واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے۔ ٹیلی فونک رابطے کے بعد ٹرمپ نے اعلیٰ امریکی حکام کو یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع کرنے کا حکم دیا۔ اس سے قبل امریکی وزیر دفاع نے یوکرین کے ناٹو اتحاد میں شامل ہونے اور روس کے زیر قبضہ تمام علاقوں کی واپسی سے دستبردار ہونے کی بات کی، جو واشنگٹن کے نقطہ نظر میں نمایاں تبدیلی کا اشارہ ہے۔ پیوٹن کے ساتھ ایک گھنٹے سے زائد گفتگو کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر جنگ کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔ ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر چاہتے ہیں کہ جنگ ختم ہو جائے۔ وہ یہ نہیں چاہتے کہ 6ماہ بعد دوبارہ لڑائی ہو۔دوسری جانب ٹرمپ کے بیان پر ناٹو کی جانب سے سخت ردعمل دیا گیا۔ برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی نے کہا کہ کیف حکومت کی شمولیت کے بغیر یوکرین کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ برسلز میں ناٹو کے وزرائے دفاع اجلاس کے دوران انہوں نے ٹرمپ کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ناٹو کا کام یوکرین کا دفاع کرنا اور مذاکرات کے لیے مضبوط ترین پوزیشن میں رکھنا ہے۔ سویڈن کے وزیر دفاع نے کہا کہ یوکرین ناٹو کا رکن بن سکتا ہے۔ سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ کسی بھی امن معاہدے پر پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ روس مستقبل میں یوکرین پر قبضہ کرنے کی مزید کوشش نہ کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

امریکی اور روسی وزراءخارجہ کی سعودی دارالحکومت ریاض میں ملاقات‘وفود کی سطح پر مذکرات

ریاض(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 فروری ۔2025 )امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو اور روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف کے درمیان سعودی دارالحکومت ریاض میں ملاقات ہوئی ہے دونوں ملکوں کے راہنماﺅں نے وفود کی سطح پر مذاکرات کیے‘روس اور امریکا کے درمیان اعلی سطحی مذکرات میں امریکی وزیرخارجہ مارکوروبیو کی قیادت میں صدر ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی مائیک والٹز اور نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف جبکہ روسی وفدوزیرخارجہ سرگئی لاوروف اور صدر ولادیمرپوٹن کے مشیر امورخارجہ یوری یشکوومذکرات میں شریک ہیں.

(جاری ہے)

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو، قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف روسی وفد سے ملاقات کریں گے ادھریوکرین کے صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور یوکرین کسی نتیجے کو قبول نہیں کرے گا. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو سعودی عرب میں موجود ہیں جب کہ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف اور صدر پوٹن کے خارجہ امور کے مشیر یوری یشکوو بھی ریاض پہنچ چکے ہیں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ مارکو روبیو، قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف روسی وفد سے ملاقات کریں گے.

دوسری جانب صدر پوٹن کے مشیر کے مطابق امریکی حکام سے خالصتاً دوطرفہ مذاکرات ہوں گے جس میں یوکرین کا کوئی بھی عہدیدار شریک نہیں ہو گا جبکہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور یوکرین کسی نتیجے کو قبول نہیں کرے گا واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے روسی صدر سے جنگ کے خاتمے کے لیے گفتگو شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے.

امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے صدر پوٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی اور کہا تھا کہ پوٹن جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان تین سال جنگ جاری ہے جنگ کی وجہ سے ہزاروں اموات ہوچکی ہیں جب کہ یوکرین میں بڑی تعداد میں آبادی کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے. فریقین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے روسی عہدیداروں سے ملاقات کے لیے امریکی وزیرخارجہ اسرائیل کا دورہ مکمل کرکے گزشتہ روز سعودی عرب پہنچے تھے ریاض میں ماروکو روبیو نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سمیت اپنے سعودی ہم منصب سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات سے قبل فرانس نے یورپی راہنماﺅں کا ایک ہنگامی اجلاس کل پیرس میں طلب کیاگیا تھا.

اجلاس میں شریک یورپی راہنماﺅں کا کہنا تھا کہ یوکرین معاملے پر ہونے والے مذاکرات میں ان کی رائے بھی شامل کی جائے برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ کسی بھی امن معاہدے کی صورت میں وہ برطانوی فوجی اہلکار یوکرین بھیجنے کے لیے تیار ہیں جب کہ دیگر یورپی راہنماﺅں کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی فیصلہ قبل از وقت ہے. ادھر عرب نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پوٹن کے درمیان جلد سعودی عرب میں ملاقات ہوگی اور دونوں ملکوں کے وزراءخارجہ کے درمیان آج ہونے والے مذکرات میں دیگر امورکے ساتھ دونوں ملکوں کے سربراہان کی متوقع ملاقات پر بھی بات چیت ہوگی.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب ثالث کا کردار ادا کررہا ہے اور اسی وجہ سے امریکا روس مذکرات اور دونوں ملکوں کے صدور کی متوقع ملاقات کے لیے بھی سعودی عرب کا انتخاب کیا گیا ہے سعودی عر ب کے یوکرینی حکومت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں یوکرینی سربراہ مملکت زیلنسکی بدھ کے روز ریاض کے سرکاری دورے پر پہنچیں گے البتہ ریاض میں ان کی روسی یا امریکی عہدے داران سے ملاقات کا کوئی شیڈول نہیں ہے سعودی عرب نے ستمبر 2022 میں یوکرین میں یرغمال غیر ملکی جنگجوﺅں کی رہائی میں بھی کردار ادا کیا ان میں دو کا تعلق امریکا اور پانچ کا برطانیہ سے تھا اسی طرح سعودی عرب نے اگست 2023 میں روس یوکرین جنگ کے حوالے سے بات چیت کے لیے 40 سے زیادہ ممالک کے نمائندوں کی میزبانی کی تاہم اس میں روس نے شرکت نہیں کی تھی.

سعودی عرب آئندہ جمعہ کے روز ایک سربراہ اجلاس منعقد کر رہا ہے جس میں غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی اردن اور مصر منتقلی سے متعلق ٹرمپ کی تجویز پر رد عمل زیر بحث آئے گا اجلاس میں مصر اور اردن کے علاوہ خلیج تعاون کونسل کے چھ رکن ممالک کی قیادت شریک ہو گی.

متعلقہ مضامین

  • امریکی اور روسی وزراءخارجہ کی سعودی دارالحکومت ریاض میں ملاقات‘وفود کی سطح پر مذکرات
  • ایران نے مذاکرات کیلئے رابطہ نہیں کیا،امریکی وزیرخارجہ
  • یوکرین جنگ: امریکی اور روسی سفارتکارں کی ریاض میں آج میٹنگ
  • یوکرین تنازع پر امریکی روسی حکام کی ملاقات کل ہوگی
  • روس کی فضائی دفاعی یونٹوں نے یوکرینی ڈرونز کو ناکام بنا دیا، 90 تباہ
  • امریکی وزیر خارجہ اسرائیل کا دورہ مکمل کرکے سعودی عرب پہنچ گئے
  • روسی حکام سے مذاکرات کے لیے امریکی وزیر خارجہ سعودی عرب پہنچ گئے
  • یوکرین میں امن قائم کرنے کے لیے سخت محنت کررہے ہیں، ٹرمپ
  • یوکرین جنگ بندی: بہت جلد روسی صدر پیوٹن سے مل سکتا ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • یوکرین جنگ بندی پر امریکی اور روسی حکام سعودی عرب میں ملاقات کریں گے