طیب اردوان کی آمد سے تجارتی تعلقات مزید مضبوط ہونگے ، خدا بحش
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی( کامرس رپورٹر) صدرپاکستان بزنس فورم(کراچی چیپٹر)،بانی وائس چیئرمین پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن اورکنوینراسٹینڈنگ کمیٹی برائے انرجی ، ایف پی سی سی آئی ملک خدا بخش نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا دورہ پاکستان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ کے صدر کے اس دورے سے نہ صرف پاکستان اور ترکیہ کے مابین تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات مزید مضبوط ہونگے بلکہ پاکستان اور ترکیہ کے مابین ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) کو مؤثر بنانے کی جانب بھی پیش قدمی ہوگی۔ملک خدا بخش نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں پاکستان اور اسلامی ممالک کے درمیان تجارت وسرمایہ کاری بڑھ رہی ہے بلکہ امریکا،برطانیہ اور یورپ سمیت افریقی ممالک کے مابین بھی پاکستان کے تجارتی رشتے مضبوط ہورہے ہیں۔انہوں نے پاکستان اورترکیہ کے درمیان 21 معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، دفاع سمیت مختلف شعبہ جات میں تعاون کو مزید وسعت ملے گی۔ملک خدا بخش نے کہا کہ نے کہا کہ پاکستان کے عوام کیلئے ترکیہ اور ترکیہ کے عوام کیلئے پاکستان ان کا دوسرا گھر ہیں اور پاکستان اورترکیہ کے عوام ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہے اور یہ بات خوش آئندہ ہے کہ ترکیہ کی کمپنیاں پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں،پاکستان میں اس وقت چائنا کی کمپنی ملک گروپ کے تعاون سے پاکستان میں3ہزار الیکٹرک چارجنگ وہیکل اسٹیشنز کیلئے350ملین ڈالرز کی بیرونی سرمایہ کاری کررہی ہے اور ترکیہ کے سرمایہ کاروں کیلئے بھی یہ اہم موقع ہے کہ وہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ صدر اردوان اور وزیراعظم شہباز شریف کے قریبی تعلقات سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون کو فروغ ملاہے اور قوی امکان ہے کہ دونوں سربراہان کے درمیان موثر رابطوں سے ڈی-8 ترجیحی تجارتی معاہدے کی بحالی ممکن ہوسکے گی۔ملک خدا بخش نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون میں اضافے، ترکیہ اور پاکستان مشترکہ پیداوار اور ٹیکنالوجی کے تبادلے پر اتفاق بھی کامیابی ہے اور مستقبل میں اس کے مفید نتائج برآمد ہونگے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ممالک کے درمیان ملک خدا بخش نے اور ترکیہ کے سرمایہ کاری پاکستان اور نے کہا کہ ہے اور
پڑھیں:
رجب طیب اردگان کا دورہ پاکستان
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کا پاکستان کا حالیہ دورہ دونوں ممالک کے غیر معمولی تعلقات کے حوالے سے ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، ان کا دو روزہ دورہ انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ صدر اردگان کے اس دورے کا بڑی بے تابی سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ اُن کی آمد کے موقعے پر دارالخلافہ اسلام آباد دلہن کی طرح سجایا گیا تھا۔ جوں ہی صدر اردگان کے طیارے نے پاکستان کی سرزمین کو چھوا تو دل کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں۔ پورا ماحول اردگان زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھا۔
وزیرِ اعظم میاں شہباز شریف اور صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کی خوشیاں دیدنی تھیں۔ دونوں معززین نے آگے بڑھ کر صدر اردگان کا پرتپاک اور پُر زور استقبال کیا۔ صدر اردگان کا چہرہ انتہائی مسرت سے چمک دمک رہا تھا۔ کیمرے کی آنکھ نے اس منظر کو ہمیشہ کے لیے محفوظ کرلیا، اگرچہ صدر اردگان کا یہ دورہ انتہائی مختصر تھا لیکن اس کے دوران پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات میں ایک زبردست پیش رفت ہوئی ہے۔
وزیرِ اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کے درمیان انتہائی اہم معاملات پر تبادلہ خیالات ہوا۔ پاکستان اور ترکی اسلامی ممالک کی کہکشاں کے دو تابندہ اور رخشندہ تاروں کی مانند ہے۔دونوں ممالک کے تعلقات کی جڑیں نہایت گہری ہیں۔ یہ تعلقات اس وقت سے قائم ہیں جب پاکستان معرضِ وجود میں بھی نہیں آیا تھا۔ برصغیر کے مسلمانوں نے آڑے وقت پر اپنے ترک بھائی بہنوں کی تَن مَن دھن سے مدد کی تھی۔ ترکیہ کی تحریکِ خلافت کے نازک موڑ پر برصغیر کے مسلمان اپنے ترک ہم مذہبوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے تھے۔ عالم یہ تھا کہ ماؤں بہنوں اور بیٹیوں نے اپنے قیمتی زیورات کو ترکیہ کی مدد کے لیے فروخت کردیا۔
بے مثل مسلم قائدین مولانا محمد علی جوہر اور شوکت علی نے اپنا سب کچھ ترک برادران کے لیے وقف کردیا تھا۔ ان دونوں کی والدہ محترمہ جو بی اماں کے نام سے مشہور تھیں تحریکِ خلافت کی روح تھیں۔ اُن کے حوالے سے یہ فقرہ بہت مشہور ہوا جسے سلوگن کی حیثیت حاصل ہوگئی ’’ بولیں اماں، محمد علی کی جان بیٹا خلافت پہ دے دو۔‘‘
ترکیہ کے عوام اپنے پاکستانی بھائیوں کو شدت سے چاہتے ہیں اور جب اُن کی ملاقات کسی پاکستانی سے ہوتی ہے تو ان کی کیفیت قابلِ دید ہوتی ہے۔ آر سی ڈی کے نام سے ترکی، ایران اور پاکستان کی مشترکہ تنظیم معرضِ وجود میں آئی تھی۔ اُسے ایک مثلث کہا جائے تو مبالغہ نہ ہو گا۔
ترکیہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کی بہت گنجائش موجود ہے۔ تعلیم اور ثقافت کے علاوہ دفاع اور معاشی شعبوں میں باہمی اشتراک کو بڑھاوا دینے سے دونوں ملکوں کی کایا پلٹ سکتی ہے۔ پاک ترک دوستی کا سب سے نمایاں اور قابلِ ذکر پہلو یہ ہے کہ ترکیہ نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے میں پاکستان کی کھُلم کھلا اور بھرپور حمایت کی ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کا نہایت کامیاب دورہِ پاکستان اُن کے لیے اپنے گھر آنے جیسا تھا۔ وہ اپنی مختلف سرکاری حیثیتوں سے پاکستان کے پانچ دورے کر چکے ہیں۔ صدر اردگان نے پاکستان کا پہلا دورہ 2003 میں ترکیہ کے وزیرِ اعظم کی حیثیت سے کیا تھا جس کا مقصد دفاعی شعبے میں باہمی تعاون بڑھانا تھا۔
اس کے بعد وہ دوسری مرتبہ 2009 میں دوبارہ وزیرِ اعظم کی حیثیت سے پاکستان تشریف لائے تھے، اِس کے بعد انھوں نے پاکستان کے مزید کئی دورے کیے۔ ضرورت اِس بات کی ہے کہ عوام کو ایک دوسرے کے زیادہ سے زیادہ قریب لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔ طیب اردگان کے پاکستان کے دوروں کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے دونوں ممالک کے رشتوں کو مضبوط سے مضبوط اور وسیع سے وسیع ترکرنا۔ بین الاقوامی حلقوں میں ان دوروں کو انتہائی دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے۔