امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران متعدد بار یہ کہا تھا کہ وہ برسر اقتدار آکر دنیا میں جنگوں کے ماحول کو ختم کریں گے، نئی جنگوں کا آغاز نہیں کریں گے، جاری جنگوں کو ختم کرکے امن قائم کریں گے اور امریکا کو ایک عظیم طاقتور اور امن پسند ملک بنائیں گے۔
ٹرمپ کے وعدوں پر یہ امید ہو چلی تھی کہ وہ 2025 میں صدر بنیں گے تو روس یوکرین جنگ کا خاتمہ ہوگا اور اسرائیل جو ایک سال سے زائد عرصے سے فلسطینیوں پر آگ و آہن کی جو بارش کر رہا ہے اس نے معصوم، نہتے اور بے گناہ فلسطینیوں کو خون میں نہلایا تو اس کے بڑھتے ہوئے قدم رک جائیں گے۔ بعینہ بے گھر فلسطینیوں کو دوبارہ غزہ میں اپنے اجڑے ہوئے ٹوٹے پھوٹے مکانوں میں دوبارہ آنا، بسنا، رہنا اور ان کی تعمیر کرنے کے مواقعے ملیں گے۔ غزہ امن کا گہوارا بنے گا اور جنگ کے بادل چھٹ جائیں گے۔
دنیا کی توقع اور فلسطینیوں کی امیدوں کے برخلاف صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے وعدوں کو ایفا کرنے کی بجائے کشیدگی کے نئے محاذ کھول دیے۔ چین، روس، فرانس و دیگر ممالک کی مصنوعات پر ٹیکس پر ٹیکس عائد کرنے کے ساتھ ساتھ مالی امداد کی فراہمی پر بھی پابندیاں عائد کردیں۔ معاشی محاذ آرائی کے پہلو بہ پہلو سیاسی و جغرافیائی محاذ آرائی کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے اور غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرکے اس کا کنٹرول حاصل کرنے کے واشگاف اعلانات بھی کردیے جس سے پوری دنیا ششدر اور انگشت بدنداں ہوگئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر کنٹرول کے خلاف نہ صرف عرب دنیا میں شدید احتجاج کیا گیا بلکہ چین، فرانس، ایران، برطانیہ و دیگر ممالک نے بھی صدر ٹرمپ کے اعلان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل قرار دیا۔ عالمی برادری کو بخوبی علم ہے کہ یہودی فلسطین پر جبری قابض ہیں فلسطین کی سرزمین پر صرف فلسطینیوں کا حق ہے۔ اس تنازعے کا صرف ایک ہی حل ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دو ریاستی حل کی قراردادوں پر عمل کیا جائے اور فلسطینیوں کو ان کے اپنے علاقے پر مکمل آزادی و خود مختاری کے ساتھ رہنے کا حق دیا جائے اور یہودیوں کو صدر ٹرمپ اپنے ملک میں آبادکاری کے لیے جگہ مختص کریں۔
مبصرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی شاطرانہ چالوں کا شکار ہوگئے ہیں، ورنہ ٹرمپ نے کبھی ایسے عزائم کا اظہار نہیں کیا۔ چند روز پیشتر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے وہائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے غزہ کی پٹی کی ملکیت حاصل کرنے اور فلسطینیوں کو کسی اور مقام مصر یا اردن میں آباد کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے صدر ٹرمپ مختلف مواقعوں پر اپنے بیانات اور انٹرویوز میں غزہ پر کنٹرول اور کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے کے موقف کو دہراتے چلے آ رہے ہیں۔
امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو اپنے تازہ انٹرویو میں ایک مرتبہ پھر امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کا کنٹرول حاصل کرنے اور کینیڈا کو اپنی ریاست بنانے کے معاملے میں سنجیدہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے منصوبے میں فلسطینیوں کو غزہ واپس جانے کا کوئی حق نہیں ہوگا۔ ان کے لیے نئی آبادیاں تعمیر کی جائیں گی۔
اس حوالے سے مصر اور اردن سے کوئی ڈیل کی جا سکتی ہے، امریکا ان ملکوں کو اس کے بدلے سالانہ کئی ارب ڈالر دے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے حوالے سے خطرناک عزائم پوری دنیا کے لیے بالعموم اور عرب دنیا اور فلسطینیوں کے لیے بالخصوص لمحہ فکریہ اور سخت پریشانی کا باعث ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملی بھگت سے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا ناپاک منصوبہ دراصل گریٹر اسرائیل کے خواب کو تعبیر دینا ہے جس سے یقینا عرب دنیا کے اندر اشتعال پایا جاتا ہے۔
یہ مشرق وسطیٰ کے امن کو تباہ کرنے کی سازش ہے اور نئے جنگی محاذ کھولنے کا شاخسانہ بھی۔ عالمی سطح پر ٹرمپ نیتن یاہو منصوبے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے جو فلسطینی مزاحمت کو مہمیز کرنے کا موجب بنے گا۔ مسلم امہ کو جلد او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلا کر نہ صرف ٹرمپ نیتن یاہو منصوبے کے خلاف سخت ردعمل دینا چاہیے بلکہ اسرائیل امریکا کے فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ اس مرحلے پر خاموشی یا صرف زبانی کلامی بیانات اور اعلامیوں سے ٹرمپ نیتن یاہو پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
پوری عالمی برادری اور عرب دنیا کو فلسطینیوں کی سرزمین کی پاسبانی کے لیے ایک آواز ہو کر ٹھوس عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے، ورنہ دنیا کو ایک نئی محاذ آرائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فلسطینیوں فلسطینیوں کو امریکی صدر نیتن یاہو عرب دنیا ٹرمپ کے کرنے کے کے لیے
پڑھیں:
امریکی سینیٹر نے ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کر دیا
سوشل میڈیا پر امریکی سینیٹر نے لکھا ہے کہ نہیں! غزہ کو فلسطینی عوام کے لیے دوبارہ تعمیر کیا جانا چاہیے، نہ کہ ارب پتی سیاحوں کے لیے اسے ساحل کا شہر بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے منصوبے کی پوری دنیا میں مذمت کی جا رہی ہے۔ امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے بھی غزہ میں فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ 47 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے، ایک لاکھ 10 ہزار زخمی ہیں، ٹرمپ کا جواب؟ غزہ کو مستقبل کے لیے رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ بنانے کے لیے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کیا جائے، زمین کا ایک خوبصورت ٹکڑا۔ انہوں نے لکھا کہ نہیں! غزہ کو فلسطینی عوام کے لیے دوبارہ تعمیر کیا جانا چاہیے، نہ کہ ارب پتی سیاحوں کے لیے اسے ساحل کا شہر بنائیں۔