اولیاکرام نے دینی تعلیمات کوعام کیا ہے ،سنی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) اولیا کرام نے دین کی تعلیمات کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ان خیالات کا اظہار پاکستان سنی تحریک کے سینئر مرکزی نائب صدر محمد خالد قادری نے درگاہ سیدنا مکی شاہ اصحابی ؒ اور انوار مصطفی جامع مسجد یونٹ 9 لطیف آباد میں خطاب اور بھٹی گوٹھ نیو مسلم قبرستان اکبری قبرستان کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلدیہ حیدرآباد اور دیگرمحکموں کی جانب سے شب برأت کے موقع پر بھی حیدرآباد کے قبرستانوں کی حالت بہتر نہ ہوسکی،زندہ لوگوں کو تو بنیادی سہولیات میسر نہیں لیکن مرنے کے بعد بھی قبرستان میں سکون نہیں،سوئی گیس اور حیسکو انتظامیہ کی بھی نااہلی ہے کہ وہ شب برأت کے موقع پر جہاں عوام سحری و افطاری کرتی ہے ان کے لیے کوئی بجلی و گیس کی لوڈ شیڈنگ کا شیڈول نہیں دیا گیا۔محمد خالد قادری نے کہا کہ سہون میں درگاہ لعل شہباز قلندرؒ کے عرس کے موقع پر ضلعی انتظامیہ جامشورو اور محکمہ اوقاف زائرین کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کرے۔پارکنگ ، پینے کا پانی اور سیکورٹی کا خصوصی بندوبست کیا جائے، یہاں ملک بھر سے زائرین حاضری دینے آتے ہیں اور لاکھوں روپے نذرانہ ڈال کر جاتے ہیں،جہاں اللہ کے نیک بندے ہوتے ہیں وہ جگہ دعا کی قبولیت کا باعث ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے موقع پر
پڑھیں:
ڈاکوؤں کیوجہ سے عام شہری محفوظ نہیں ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
سابق وزیر غالب ڈومکی سے ملاقات کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ غالب ڈومکی پر قاتلانہ حملہ اور ڈاکوؤں کے ہاتھوں انکے دو محافظوں کا قتل سندھ میں جاری بدامنی کا تسلسل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سندھ میں ڈاکوؤن کی وجہ سے عام شہری غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ چوری، اغواء برائے تاوان وارداتیں مسلسل ہو رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں ممتاز قبائلی و سیاسی رہنماء سابق صوبائی وزیر میر غالب حسین خان ڈومکی سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ غالب ڈومکی پر چند روز قبل ڈاکوؤں نے حملہ کیا تھا۔ جس میں ان کے دو گن مین شہید ہوئے تھے، جبکہ وہ خود اور ان کی اہلیہ زخمی ہوئیں۔ ان سے ملاقات کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین ضلع شکار پور کے صدر اصغر علی سیٹھار، ٹاؤن کمیٹی بخشاپور کے سابق چیئرمین میر الطاف حسین ڈومکی، میر امتیاز علی خان ڈومکی و دیگر بھی موجود تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندھ میں ڈاکو راج کے سبب ہر شہری غیر محفوظ ہے۔ چوری، اغواء برائے تاوان کی مسلسل وارداتیں ہو رہی ہیں۔ میر غالب ڈومکی پر قاتلانہ حملہ اور ڈاکوؤں کے ہاتھوں ان کے دو محافظوں کا قتل سندھ میں جاری بدامنی کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس جرات سے آپ اور آپ کے محافظوں نے ڈاکوؤں کا مقابلہ کیا اور کچھ ڈاکو موقع پر ہلاک اور زخمی ہوئے، یہ واقعہ ڈاکوؤں کے خلاف مزاحمت کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث سارے مجرم بے نقاب ہو چکے ہیں، لہٰذا حکومت اور سندھ پولیس کو ان سب کے خلاف بھرپور اقدام کرنا چاہئے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے میر غالب حسین خان ڈومکی نے کہا کہ امن و امان کی ابتر صورتحال سے نظام زندگی مفلوج ہو جاتا ہے۔ بدامنی سے معیشت تباہ ہو رہی ہے۔ عوام مکمل طور پر غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔