بھارت: شرابیوں کو مفت راشن بند کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں شراب پینے والوں کو مفت راشن بند کرنے کا مطالبہ سامنے آگیا ۔ پنجاب کی سابق وزیر صحت لکشمی کانتا چاؤلہ نے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن سے مطالبہ کیا کہ ملک میں اربوں روپے کی شراب پی جانے والوں کو مفت راشن دینا بند کیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ ملک بھر میں آٹا اور راشن سستا کیا جائے، صحت کی سہولیات ہر ایک کو مفت دستیاب ہونی چاہییں اور ہر بچے کو تعلیم ملنی چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کو مفت
پڑھیں:
کوسٹا ریکا امریکہ سے بدر کیے گئے بھارتیوں کو قبول کرنے کو تیار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 فروری 2025ء) کوسٹا ریکا نے پیر کو کہا کہ وہ امریکہ سے ایسے غیرقانونی تارکین وطن کو وصول کرنے کے لیے تیار ہے جو دوسرے ممالک کے شہری ہوں۔ اس سے قبل پاناما اور گوئٹے مالا نے بھی ایسا کرنے کی پیشکش کی تھی۔
ملک کے صدارتی دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وسطی ایشیا اور بھارت سے 200 تارکین وطن بدھ کو امریکہ سے ایک تجارتی پرواز کے ذریعے پہنچیں گے۔
پاکستانیوں سمیت سو سے زائد تارکین وطن امریکہ سے ملک بدر
اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست پر بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے اب تک کوئی جواب نہیں آیا۔ فوری طور پر یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا کوسٹا ریکا بھیجے جانے والے بھارتیوں کی تعداد، یا ان کی قومیت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
(جاری ہے)
کوسٹا ریکا کا منصوبہ کیا ہے؟امریکہ سے کوسٹا ریکا پہنچنے کے بعد ان غیرقانونی تارکین وطن کو ان کے اصل ممالک میں منتقل کر دیا جائے گا۔
امریکہ سے ملک بدری: غیر قانونی تارکین وطن کا پہلا گروپ واپس بھارت میں
بیان میں کہا گیا ہے کہ "کوسٹا ریکا کی حکومت نے 200 غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے ملک واپس بھیجنے میں امریکہ کے ساتھ تعاون کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ لوگ وسطی ایشیا اور بھارت سے تعلق رکھتے ہیں"۔
بدھ کو پہنچنے والے ڈی پورٹیز کے پہلے گروپ کو پاناما کی سرحد کے قریب ایک عارضی مہاجر مرکز میں رکھا جائے گا۔
اس آپریشن کو امریکی حکومت کی طرف سے مالی امداد یافتہ تنظیم انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کی نگرانی میں دی جائے گی۔
گوئٹے مالا اور پاناما نے کیا کیا؟امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے لاطینی امریکہ کے دورے کے دوران پاناما اور گوئٹے مالا نے بھی اسی طرح کے انتظامات پر اتفاق کیا تھا۔
گوئٹے مالا میں ابھی تک کوئی تارکین وطن نہیں پہنچا، لیکن پاناما کو گزشتہ ہفتے 119 تارکین وطن موصول ہوئے، جن کا تعلق چین، پاکستان، افغانستان وغیرہ سے تھا۔
اپنے پورے سیاسی کیریئر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے۔ اس جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد، انہوں نے "لاکھوں لاکھ" تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا عزم کیا۔
امریکہ نے اس سے قبل تین فوجی طیاروں میں 300 سے زائد بھارتیوں کو ملک بدر کیا تھا۔ ہتھکڑیوں میں جلاوطن افراد کی تصاویر سے بھارت میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔
تاہم گزشتہ ہفتے ٹرمپ سے ملاقات کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مہاجرت کے معاملے پر ان کا ساتھ دیا۔ مودی نے امریکہ میں مقیم ہزاروں غیر دستاویزی تارکین وطن کو واپس لینے پر بھی اتفاق کیا تھا۔
ڈی پورٹیز پر بھارت میں سیاسی تنازعہامریکہ نے 5 فروری سے اب تک تین فوجی پروازوں میں کل 332 بھارتیوں کو ملک بدر کیا ہے۔
پہلی پرواز میں 104 لوگوں کو واپس لانے کے بعد، حکام نے کہا تھا کہ امریکہ تقریباً 600 غیر قانونی تارکین وطن کو بھارت واپس بھیجنے کے عمل میں ہے۔پانچ فروری کو جب پہلی پرواز میں ہتھکڑیوں اور بیڑیوں میں بھارتی شہری اپنے وطن پہنچے تو غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس معاملے کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھی اٹھایا۔ امریکہ نے اس کے بعد پرواز رات کو بھیجا تاکہ عوام اور میڈیا کی نگاہ سے بچا جاسکے۔
لیکن ایک اور سیاسی تنازع ان پروازوں کو امرت سر بھیجنے پر پیدا ہو گیا۔
'پنجاب کو بدنام کرنے کی سازش'، بھگونت مانپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ جان بوجھ کر ان پروازوں کے لیے امرتسر کو لینڈنگ سائٹ کے طور پر منتخب کرکے پنجاب کو "بدنام" کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مان نے الزام لگایا، "بی جے پی کے زیر قیادت مرکز ہمیشہ پنجاب کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے۔ وہ پنجاب کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا"۔ اور بی جے پی حکومت ایک سازش اور سیاسی مقصد کے تحت پنجاب اور پنجابیوں کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
تاہم بی جے پی نے مان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان پر سیاسی فائدے کے لیے اس معاملے کا استحصال کرنے کا الزام لگایا۔
بی جے پی کے قومی ترجمان آر پی سنگھ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، "امرتسر امریکہ سے بھارت میں داخل ہونے والی پروازوں کے لیے قریب ترین بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہے۔ اسی وجہ سے غیر قانونی تارکین وطن کو لے جانے والے امریکی طیارے وہاں اتر رہے ہیں۔ اور بھگونت مان، اپنی کم علمی کی وجہ سے اس معاملے پر سیاست کرنا اور سازشی نظریات کو فروغ دینا بند کریں۔"
جاوید اختر (اے پی اور روئٹرز کے ساتھ)