ئی دہلی ( مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں ڈگری اپرنٹس کی سروسز دینے والی سب سے بڑی کمپنی، ٹیم لیز

( TeamLease) نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے، سال رواں صرف 10 فیصد بھارتی انجینئروں کو ملازمت ملے گی۔بھارتی یونیورسٹیاں ہر سال 15 لاکھ انجینئر تیار کرتی ہیں مگر ان میں’’ 45 فیصد‘‘ انڈسٹری کے معیار پر پورا نہیں اترتے کہ وہ غیر معیاری یونیورسٹیوں سے نکلتے ہیں، کوٹھیوں میں قائم یہ تعلیمی کارخانے کم فیس لے کر عمدہ انجینئروں کے بجائے بے فائدہ اور معاشرے پہ بوجھ نوجوان پیدا کر رہے ہیں۔بھارت میں بیروزگار انجینئروں کی
تعداد اتنی زیادہ ہو چکی کہ اب نامی گرامی سرکاری و غیر سرکاری یونیورسٹیاں اپنے انجینئرئنگ ڈپارٹمنٹ بند کرچکیں جبکہ انجینئرنگ پڑھانے والے پروفیسر ملازمت سے محروم ہو کر گھریلو اخراجات پورے کر نے کی خاطر عام ملازمتیں مثلاً کوریئر مین، ڈیلیوری مین وغیرہ کا کام کرنے پہ مجبور ہیں۔یاد رہے کہ بھارت کو ہر سال ’’1 کروڑ 15 لاکھ ‘‘ملازمتیں جنم دینا ہوں گی کہ بیروزگاری کے عفریت سے نجات پا سکے، ماہرین معاشیات نے خبردار کیا ہے، لاکھوں بیروزگاروں کی موجودگی بھارتی معاشرے میں جرائم اور نفسیاتی بیماریوں کو فروغ دے گی اور ان کی وجہ سے انتشار و ابتری پیدا ہو سکتی ہے، گویا پھیلتی بیروزگاری بھارت کا سنگین قومی مسئلہ بن چکی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

واپڈا کیلیے خریدی گئی 27 ہزار 179 ایکڑ زمین محکمے کے نام منتقل نہ ہونے کا انکشاف

اسلام آباد:

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں واپڈا کے لیے خریدی گئی 27 ہزار 179 ایکڑ زمین محکمے کے نام منتقل نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 4 ارب 85 کروڑ روپے کی زمین واپڈا کے نام منتقل نہ ہونے کا آڈٹ اعتراض زیر بحث آیا۔

آڈیٹر جنرل حکام نے بتایا کہ واپڈا نے مختلف منصوبوں کے لیے 27 ہزار 179 ایکڑ زمین حاصل کی تھی اور یہ زمین 1981 سے 2021 کے درمیان خریدی گئی، 40 سالوں سے اس زمین کو واپڈا کے نام پر منتقل نہیں کیا گیا، حاصل کردہ زمین کی غیر منتقلی کے باعث حکومت کو مالی نقصان ہوا ہے۔

سیکریٹری آبی وسائل نے بتایا کہ اس میں ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے یہ صوبائی معاملہ ہے، صوبائی چیف سیکریٹریز کو ہم ہر ماہ درخواست بھیجتے ہیں لیکن وہ نہیں کرتے۔

ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ کمیٹی کو وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکریٹریز کو ڈائریکشن بھیجنی چاہیے۔

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ایک سال سے بند ہونے کا انکشاف

حکام وزارت آبی وسائل نے بتایا کہ نیلم جہلم منصوبہ مئی 2024 سے بند پڑا ہے، نیلم جہلم منصوبے کی سرنگ بیٹھنے کی وجہ سے اسے بند کرنا پڑا۔

پی اے سی ارکان نے منصوبے کی بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

آڈٹ حکام کے مطابق نیلم جہلم منصوبے کے کنٹریکٹ کی خلاف ورزی سے بھی قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا، داسو اور بھاشا ڈیم پروجیکٹس کے لیے زمین کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔

ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ یہاں پارلیمنٹ ہاوس سے ایم این اے گرفتار ہو جاتے ہیں ان کو ڈیم کے لیے زمین نہیں مل رہی، پاکستان میں ہونے کو سب کچھ ہو جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • واپڈا کیلیے خریدی گئی 27 ہزار 179 ایکڑ زمین محکمے کے نام منتقل نہ ہونے کا انکشاف
  • پاکستان میں پانی کے تمام بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہونے کا انکشاف
  • بھارت کا اسٹار وارز جیسے جدید لیزر ہتھیار کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعوی
  • آئی سی سی چیئرمین شپ کے بعد بھارت کا ایک اور اہم کمیٹی پر قبضہ برقرار
  • بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • غزہ: الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے شہر کا نظام طب بری طرح متاثر
  • بھارت: سب سے بڑے بینک فراڈ میں ملوث ملزم بیلجیم میں گرفتار
  • وفاقی وزیرانجینئرامیرمقام کی چوہدری شجاعت حسین کو پاکستان مسلم لیگ کا بلا مقابلہ صدر اور چوہدری سالک حسین کو سینئر نائب صدر منتخب ہونے پر مبارکباد
  • بھارت, وقف ترمیمی بل کے خلاف جھارکھنڈ میں احتجاجی مظاہرہ
  • بھارت اور نیپال میں شدید بارشیں، تقریباﹰ سو افراد ہلاک