٹو، ڈاکٹر سعید اعوان، ثنا اللہ مہر، جے یو آئی کے رہنما حافظ لیاقت، تنظیم آرائیاں کے چیف آرگنائزر یاسین آرائیں اور دیگر نے شرکت کی بھوک ہڑتال کیمپ میں پی ایف یو جے کے سیکرٹری فنانس لالا اسد پٹھان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ایف یو جے کی تاریخ جدوجہد کی تاریخ ہے پریس فریڈم کی تحریک شروع ہوچکی ہے۔ پی ایف یو جے نے آزادی اظہار کیلئے کوڑے کھائے خود گرفتاریاں پیش کی ہیں آج بھی پورے عزم کے ساتھ ہم میدان میں ہیں پیکا کالا قانون ہے جسے ہم کسی طور قبول نہیں کرتے ہماری جدوجہد ہر صورت جاری رہے گی تحریک ہم نے شروع کی ہے یہ تحریک منزل کے حصول تک جاری رہے گی حکومت نے عجلت میں پیکا قانون کو لاگو کیا ہے سیاسی جماعتیں اپوزیشن میں جب ہوتی ہیں تو وہ صحافیوں کے حقوق کی بات کرتی ہیں لیکن حکومت میں آنے کے بعد وہ اپنی پالیسی تبدیل کرلیتے ہیں حکومت کی میڈیا کے خلاف کالے قوانین کی مذمت کرتے ہیں کالے قانون پیکا کے تحت حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی، سوشل میڈیا کمپلینٹ سیل ، سوشل میڈیا ٹرائبیونل اینڈ کمپلینٹ کونسل اور نیشنل سائبر کرائم کنٹرول ایجنسی قائم کر رہی ہے جس کے اندر تمام افراد حکومت نامزد کرے گی اور سپریم کورٹ میں اپیل سے قبل تک تین سال قید کی سزا بیس لاکھ جرمانے اور گرفتاری سمیت سب کام حکومت خود کرے گی لالا اسد پٹھان نے کہا کہ پاکستان میں قوانین کی کمی نہیں ہے، اور باشعور افراد ہمیشہ قانون کے مطابق نظام چلانے کی حمایت کرتے ہیں۔ تاہم، پیکا آرڈیننس ایکٹ میں ترامیم کرکے آزادیِ اظہار پر قدغن لگانے کی کوشش عوام کے لیے ناقابل قبول ہے،صحافی اور وکلا رہنماؤں نے واضح کیا کہ ماضی میں بھی آمرانہ دورِ حکومت میں کالے قوانین کو تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ موجودہ جمہوری حکومت کے لبادے میں نافذ کیے گئے متنازعہ قوانین بھی کسی صورت تسلیم نہیں کیے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پی ایف یو جے

پڑھیں:

وقف قانون میں 44 خامیاں ہیں حکومت کی منشا وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے، مولانا فیصل ولی رحمانی

امارت شرعیہ کے امیر نے اس قانون کی مکمل کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ اسمیں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ اس سے غریب مسلمانوں کا بھلا ہوگا یا غریب مسلمانوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ اور جھارکھنڈ کے امیر مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے وقف ترمیمی قانون کے حوالے سے مودی حکومت پر سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل جلد بازی میں اور غلط ارادوں سے لایا گیا ہے اور اس میں کل 44 بڑی خامیاں ہیں۔ مولانا ولی فیصل رحمانی نے الزام لگایا کہ یہ بل لینڈ مافیا کے مفاد میں تیار کیا گیا ہے اور اس کے ذریعے حکومت کی جانب سے وقف املاک پر قبضہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل وقف کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے اور ہماری مذہبی اور سماجی شناخت کو بھی خطرہ میں ڈالتا ہے۔

مولانا فیصل رحمانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس ترمیمی قانون کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایس سی ایس ٹی قانون کو واپس لے لیا گیا، زرعی قانون کو واپس لے لیا گیا، پھر حکومت اس قانون کو واپس کیوں نہیں لے رہی ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت کرنے والی دیگر جماعتوں سے کہا کہ وہ اس قانون کے خلاف کھڑی ہوں اور مرکز پر زور ڈالیں کہ وہ اس قانون کو واپس لے، کیونکہ یہ قانون کسی بھی صورت میں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے۔

مولانا فیصل رحمانی نے اس قانون کی مکمل کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ اس میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ اس سے غریب مسلمانوں کا بھلا ہوگا یا غریب مسلمانوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا ہے۔ انہوں نے اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت تمام اختیارات کلکٹر/سرکاری کو دے دیے گئے ہیں جو کہ بالکل درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف عوام کی عطیہ کی گئی جائیداد ہے اور اس پر ایسا قانون بنانا ہرگز مناسب نہیں ہے، یہ قانون کسی بھی حالت میں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • وقف قانون میں 44 خامیاں ہیں حکومت کی منشا وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے، مولانا فیصل ولی رحمانی
  • مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام حیدرآباد میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف 19 اپریل کو احتجاج کی کال
  • بے دخل بھکاریوں کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات چلانے کا فیصلہ
  • بھارت میں وقف قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد سے 3 افراد ہلاک
  • پیکا ایکٹ کے تحت کارروائیاں جاری، ایک اور صحافی کو گرفتار کرلیا گیا
  • حکومت کے وکلاء کیساتھ معاہدے میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا: اعظم نذیر تارڑ
  • اسٹبلشمنٹ سے مذاکرات، پی ٹی آئی جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ نے حیران کن بیان جاری کر دیا 
  • وقف قانون پر سیاست کے بجائے ایک جٹ ہوکر لڑیں، ممبر پارلیمنٹ میاں الطاف
  • سوموار تک گندم کا نرخ طے نہ ہوئے تو خواتین اور بچوں سمیت احتجاج کیا جائیگا،کسان اتحاد کی حکومت کو وارننگ
  • لاہور، المصطفیٰ جرنلسٹس ویلفیئر فورم کی اپیل پر فلسطینیوں کے قتل عام کیخلاف مظاہرہ