Jasarat News:
2025-02-19@01:55:26 GMT

غزہ ترکیہ کا خودمختار حصہ ہے‘ سابق وزیراعظم داؤد اولو

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) سابق ترک وزیر اعظم داؤد اولو نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کو ترکیہ کا خودمختار حصہ قرار دیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ برطانوی مینڈیٹ سے پہلے غزہ پر حکمرانی کرنے والی سلطنت عثمانیہ آخری آئینی ریاست تھی۔ نیو پاتھ پارٹی کے پارلیمانی بلاک کے اجلاس سے خطاب میں داؤد اولو نے غزہ کی پٹی کو ایک خودمختار علاقے کے طور پر جمہوریہ ترکیہ سے دوبارہ جوڑنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جرات مندانہ بیان دیا۔ انہوںنے کہا کہ غزہ کی ترکیہ کے ساتھ مشترکہ تاریخ ہے۔ غزہ کے عوام کو خودمختار علاقے کے طور پر ترکیہ سے منسلک ہونے کے لیے عام ریفرنڈم کا اختیار دیا جانا چاہیے۔ فلسطینی اب بھی اپنے ضمیر اور تاریخ میں عثمانی شناخت کو برقرار رکھتے ہیں۔ اس لیے جب تک کہ فلسطین کی ریاست قائم نہیں ہو جاتی انہیں اپنے مستقبل کے فیصلے کا اختیار ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پاک ترک دوستی

عالمی برادری میں اپنا نام اور وقار بلند رکھنے کے لیے تمام ممالک ایک دوسرے سے اچھے، دوستانہ تعلقات کے قیام کو نہایت اہمیت دیتے ہیں، بالخصوص پڑوسی ممالک کے ساتھ خوشگوار اور مربوط و مستحکم تعلقات خارجہ پالیسی کا بنیادی عامل ہوتے ہیں۔ پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے۔

 اس ناتے برادر اسلامی ملکوں سعودی عرب، یو اے ای، قطر، بحرین، ایران، بنگلہ دیش، افغانستان اور ترکیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے پاکستان میں آنے والی تمام حکومتوں نے اپنے اپنے طور پر مثبت اقدامات اٹھائے۔ نہ صرف برادر اسلامی ممالک بلکہ چین، امریکا، بھارت، برطانیہ، روس اور دیگر ممالک کے ساتھ بھی پاکستان نے ہمیشہ اچھے مراسم کے قیام کو اہمیت دی۔ یہی وجہ ہے کہ آج پاک چین دوستی کی مثالیں زبان زد عام ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے پر حد درجہ اعتماد و اعتبار کرتے ہیں۔

برادر اسلامی ملک ترکیہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہمیشہ سے مثالی رہے ہیں، دونوں ممالک کے سربراہان ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ کرتے رہے ہیں بلکہ مختلف شعبوں میں تعاون و مدد کے حوالے سے بھی باہمی معاہدات پر دستخط بھی کیے گئے اور ہر دو ممالک میں عملاً ان کا نفاذ بھی ہوتا رہا ہے۔ تجارت و ثقافت سے لے کر فوجی معاہدوں تک میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے تعاون اور انحصار بھی کرتے ہیں۔

ابھی پانچ روز پیشتر ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے پاکستان کا سرکاری دورہ کیا تو صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف بہ ذات خود ایئرپورٹ پر ترکیہ کے صدر کا استقبال کرنے کے لیے موجود تھے جو اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان اپنے برادر اسلامی ملک ترکیہ کے صدر کو خاص مہمان سمجھتا ہے جو پاکستان کے خلوص اور مستحکم تعلقات کی علامت ہے ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس میں اپنے وفد کے ہمراہ صدر زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف سے نہ صرف ملاقاتیں کیں بلکہ دو طرفہ تعلقات کو مزید خوشگوار اور مستحکم بنانے کے لیے دفاع، تجارت، بینکنگ، فنانس، توانائی، زراعت، آئی ٹی، صحت اور تعلیم کے شعبوں سمیت 24 معاہدات پر دستخط کیے۔

صدر اور وزیر اعظم سے ترکیہ کے صدر کی ہونے والی ملاقاتوں میں پاکستانی فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے۔ صدر زرداری سے ہونے والی ملاقات میں ترکیہ کے صدر نے مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی اصولی حمایت کی جو اس بات کی علامت ہے کہ ترکیہ خطے کے امن کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی بھرپور تائید و حمایت کرتا ہے۔

طیب اردوان نے صدر زرداری کو یقین دہانی کروائی کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔ بعینہ ہی وزیر اعظم شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر طیب اردوان سے ہونے والی ملاقات میں انھیں یقین دہانی کروائی کہ پاکستان قبرص کے مسئلے پر ترکیہ کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کا اعلیٰ سطح پر ایک دوسرے کی خارجہ پالیسی کے اہم معاملات یعنی کشمیر اور قبرص کے حوالے سے موقف کی تائید اور حمایت کرنا اس بات کا مظہر ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہر حوالے سے دوستی و تعلقات نہ صرف خوشگوار اور مستحکم ہیں بلکہ آنے والے مہ و سال میں ان میں مزید وسعت، گیرائی اور گہرائی پیدا ہوگی۔

ترکیہ کے صدر کے دورے کے موقع پر پاک ترکیہ اعلیٰ سطح اسٹرٹیجک تعاون کونسل کا ساتواں اجلاس بھی منعقد کیا گیا۔ بعدازاں جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا اس کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان تزویراتی شراکت داری کو مزید وسعت دی جائے گی اور اسے متنوع اور ادارہ جاتی بنایا جائے گا۔ اعلیٰ سطح اجلاس کی خاص بات یہ تھی کہ ترکیہ کے صدر طیب اردوان اور وزیر اعظم شہباز شریف نے مشترکہ طور پر اس کی صدارت کی جس سے اجلاس کی اہمیت اور دو طرفہ اعتماد و یقین کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ دو طرفہ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔

انھوں نے ترکیہ سرمایہ کاروں کو یقین دہانی بھی کرائی کہ ماضی میں تاجروں اور سرمایہ کاروں کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا اب ایسا نہیں ہوگا بلکہ کمزوریوں اور خامیوں کا ازالہ کیا جائے گا۔ ترک صدر طیب اردوان نے بھی اسی عزم کا اظہار کیا کہ تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک لے جانے کے لیے تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔ انھوں نے فلسطین کے حالیہ بحران کے حوالے سے واضح طور پر کہا کہ غزہ کے شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

عالمی سطح پر غزہ کے معصوم فلسطینیوں سے اظہار ہمدردی اور ٹرمپ نیتن منصوبے کے خلاف نفرت کے اظہار کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس سے فلسطینیوں کو یقینا نیا حوصلہ ملے گا اور امریکی صدر ٹرمپ کے لیے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنا آسان نہیں ہوگا۔پاکستان ترکیہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو نہایت اہمیت دیتا ہے اور اسے مزید مربوط، مستحکم اور خوشگوار بنانا چاہتا ہے، امریکا اور بھارت ترکیہ کے پاکستان کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات اور باہمی تعاون کو بڑی مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں۔ طیب اردوان کا حالیہ دورہ پاکستان بھی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو یقینا مزید پائیدار اور مستحکم کرنے کا سبب بنے گا۔

متعلقہ مضامین

  • رجب طیب اردگان کا دورہ پاکستان
  • پاک ترک دوستی
  • سابق کرکٹر نے شادی کے 12 سال بعد اہلیہ سے علیحدگی اختیار کرلی
  • جنرل باجوہ نے ثاقب نثار کو استعمال کرکے نواز شریف کو نکالا، شیر افضل مروت سابق وزیراعظم کے حق میں بول پڑے
  • چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان کی پلیئنگ الیون کیا ہونی چاہیے؟ سابق بھارتی کرکٹر کی پیشگوئی
  • سابق وزیراعظم پراوِند جگناتھ کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں گرفتار کرلیا گیا
  • عمران خان کوآرمی چیف کے جواب کے بعد وزیر اعظم سے رابطہ کرنا چاہیے، احسن اقبال
  • منی لانڈرنگ کے الزام میں ماریشس کے سابق وزیراعظم گرفتار، 24 لاکھ ڈالر برآمد
  • منی لانڈرنگ کا الزام ، ماریشس کے سابق وزیراعظم گرفتار
  • منی لانڈرنگ کے الزامات پر ماریشس کے سابق وزیراعظم گرفتار