اسلام آباد:

ملک سے سولر پینلز کی آڑ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے،ایف بی آر حکام نے بتایا کہ 2017 سے 2025 کے درمیان 69 ارب 50 کروڑ روپے کی اوورانوائسنگ کی گئی ہے.

جبکہ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ بینکوں کو 20 کروڑ روپے سے زیادہ جرمانہ کیا گیا ہے۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی اجلاس میں سولر پینلزکی آڑ میں ہونے والی اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔

سولر پینلز چین سے منگوائے جبکہ ادائیگیاں امریکا،سنگاپور، متحدہ عرب امارات سمیت دس دیگر ممالک میں کی گئیں، چین کے بجائے دیگر ممالک کو رقوم بھیجنا غیر قانونی عمل ہے۔

ایف بی آر کے مطابق اب تک اوورانوائسنگ سے متعلق 13 ایف آئی آر درج کراچکے ہیں۔محسن عزیز نے کہا اس سارے معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ مرتب کی جائے گی،اسٹیٹ بینک نے ابھی تک رپورٹ نہیں دی۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پبلک اکاؤنٹ کمیٹی  کامشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کیلئے وزیراعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ 

اسلام آباد:  پبلک اکاؤنٹ کمیٹی نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کے لئے وزیراعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی سیکرٹری پٹرولیم نے پی اے سی کو بتایا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرچکا ہے۔
پی اے سی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں وزارت پٹرولیم اور نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کی آڈٹ رپورٹس برائے 24-2023 کا جائزہ لیا گیا، آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ نارکوٹکس کنٹرول نے مختص بجٹ سے زائد اخراجات کیے، سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول نے کہا کہ یہ اضافی اخراجات تنخواہوں کی مد میں کیے گئے تھے۔
سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول کا کہنا تھا کہ صوبوں میں لیبارٹریاں پہلے سے موجود ہیں، وفاقی دارالحکومت میں بھی پی اے آر سی کی لیبارٹری موجود ہے، ایکٹ میں درج ہے کہ کسی بھی لیبارٹری کو ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری قرار دیا جا سکتا ہے۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ 1994 سے 2023 تک اے این ایف سندھ نے 579 گاڑیاں ضبط کیں، عدالتی احکامات کے باوجود 12 گاڑیاں نیلام نہیں کی گئیں، اور نہ 30 گاڑیاں مالکان کو واپس کی گئیں، 306 گاڑیوں کے کیسز اسوقت عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، 18 گاڑیوں کی نیلامی مکمل کر لی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کراچی میں گلشن جمال اور کورنگی ٹائون شپ میں چار پراپرٹیز نیلام کرنے کے بجائے اے این ایف کے زیر استعمال ہیں، پی اے سی نے معاملہ جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کر دی۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 30 جون 2023 تک جی آئی ڈی سی کی مد میں 350 ارب روپے اکٹھے کئے گئے، یہ رقم پاک ایران گیس پائپ لائن، ٹاپی سمیت اہم منصوبوں پر خرچ ہونی تھی۔ جی آئی ڈی سی میں سے 3.7 ارب روپے قرض کی ادائیگی پر خرچ کیے گئے۔
حکام پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی پابندیوں کے باعث رقم پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر خرچ نہیں کی جا سکی۔ حنا ربانی کھر نے سوال کیا کہ اگر عالمی پابندیاں تھیں تو عوام سے جی آئی ڈی سی کیوں وصول کیا گیا۔ جی آئی ڈی سی کے 350 ارب روپے متبادل منصوبوں پر خرچ کیے جائیں۔
پی اے سی نے ایک ماہ میں پیٹرولیم ڈویژن سے جی آئی ڈی سی فنڈز کے استعمال پر تجاویز طلب کر لیں۔
 سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ جی آئی ڈی سی کا قانون 2015 میں لایا گیا۔2020 میں سپریم کورٹ نے جی آئی ڈی سی کو کالعدم قرار دیا، ایران پاکستان پائپ لائن منصوبے پر ایران کے ساتھ تنازعہ کے حل پر کام کر رہے ہیں۔ ایران پاکستان پائپ لائن منصوبے پر مصالحت کیلئے رقم جی آئی ڈی سی سے ہی خرچ کی جا رہی ہے۔ اب تک ٹاپی منصوبے پر 1 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
سیکرٹری پٹرولیم نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر ان کیمرا بریفنگ کی تجویز دے دی. مالی سال 23-2022 میں گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں کھاد اور بجلی کمپنیوں سے 33 ارب روپے کم وصولی کا انکشاف بھی ہوا۔
سید نوید قمر نے کہا کہ صوبوں کا حق مار کر کھاد کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے، فرٹیلائزر کمپنیاں اربوں روپے کا منافع کماتی ہیں۔ ڈی جی گیس کا کہنا تھا کہ جی ڈی ایس کی مد میں کم وصولی فرٹیلائزر سیکٹر کو سبسڈی کے باعث ہوئی۔
جی ڈی ایس کے حوالے سے قانون میں ترمیم تجویز کی گئی ہے، ترمیم پر وزارت قانون کی طرف سے لاعلمی پر پی اے سی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری قانون کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا، سیکرٹری پٹرولیم کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں جائے گا جس پر نوید قمر نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب نہیں کیا جا رہا، اجلاس نہ بلا کر آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ کمیٹی نے سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ کو بھی سی سی آئی اجلاس جلد بلانے کی ہدایت کردی۔
 اجلاس میں دو پیٹرولیم کمپنیوں سے لیوی اور جرمانے کی مد میں 68 ارب روپے وصول نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، سیکرٹری پٹرولیم نے پی اے سی کو بتایا کہ ایک کمپنی بائیکو نے ڈیفالٹ ہونے کے بعد نام تبدیل کرکے سنرجیکو رکھ لیا، تاہم اب یہ کمپنی ایک ارب روپے سالانہ کے حساب سے ادا کرنے پر رضامند ہو گئی ہے۔
چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ کمپنی دوسرے نام سے کیسے رجسٹر ہوئی؟ اس بارے چیئرمین ایس ای سی پی جواب جمع کرائیں، اس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ یہ معاملہ ایس آئی ایف سی کو بھجوا دیا گیا ہے، کیس ایف آئی اے اور نیب کو بھی بھجوایا گیا تھا۔
نوید قمر نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت یہ معاملہ ایس آئی ایف سی کو بھجوایا گیا، تاہم ایف آئی اے اور نیب حکام کیس کی تازہ ترین معلومات سے لاعلم نکلے جس پر چیئرمین پی اے سی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں وضاحت کیلئے چیئرمین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • پبلک اکاؤنٹ کمیٹی  کامشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کیلئے وزیراعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ 
  • بلوچستان میں مائننگ کمپنیوں کے بغیر ادائیگی معدنیات نکالنے کاانکشاف
  • رواں سال سولر پینلز کی قیمتیں کیا رہیں گی؟ اہم پیشگوئی کردی گئی
  • انٹر بینک: ڈالر 279 روپے 21 پیسے پر برقرار
  • انٹربینک میں روپے کی قدر میں اضافہ، ڈالر سستا ہوگیا
  • عالمی بینک کے 9 ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی 20 سال بعد آج پاکستان آمد
  • سال 2025 میں سولر پینلز کی قیمتیں کیا رہنے کا امکان ہے؟
  • سکھر ڈویژن میں سولر پینلز کی تقسیم
  • سندھ حکومت کا بڑا اقدام، سکھر ڈویژن میں سولر پینلز کی تقسیم کا آغاز
  • سولر امپورٹ میں مالی بدعنوانی: کون ذمے دار؟