ترکیہ : اعلیٰ تعلیم کے خواہاں غیر ملکی طلبہ کی درخواستوں کی وصولی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکیہ میں اعلی تعلیم کے خواہاں غیر ملکی طلبہ کے داخلہ امتحان کے لیے درخواستیں وصول کرنے عمل شروع ہوگیا کونسل آف ہائر ایجوکیشن کے مطابق ترک یونیورسٹیوں میں امتحان 60 ممالک اور 88 مراکز میں منعقد کیا جائے گا۔ یہی امتحان ترکیہ کے 18 صوبوں اور 19 مراکز میں بھی منعقد ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں کھاد و بجلی کمپنیوں سے 33 ارب کی کم وصولی کا انکشاف
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں مالی سال 23-2022 میں گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں کھاد اور بجلی کمپنیوں سے 33 ارب روپے کم وصولی کا انکشاف ہوا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نارکوٹکس کنٹرول اور پٹرولیم ڈویژن کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
کمیٹی ممبران نے آڈٹ پیراز کے وقت کے وزیر اور سیکرٹری کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔
چیئرمین نے بے ضابطگی کے وقت تعینات سیکریٹری اور وزیر کا نام دستاویزات میں لکھنے کا حکم دیا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 30 جون 2023ء تک جی آئی ڈی سی کی مد میں 350 ارب روپے اکٹھے کیے گئے، جی آئی ڈی سی کی رقم پاک ایران گیس پائپ لائن، ٹاپی سمیت اہم منصوبوں پر خرچ ہونی تھی، جی آئی ڈی سی میں سے 3.7 ارب روپے قرض کی ادائیگی پر خرچ کیے گئے۔
کمیٹی ارکان نے کہا کہ جی آئی ڈی سی عوام سے لیا گیا، مقصد پر خرچ ہونا چاہیے تھا۔حکام پیٹرولیم ڈویژن نے جواب دیا کہ بین الاقوامی پابندیوں کے باعث رقم پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر خرچ نہیں کی جاسکی۔
اس پر حنا ربانی کھر نے کہاکہ اگر عالمی پابندیاں تھیں تو عوام سے جی آئی ڈی سی کیوں وصول کیا گیا؟ جی آئی ڈی سی کے 350 ارب روپے متبادل منصوبوں پر خرچ کیے جائیں۔
پی اے سی نے ایک ماہ میں پیٹرولیم ڈویژن سے جی آئی ڈی سی فنڈز کے استعمال پر تجاویز طلب کر لیں۔
سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ جی آئی ڈی سی کا قانون 2015ء میں لایا گیا، 2020ء میں سپریم کورٹ نے جی آئی ڈی سی کو کالعدم قرار دیا، ایران پاکستان پائپ لائن منصوبے پر ایران کے ساتھ تنازعہ کے حل پر کام کر رہے ہیں، ایران پاکستان پائپ لائن منصوبے پر مصالحت کیلئے رقم جی آئی ڈی سی ہی خرچ کی جا رہی ہے، ٹاپی پر 1 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر ان کیمرا بریفنگ رکھ لیں تو تمام تفصیلات بتا دوں گا۔
اجلاس میں مالی سال 23-2022 میں گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں کھاد اور بجلی کمپنیوں سے 33 ارب روپے کم وصولی کا انکشاف ہوا۔
نوید قمر نے کہا کہ جی ڈی ایس پر وفاق کا کوئی حق نہیں، صوبوں کی رقم کی وصولی وفاقی حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں، صوبوں کا حق مار کر کھاد کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔
ڈی جی گیس نے کہا کہ جی ڈی ایس کی مد میں کم وصولی فرٹیلائزر سیکٹر کو سبسڈی کے باعث ہوئی۔ نوید قمر نے کہا کہ فرٹیلائزر کمپنیاں اربوں روپے کا منافع کماتی ہیں، اس پر ڈی جی گیس نے کہا کہ جی ڈی ایس کے حوالے سے قانون میں ترمیم تجویز کی گئی ہے۔
وزارت قانون کے نمائندے نے استفسار کیا کہ ترمیم کا اس وقت کیا اسٹیٹس ہے؟ اس پر نمائندہ وزارت قانون نے جواب دیا کہ میرے پاس فی الحال یہ معلومات نہیں کہ اس وقت ترمیم کس سطح پر ہے۔
پی اے سی نے وزارت قانون کے جواب پر اظہار برہمی کیا اور سیکرٹری قانون کو خط کے ذریعے اظہار ناراضی کا فیصلہ کیا۔
سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا۔ نوید قمر نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب نہیں کیا جا رہا، شازیہ مری نے کہا کہ سی سی آئی کا اجلاس نہ بلا کر آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
پی اے سی نے سی سی آئی کا اجلاس طلب کرنے کے لیے وزیراعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ کو بھی سی سی آئی اجلاس جلد بلانے کی ہدایت کی گئی۔