Jasarat News:
2025-02-19@01:23:24 GMT

نمازیوں کے لیے چند بشارتیں

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

سب سے اہم عبادت نماز پر کار بند افراد کے لیے بشارتوں کا عظیم تحفہ پیش خدمت ہے!
نماز کو رب کائنات نے خصوصی امتیازات سے نوازا ہے۔ نماز تاکیدی عبادت اور بہترین اطاعت ہے۔ یہ قربِ الٰہی کو پانے کا آسان ترین ذریعہ اور بندے اور رب کے درمیان مضبوط تعلق ہے۔ لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ کو جاننے ماننے کے ساتھ ہی ادایگی نماز ہر مسلمان پر لازم قرار پاتی ہے۔ نماز ہی وہ عمل ہے جس کی قیامت کے روز سب سے پہلے پرکھ ہوگی۔ اگر نماز درست قرار پائی تو باقی کے اعمال نسبتاً درست ہوتے چلے جائیں گے، کیوںکہ نماز فواحش ومنکرات کے روکنے کا سبب ہے۔ اس کی اہمیت جاننی ہو تو دیکھ لیجیے کہ نبی مکرمؐ کی آخری وصیت بھی اَلصَّلَاۃَ اَلصَّلَاۃَ تھی۔ نماز کا دھیان رکھنا اور اس کی ادایگی مومن کی کامیابیوں کا زینہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نماز کو قائم رکھنے والوں اور شوق وخشوع سے اس کی ادایگی کا اہتمام کرنے والوں کو قرآن واحادیث میں بہت سی بشارتیں دی گئی ہیں، جن میں سے صریح و واضح چند خوش خبریاں آپ کی خدمت میں پیش ہیں۔

نماز کی ادایگی پر بشارتیں
افضل ترین عمل : حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میںنے رسول اللہؐ سے استفسار کیا: یا رسول اللہ! کون سا عمل افضل ترین ہے؟ آپؐ نے فرمایا: نماز کو وقت پر اداکرنا۔ میں نے عرض کیا: اس کے بعد کون سا عمل افضل ہے؟ آپؐ نے فرمایا: والدین سے نیک سلوک کرنا۔ میں نے پھر عرض کیا: اس کے بعد کون سا عمل افضل ہے؟ آپؐ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ (مسلم)
اللہ اور بندے کے درمیان مضبوط تعلق کا ذریعہ: حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: تم میں سے جو بھی جب بھی حالتِ نماز میں ہوتا ہے تو وہ اس وقت اپنے رب کے ساتھ حالتِ مناجات میں ہوتا ہے(بخاری)۔ یعنی عبد معبود سے اثناے نماز راز ونیاز کی حالت میں ہوتا ہے جو کہ قربت کا اعلیٰ مقام ہے۔

دین کے ستون کو قائم کرنے کا ذریعہ: حضرت معاذ بن جبلؓ کہتے ہیں، رسول اللہؐ نے فرمایا: کیا میں تمھیں اسلام کے راس العمل اور اس کے ستون اور چوٹی کے عمل کے بارے میں نہ بتا دوں؟ میں نے عرض کیا: ضرور یارسول اللہ! تو آپؐ نے فرمایا: راس الامر پورا دین اسلام ہے۔ نماز دین کا ستون ہے اور چوٹی کا عمل جہاد ہے۔ (ترمذی) یعنی جس طرح عمارت کا ستون کے بغیر قائم رہنے کا تصور نہیں کیا جا سکتا اسی طرح دین کا قیام نماز کے بغیر نا ممکن ہے، اور جو اس ستون کو مضبوط کرتا رہتا ہے وہ دین کی رحمتوں کو پاتا چلا جاتا ہے۔

دنیاوی اور اْخروی نور: رسول اللہؐ کا فرمان ہے: الصَّلَاۃْ نْور، ’’نماز نور ہے‘‘۔ (مسلم، ترمذی) یعنی نماز ظلمت اور شک وشبہہ کو نْور اور یقین وسکون قلبی میں بدل دیتی ہے۔
منافقت کو ختم کرنے کا سبب: رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: منافقین پر بھاری ترین نماز، فجر اور عشا کی ہوتی ہیں۔ اگر وہ جان لیں کہ ان کی ادایگی میں کیا فضل و انعام ہے، تو وہ ان کی ادایگی کے لیے ضرور آئیں، چاہے رینگ رینگ کر ہی آنا پڑے۔ (بخاری، مسلم) حضرت ابوہریرہؓ سے معلوم ہوا کہ جو تمام نمازیں ادا کرنے کا اہتمام کرتا ہے جن میں یہ دو مذکورہ نمازیں بھی شامل ہیں، وہ منافقت سے بری قرار پاتا ہے۔ یہ بہت بڑی خوش خبری ہے۔
جہنم کی آگ سے نجات: نبی اکرمؐ نے فرمایا: وہ شخص ہر گز جہنم کی آگ میں نہیں ڈالا جائے گا جو طلوعِ آفتاب (فجر) سے پہلے اور غروب آفتاب (عصر) سے پہلے کی نمازوں کی ادایگی کرتا ہے۔ (مسلم ) لیجیے نارِ جہنم سے امان کی بشارت پائیے اور عمل کیجیے۔

فواحش ومنکرات سے بچاؤ کا ذریعہ: ارشاد باری تعالیٰ ہے: (اے نبیؐ) ’’تلاوت کرو اس کتاب کی جو تمھاری طرف وحی کے ذریعے سے بھیجی گئی ہے اور نماز قائم کرو، یقیناً نماز فحش اور بْرے کاموں سے روکتی ہے‘‘۔ (العنکبوت: 45) یعنی نماز یہ صلاحیت پروان چڑھاتی ہے کہ زندگی سے بد اعمالیوں سے پاک ہونے کا سامان ہوتا چلا جاتا ہے۔
مشکلات میں مددگار اور سہارا: حکم خداوندی ہے: ’’مدد لو صبر اور نماز سے‘‘۔ (البقرہ: 45) کارزارِ حیات کی مشکلات میں دو عمل سہولت وآسانی کا سبب بنتے ہیں: 1۔صبر،2۔نماز۔ معاملات حیات میں دونوں کی خا ص اہمیت ہے۔
باجماعت نماز کی فضیلت: بلندیِ درجات کی یہ نوید اس فرمانِ رسولؐ میں آئی ہے: ’’ نماز باجماعت انفرادی نماز سے 72 درجے افضل ہے‘‘۔ (بخاری، مسلم)
اللہ کی حفاظت وضمانت: رسولِ رحمتؐ نے فرمایا: تین طرح کے افراد اللہ عزوجل کی حفاظت کو پالیتے ہیں۔ اگر زندہ ہوں تو ایسا رزق پاتے ہیں جو کفایت والا ہوتا ہے اور جب مر جائیں تو جنت میں داخل کیے جاتے ہیں: جو گھر میں داخل ہوتے ہوئے سلام کرے۔ جو نماز کی ادایگی کے لیے مسجد میں جائے۔ جو جہاد فی سبیل اللہ کے لیے جائے۔ (ابوداؤد)
ترجمہ: طارق نور الہی

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رسول اللہ ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی فوج کو 18 فروری تک لبنان سے نکل جانا چاہیے، سربراہ حزب اللہ

اسرائیلی فوج کو 18 فروری تک لبنان سے نکل جانا چاہیے، سربراہ حزب اللہ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 February, 2025 سب نیوز

بیروت: حزب اللہ سربراہ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کومعاہدے کے مطابق 18 فروری تک لبنان سے نکل جانا چاہیے۔

عرب میڈیا کے مطابق حزب اللہ سربراہ نعیم قاسم نے اتوار کے دن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں کو 18 فروری تک لبنان کی حدود سے نکل جانا چاہیے اور اسرائیل کے پاس لبنان میں رہنے کا اب کوئی بہانہ نہیں ہے کیونکہ یہی معاہدہ ہوا تھا۔

حزب اللہ سربراہ نے اسرائیل کا نام لیے بغیر تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ قبضہ کرنے والوں سے کیسے نمٹا جاتا ہے۔

خیال رہے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج کو ہر صورت 18 فروری تک لبنانی علاقوں سے نکل جانا ہے مگر اسرائیل لبنان کی سرحد کے اندر 5 مقامات پر اپنی فوج رکھنے پر بضد ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کرم میں قافلے پر فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق5 اہلکاروں کی نماز جنازہ
  • ہر بیرونی خطرے کا مقابلہ کرنیکی قوت رکھتے ہیں، آیت اللہ خامنہ ای
  • اسرائیلی فوج کو 18 فروری تک لبنان سے نکل جانا چاہیے، سربراہ حزب اللہ
  • محمد ظفر اللہ کا انتقال
  • منگھوپیر : دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید اہلکار سپردخاک
  • خوابوں کی تعبیر
  • ایک سال کی محنت سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچا لیا، عطا اللہ تارڑ
  • شہید پولیس کانسٹیبل صادق نور کی نماز جنازہ ادا
  • میرانشاہ میں شہید ہونیوالے لیفٹینٹ محمد حسن اشرف شہید کی نماز جنازہ لاہور میں ادا
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ