’’ معاشی خود مختاری تب ہوتی جب آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے‘‘
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ ہمارے سیاست دان لطیفے بڑے اچھے سناتے ہیں،کاہے کی معاشی خود مختاری بھائی؟ہم کہاں معاشی طور پر خودمختار ہوگئے؟،معاشی خود مختاری تب ہوتی جب آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ آپ بجٹ تو آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن کے بغیر تو بنا ہی نہیں سکتے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ کسی بھی چیز کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھیں گے تو اس کے کئی معنی نکل سکتے ہیں، ہمارے ہاں چیزوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا جاتا ہے، ہمارا مسئلہ کیا ہے، میں خود تو درست ہونانہیں چاہتا ہوں اور سامنے والے کیلیے میری خواہش ہے کہ وہ مکمل طور پر قانون کے مطابق عمل کرے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہاکہ سارے سچے میاں ہیں ہمارے پاس، جھوٹا تو کوئی ہوتا نہیں ہے، حنیف عباسی بھی ٹکا کر بول رہے ہیں، عمر ایوب ڈوزیئر دے رہے ہیں، یہ ڈوزیئر وہی ہے جو چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس بھی گیا ہوا ہے، اسی کی بنیاد پر عمران خان نے آئی ایم ایف سے کہا تھا کہ ہمیں شفاف الیکشن چاہیے۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ آئی ایم ایف کو خط پہلی بار نہیں لکھا گیا ہے، میرا خیال ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومتوں کے ساتھ جو معاہدے کیے ہوتے ہیں نہ کہ کسی فرد کے ساتھ یا کسی سیاسی جماعت کے ساتھ کہ وہ اس قسم کے خطوط پر کہ آنیوالے دنوں میں جو مارچ میں قسط ملنے جا رہی ہے پروگرام ہے آئی ایم ایف کا اس کی جو قسط ہے پاکستان کو جاری نہیں کرے گا۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ الیکشن سے پہلے بھی تو ایک دفعہ زمان پارک میں بھی گئی تھی آئی ایم ایف کی ٹیم، ظاہر ہے یہ پہلے بھی آتے ہیں اپوزیشن جو لیڈر ہے ملک کا جو سب سے بڑا لیڈر اس کو ملیں گے، اس کو جا کر دیکھیں گے کہ پولیٹیکل سچویشن کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف تجزیہ کار نے کہا
پڑھیں:
ٹاسک فورس نے تعمیراتی شعبے میں معاشی نمو تیز کرنے پر بات کی، عارف حبیب
فوٹو: اسکرین گریبمعروف صنعت کار عارف حبیب نے کہا ہے کہ ٹاسک فورس نے پراپرٹی سیکٹر نہیں، بلکہ تعمیرات کے شعبے میں معاشی نمو تیز کرنے پر بات کی ہے، ہماری توجہ پلاٹوں کی خریداری بڑھانے پر نہیں۔
جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن ’پاکستان کےلیے کر ڈالو‘ میں پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک، معروف صنعت کار محمد علی ٹبا اور معروف صنعت کار عارف حبیب نے بھی اظہار خیال کیا۔
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال نے اعتراف کیا ہے کہ ہم غلط سائیڈ پر جاچکے ہیں، ٹیکس شرح کم کرنی چاہیے۔
عارف حبیب کا کہنا تھا کہ انڈسٹری سے زیادہ تعمیرات پر ٹیکس ہے جو 115 فیصد ہے، گھروں کی فروخت کیش میں کرنے سے چیزیں دستاویزی نہیں رہتیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے حکومت ٹیکسوں کی وصولی بھی نہیں کرسکتی، جو پرانی غلطیوں کی تلافی کر کے شفاف طریقے سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔
معروف صنعت کار نے مزید کہا کہ ٹیکس میں کمی کی بات ایڈوانس ٹیکس کلیکشن سے متعلق ہو رہی ہے۔ جتنا ٹیکس ہے وہ تو دینا ہی پڑے گا، تجویز پیشگی ادائیگی میں کمی کی ہے۔
احسان ملک نے کہا کہ اگر زیادہ معاشی نمو برقرار رکھنی ہے تو اس کا طریقہ برآمدات میں اضافہ ہی ہے، ملک میں سرمایہ کاری بڑھانے کےلیے اچھی مالیاتی پالیسی کی ضرورت ہے۔
معروف صنعت کار محمد علی ٹبا نے کہا کہ صنعتی شعبے پر مہنگی بجلی، اضافی ٹیکس اور ملکی صورت حال کا بوجھ ہے، حل یہ ہے کہ توانائی کا شعبہ ڈی ریگولیٹ کیا جائے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بیچ دیا جائے۔