بشریٰ بی بی سے متعلق وقت آنے پر سب کچھ بتائوں گی‘ مشال یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
پشاور (اے پی پی)مشال یوسفزئی نے بشریٰ بی بی سے متعلق اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی اپنی مرضی سے ڈی چوک نہیں آئی، وقت آنے پر سب کچھ بتائوں گی۔عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ بی بی کی ترجمان مشال یوسفزئی نے کہا کہ بانی
چیئرمین کے واضح احکامات ہیں کہ پارٹی کا عہدہ رکھنا ہوگا یا کابینہ کا حصہ رہنا ہوگا۔ مشال یوسفزئی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں گورننس سے متعلق بانی پی ٹی آئی نے سخت احکامات جاری کیے ہیں۔ قبل ازیں مشال یوسفزئی کی مقدمات تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ میں جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس صلاح الدین کے روبرو پیش ہوئی، جس میں عدالت نے مشال یوسفزئی کو ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مشال یوسفزئی
پڑھیں:
مصطفیٰ عامرقتل کیس: ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
ویب ڈیسک : مصطفیٰ عامرقتل کیس میں ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ویب ڈیسک: سندھ ہائی کورٹ نے مصطفیٰ عامرقتل کیس میں ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
ملزم ارمغان کو عدالت میں پیش کردیا گیا، قائمقام پراسکیوٹر جنرل سندھ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے، ملزم ارمغان کے والد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
آرمی چیف کے قرآن سے متعلق علم و فہم پر پختونخوا کے علما کی تعریف
عدالت نے سوال کیا کہ کسٹڈی کہاں ہے؟ ایڈیشنل پراسکیوٹر نے جواب دیا کہ 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر کا اغواء ہوا، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے مصطفیٰ عامر کے اغواء کی ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ تحقیقات کے دوران مغوی کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا، مغوی کی والدہ نے بتایا کہ انہیں دو کروڑ روپے کے تاوان کی کال موصول ہوئی، جس کے بعد کیس کی انویسٹی گیشن اے وی سی سی پولیس کو منتقل ہوگئی، 8 فروری کو پولیس کو اطلاع ملی کہ ڈیفنس کے ایک بنگلے میں ملزم کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی درخواست پر سماعت سے انکار
عدالت نے پوچھا کہ سی آئی اے کی جانب سے کون تفتیش کررہا تھا، سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انسپکٹر امیر سی آئی اے کے تفتیشی افسر تھے، چار بج کر چالیس منٹ پر کارروائی کی جو 9 بجے تک جاری رہی، ملزم نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی۔
عدالت نے سوال کیا کہ ملزم کے گھر سے کونسا اسلحہ برآمد ہوا؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ اسکی الگ ایف آئی آر درج کی گئی ہے،جسٹس ظفر راجپوت استفسار کیا کہ پہلے کتنے مقدمات میں ملزم گرفتار ہو چکا ہے۔
سٹاک مارکیٹ میں تیزی،ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی
سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزم ارمغان کو 10 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا، ملزم کو تین مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا تھا، عدالت کو بتایا گیا کہ پولیس افسر اور اہلکار ملزم کی فائرنگ سے زخمی ہوئے، ایک ماہ جسمانی ریمانڈ مانگا تھا جو نہیں ملا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پورا آرڈر ٹائپ ہے وائٹو لگا کر جے سی کیا ہے، حکام محکمہ داخلہ نے کہا کہ رجسٹرار کا عہدہ خالی ہے جس کے پاس چارج ہے وہ عمرے پر ہیں۔
محکمہ خزانہ کا محکمہ سکولز ایجوکیشن کو نان سیلری بجٹ جاری
جسثس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیے کہ ہاتھ سے وائٹو لگا کر جے سی کیا گیا ہے پولیس ابھی تک لکھا ہوا ہے، پراسکیوٹر جنرل نے کہاکہ ملزم کا باپ جج صاحب کے کمرے میں موجود تھا میں حلف اٹھا کر کہتا ہوں، عدالت نے کہا کہ وہ بات نہ کریں جو آپ نے درخواست میں نہیں لکھی ہے،
اس کے ساتھ ہی عدالت نے عدالت نے پولیس ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
قبل ازیں ملزم ارمغان کو بکتربندگاڑی میں سینٹرل جیل سے ہائی کورٹ پہنچایا گیا، پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، عدالت نے ملزم ارمغان کوآج پیش کرنے کا حکم دے دیا تھا، عدالت نے ملزم ارمغان کوآج پیش کرنے کا حکم دیا تھا جب کہ سندھ ہائیکورٹ نے انسدادِ دہشتگردی کی عدالت سے بھی ریکارڈ طلب کیا تھا۔