سیدافتخار عالم جماعت اسلامی کا قیمتی اثاثہ تھے‘اسد اللہ بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
جماعت اسلامی کے رہنما اسد اللہ بھٹو و دیگر سابق امیر زون گڈاپ سید افتخار عالم کی وفات پر ان کے صاحبزادگان سے تعزیت کے بعد دعائے مغفرت کر رہے ہیں
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سینئررہنما جماعت اسلامی و سابق ایم این اے اسداللہ بھٹونے کہا ہے کہ ہرانسان کو قبروقیامت اورآخرت کے حساب کتاب کی تیاری کرنی چاہیے ، دنیا چھوڑکرانتقال کرجانے ولا فرد پیچھے رہ جانے والوں کو یہ پیغام دیکر جاتا ہے کہ سب کو اس طرف پلٹنا ہے۔ سید افتخار عالم جماعت اسلامی کا قیمتی اثاثہ تھے ان کی رحلت سے جماعت اسلامی ایک انمول ہیرے سے محروم ہوگئی، دعوت دین کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھاجائے گا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے جماعت اسلامی کے دیرینہ رکن و سابق امیر گڈاپ زون سید افتخار عالم کی وفات پران کی رہائشگاہ گاہ گلشن معمار پر مرحوم کے صاحبزادگان سید اسید افتخاراورسید مصعب افتخار
سے تعزیت کے بعدنشست میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ان کے ہمراہ سابق نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی، سابق امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی،سیکرٹری اطلاعات مجاہدچنا بھی موجود تھے۔ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہاکہ مرحوم تحریک اسلامی کے پکے سچے اورمخلص ساتھی تھے، جمعیت سے جماعت تک اقامت دین کی تحریک سے جڑے رہے۔اپنے پیاروں کی جدائی کا صدمہ بہت گہرا ہوتا ہے لیکن ہم یہ جانتے ہیں موت بر حق ہے ہر کسی کو رب کے حضور پیش ہونا ہے۔محمد حسین محنتی نے کہاکہ موت برحق ہے کہیں اورکسی بھی وقت آسکتی ہے دانا وبینا آدمی وہ ہے کہ موت سے پہلے موت کی تیاری کرلی ورنہ پچتاوے کے سواکچھ نہیں ملے گا۔اس موقع پرمرحوم کی مغفرت ،درجات کی بلندی اورپسماندگان کے لیے صبرجمیل کی دعا کی گئی۔تعزیتی ریفرنس کے موقع پر جماعت اسلامی ضلع گڈاپ کے جنرل سیکرٹری محمدابوالخیر، نائب امیر ضلع گڈاپ فخر شبیر، ناظم علاقہ گلشن معمار عمار سیفی ،معتمد علاقہ معمار شکیل احمد مقصود ،نائب ناظم علاقہ معمارنعیم قاضی اورنعمان مقصود،معروف اسکالرحسین احمد مدنی،امام و خطیب جامع مسجد ابوحذیفہ حافظ محمد فاروق،توصیف احمد خان سمیت دیگر افراد بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
ڈاکٹر خورشید احمد بھی ہم سے جدا ہو گے
جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر ڈاکٹر خورشید احمد انتقال فرماگئے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون
پاکستان میں اسلامی جماعتیں بھی بہت ہیں اور اسلامی سیاسی جماعتیں بھی بہت مگر جماعت اسلامی نے اسلام اور پاکستان کے دامن میں جو رتن جمع کئے ہیں وہ جماعت اسلامی پر بس ہیں ۔ڈاکٹر صاحب کا تعلق ایک علمی ،دینی خانوادے سے تھا ، مذہبی گھرانے میں 23مارچ 1932ء میں پیدا ہوئے،علم دوست ماحول میں پرورش پانے کی وجہ سے دینی فکر کے ساتھ پروان چڑھے ۔پندرہ برس کے تھے کہ ہندوستان تقسیم ہوگیااور آگ کا دریا پار کرکے پاکستان آگئے ۔
ابتدائی تعلیم علم کے مرکز دلی میں حاصل کی ،ہجرت کے بعد کراچی میں سیٹل ہوئے تو ایم اے تک کی تعلیم کراچی میں حاصل کی ۔علم کی پیاس برطانیہ لے گئی جہاں لیسٹر یونیورسٹی سے اسلامی معیشت میں پی ایچ ڈی کیا ۔اسلامیات اور فلسفے میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے جبکہ اسلامی معیشت دان کی حیثیت سے بین الاقوامی سطح پر ایک مضبوط حوالہ بنے ۔سود سے پاک معاشی نظام کا مربوط تصور پیش کیا اور اسے نظام کی تشکیل کے لئے ثابت قدم ہو گئے۔پاکستان میں اسلامی معیشت کے قیام کے لئے متعد دسفارشات مرتب کیں ۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز ISP اسلام آباد کے بانی چیئرمین ٹھہرے اور دہائیوں کی خدمات سے ادارے کی بین الاقوامی شناخت قائم کر نے میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیا۔اس کے لئے انہوں نے دنیا بھر کی یونیورسٹیز میں سینکڑوں لیکچر دے کر یہ اجاگر کیا کہ اسلام ہی وہ کامل نظام زندگی ہے جو حلال معیشت کی بنیاد پر دنیا کو خوشحالی اور امن و سکون کا گہوارہ بنا سکتا ہے ۔
ڈاکٹر خورشید احمد کی ہمہ گیریت کا کرشمہ تھا کہ ایک ہی وقت میں وہ اسلامی نظریاتی کونسل اور مختلف مشاورتی کمیٹیوں میں بھرپور خدمات سر انجام دیتے رہے ۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کی وزارت کا قلمدان سنبھالا تو اپنی شب روز کی محنت سے افکار و نظریات اور پاکستان کے وقار کو عظمت ورفعت کی تازہ تصویر بنادیا۔یوں دنیا بھر کے بڑے اعزازات ان کے گلے کا ہار اور ملک کے لئے عزت و وقار بنے۔
دنیا میں اپنے آپ کو عالمی ماہر معاشیات کے طور پر منوایا ۔ڈاکٹر خورشید احمد 1950 ء کے لگ بھگ مولا سید ابوالاعلی مودودی کے افکار نظریات سے ہم آہنگی کی بنا پر جماعت اسلامی سے منسلک ہوگئے اور جماعت کے نائب امیر کے منصبدار تک گئے ،جماعت کے منشور کی تیاری اور دیگر سیاسی اخلاقی روایات تک کی اساسی ہیئت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
2002 ء میں سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے تو ادارے کی مختلف کمیٹیز کی بھرپور فعالیت کے لئے خصوصی محنت کی اور معاشی و تعلیمی حوالے سے ملکی نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانے کی جستجو ئے پیہم کی۔ڈاکٹر صاحب نے فقط اداروں کی تہذیب کی ذمہ داریاں ہی نہیں نبھائیں بلکہ تحقیق و تدریس کی شمعیں بھی روشن رکھیں اور پوری ملت اسلامیہ میں علم و دانش کے فروغ میں تاریخی کردار ادا کیا۔یہ کہنا بھی تعلی کے زمرے میں نہیں آتا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کو مقبولیت کی رفعتوں تک پہنچایا اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ہر صالح نوجوان کی سوچ کا اولین نقطہ ارتکاز وہی ہوتے۔پاکستان میں سود سے پاک بنکاری کے فروغ کی راہ انہوں ہی نے ہموار کی ۔ انہوں نے جہاں اندرون و بیرون ملک لیکچر ز کے لئے وقت نکالا وہیں بہت سارا تحریری ورثہ بھی امت مسلمہ کو عطا کر گئے۔
عالمی سطح پر ان کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب “Elimination of Riba from the Economy ” جس کا اردو ترجمہ ’’معیشت میں ربا کا خاتمہ‘‘ اردو میں اس موضوع پر آنتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ربا پر لکھی گئی اس کتاب میں سودی معاشرے کی ہولناکیوں کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے اور ڈاکٹر صاحب نے یہ دعویٰ کیا ہے سودی نظام معیشت ہی انسانی معاشروں میں عدم تحفظ ،عدم مساوات اور استحصال کا بنیادی شاخسانہ ہے جو اقوام کی تباہی و بربادی کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔
13 اپریل 2025 ء کا دن امت مسلمہ کیلئے بہت بھاری گزرا ہے کہ یہ ڈاکٹر خورشید احمد کو ہم سے جدا کر گیا ہے ۔اللہ مرحوم کو غریق رحمت فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔