وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کرنے پر آئی ایم ایف کے نہ ماننے کا کھٹکا اب نہیں رہا ہے، آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا منصوبہ بناکر لائیں، ہم بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ ایک اچھی پیش رفت ہے، حکومت کو اس حوالے سے جامع منصوبہ بنانا چاہیے تاکہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کرکے صارفین کو ریلیف دیا جاسکے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مزیدکہا کہ ملک میکرو اقتصادی استحکام کے بعد شرح نمو میں اضافہ کی راہ پر گامزن ہے، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے دورہ کے دوران دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور تجارت کے فروغ کے لیے مفاہمت کی مختلف یادداشتوں پر دستخط ہوں گے۔ انھوں نے دورہ ابوظہبی کے حوالے سے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر سے سرمایہ کاری سمیت مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، پاکستانی سرمایہ کاروں کے ساتھ ملاقات میں مثبت تجاویز پیش کی گئیں،وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے مثبت اقدامات کیے جائیں گے۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے دبئی میں بھی ملاقات ہوئی، انھوں نے ہماری اقتصادی ٹیم کی بہت تعریف کی۔ انھیں بتایا کہ ترقی تب ہو گی جب پیداواری لاگت میں کمی آئے گی، ڈیوٹیوں کا نظام بہتر ہو گا اور توانائی کی قیمت میں کمی آئے گی، اس سے ہماری پیداوار بڑھے گی اور ہم دنیا کے دیگر ممالک کا مقابلہ بھی کر سکیں گے جس سے ایم ڈی آئی ایم ایف نے مثبت انداز میں اتفاق کیا اور کہا کہ آپ بجلی قیمتوں میں کمی کا اپنا پلان لے کر آئیں ہم اس پر غور کریں گے جس کے بعد صوبوں کے ساتھ مل کر پلان کی تیاری پر کام شروع کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
آئی ایم ایف سربراہ کا کہنا تھا کہ جب یہ پروگرام ہمارے فورم پر زیر بحث تھا تو بہت سی منفی باتیں کی گئیں، ہم نے دیکھا کہ ماضی کی باتوں کو دہرایا گیا، میں نے رسک لے کر یہ فیصلہ کیا ہے اور میں باور کرانا چاہتی ہوں کہ ماضی گزر چکا اور اب صورتحال مختلف ہے۔ میں نے ایم ڈی آئی ایم ایف کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ ہم مل کر مخالفین کو غلط ثابت کرکے دکھائیں گے۔ ترسیلات زر میں اضافہ سمندر پار پاکستانیوں کے حکومت پر اعتماد کا عکاس ہے۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور عالمی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کی ورلڈ گورنمنٹس سمٹ کے موقع پر دبئی میں ملاقات ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے اصلاحات کی رفتار بالخصوص ٹیکس اصلاحات، توانائی کے شعبے کی بہتر کارکردگی اور نجی شعبے کی ترقی جیسے اہم شعبوں میں پیش رفت کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انھوں نے کرسٹالینا جارجیوا کو پاکستان کے معاشی استحکام کے لائحہ عمل، مؤثر کارکردگی اور منصوبہ بندی کی پائیداری کے لیے حکومت کے عزم کا یقین دلایا۔
کرسٹالینا جارجیوا نے آئی ایم ایف کے تعاون سے چلنے والے پروگرام کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے میں حکومتِ پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ملکی معیشت استحکام کے بعد ترقی کی سمت میں گامزن ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں افراط زر میں کمی کے ساتھ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انھوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پاکستان معاشی بحالی کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انھوں نے اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے وزیر اعظم کی قیادت اور ذاتی عزم کی بھی تعریف کی اور طویل مدتی معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل مالیاتی نظم و ضبط، ادارہ جاتی اصلاحات اور مؤثر گورننس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے کی حمایت کے لیے آئی ایم ایف کے عزم کا اعادہ کیا۔
ایکس پر ایک بیان میںکرسٹالینا جارجیوا نے کہا شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی ٹیم سے مثبت اور مفید بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف کے تعاون سے اصلاحات کے پروگرام کے متعلق پاکستان کے عزم سے خوشی ہوئی۔ اصلاحات سے شرح نمو اور نوجوان آبادی کوروزگار کی فراہمی میں نمایاں اضافے کی راہ ہموار ہوگی۔ نوجوانوں کی ترقی اور روزگار سے متعلق پاکستانی حکومت کے فیصلہ کن اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ دبئی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کرسٹالینا جارجیوا نے کہا اے آئی ٹیکنالوجی کسی سونامی کی طرح عالمی لیبر مارکیٹ سے ٹکرائی ہے، ترقی یافتہ ممالک میں ساٹھ فیصد، ترقی پذیر ممالک میں40فیصد جب کہ غریب ممالک میں26 فیصد ملازمتوں کو اے آئی ٹیکنالوجی سے خطرہ لاحق ہے۔
پاکستان کی معاشی کارکردگی سے آئی ایم ایف حکام کا مطمئن ہونا، اس بات کا ثبوت ہے کہ ملکی معیشت درست سمت میں ترقی کررہی ہے ۔ پاکستان ہی نہیں عالمی سطح پر معاشی چیلنجز موجود ہیں، پاکستان میں دہشت گردی نے جو سر اٹھایا ہے ، پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف مسلسل آپریشن کیا ہے اور وہ اسے جاری رکھے ہوئے ہے ۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کہا ہے ہم فتنہ الخوارج کو ملک پر فرسودہ سوچ مسلط نہیں کرنے دیں گے،خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے غیور لوگ دہشت گردوں کے خلاف آہنی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے یونیورسٹی اور کالج کے طلباء کے نمائندہ گروپ سے خطاب میں زور دیا کہ وہ پاکستانیت کو اپنائیں اور تعلیمی سرگرمیوں میں بہترین کارکردگی اور ایسی مہارتیں پیدا کریں جو ملکی ترقی میں مثبت کردار میں معاون ثابت ہو۔ عوام، بالخصوص نوجوانوں کا پاک فوج سے انتہائی مضبوط رشتہ ہے،ملک دشمن عناصر کی فوج اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنے کی کوشش ہمیشہ ناکام رہی ہے اور رہے گی، ہمیں اپنے مذہب، تہذیب اور روایات پر فخر ہے۔
پاک فوج کے سربراہ نے بیرونی خطرات بالخصوص سرحد پار دہشت گردی کے خطرات کے متعلق بھی نقطہ نظر پیش کیا۔ انھوں نے ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں پاک فوج کے کردار کو اجاگر کیا۔انھوں نے دہشت گردی کی جنگ کے خلاف قومی جدوجہد میں عوام کی قربانیوں جب کہ مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عزم کو سراہا۔ آرمی چیف نے نوجوانوں کی فکری نشوونما میں پاکستان کی تاریخ، ثقافت اور اقدار کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
پاکستان نے انتہائی مشکل حالات کا سامنا کیا ہے‘ ایک ایسا وقت بھی تھا جب پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کی جا رہی تھیں‘ آئی ایم ایف پاکستان کو بیل آؤٹ پیکیج بھی دینے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہا تھا۔ ملک کے اندر انتشار اور جلاؤ گھیراؤ کا دور دورہ تھا‘ اس صورت حال میں پہلے نگران حکومت نے اور بعد میں موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات بہتر ہوئے‘ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا‘ دہشت گردی کے حوالے سے حکومت نے واضح لائن اختیار کی‘ پاک فوج نے اس حوالے سے اہم کردار ادا کیا‘ ان عوامل نے یکجا ہو کر ملکی معیشت پر اثرات مرتب کیے‘اب پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر پوزیشن میں ہیں‘ افراط زر میں بھی کمی آئی ہے‘ اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں بھی کمی کی ہے۔
ملک کے اندر جمہوری ادارے کام کر رہے ہیں‘ پارلیمنٹ اپنا رول ادا کر رہی ہے‘ ملک کی معاشی ٹیم کی کارکردگی بہتر جا رہی ہے‘ آئی ایم ایف نے بھی اس پر اطمینان کا اظہار کیا ہے‘ دہشت گردی کی بھی کمر توڑ دی گئی ہے‘ ملک کے اندر انتشار اور جلاؤ گھیراؤ کا ماحول بھی ختم ہو گیا ہے‘ کاروباری کلچر فروغ پا رہا ہے‘ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست ٹریک پر آ گئی ہے۔
اب بھی منفی قوتوں نے پروپیگنڈا کیا کہ شاید آئی ایم ایف پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرنے والا ہے لیکن یہ پروپیگنڈا بھی ختم ہو گیا ہے کیونکہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ اب اگر حکومت بجلی کے نرخوں میں کمی کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو اس سے عام صارفین کو ریلیف ملے گا۔ پاکستان میں توانائی کے ذرائع خاصے مہنگے ہیں‘ معیشت جیسے جیسے بہتر ہوتی جائے گی حکومت اس قابل ہو جائے گی کہ وہ توانائی کے ذرائع کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کر دے‘ حکومت نے اس سلسلے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے‘ پاکستان کو ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے‘ معاشی استحکام سے نکل کر معاشی بلندی کی طرف سفر کا آغاز کرنا ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرسٹالینا جارجیوا قیمتوں میں کمی ا ئی ایم ایف کے کی قیمتوں میں آئی ایم ایف پاکستان کے شہباز شریف ملکی معیشت پاکستان کی کی معیشت انھوں نے حکومت نے حوالے سے کے ساتھ پاک فوج کیا ہے گی اور رہی ہے کے عزم کے بعد کہا کہ کے لیے نے کہا ایف نے
پڑھیں:
معیشت اور حکومتی پالیسیاں
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی بھی ایک ماہ میں چار ارب ڈالر کی حد عبور کرنے پر ان سے تشکر اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ترسیلات زر میں اضافہ سمندر پار پاکستانیوں کی حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا عکاس ہے۔
بلاشبہ موجودہ حکومت کے معاشی استحکام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے نتائج سامنے آنا شروع ہو چکے، حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے تمام معاشی عشاریے مثبت پر فارم کر رہے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے، افراط زر کی شرح بھی نیچے آچکی ہے۔ حکومتی پالیسیاں اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی مثبت ریٹنگ پاکستان کی معیشت میں بہتری کی گواہی دے رہی ہے، اسٹاک مارکیٹ مستحکم پرفارم کر رہی ہے، غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر تین بلین ڈالر سے بڑھ کر 12 بلین ڈالر ہو گئے ہیں۔ ان تمام پالیسیوں کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔
بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ترسیلات زر کے ذریعے ملکی معیشت، غربت کے خاتمے اور پاکستان کی عالمی ساکھ کے مضبوط ستون ہیں۔ اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور کے مطابق، دنیا بھر میں 272 ملین بیرونِ ملک مقیم افراد میں سے پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے جس کی ایک بڑی تعداد بیرونِ ملک روزگار، تعلیم یا کاروبار کی غرض سے مقیم ہے۔
ان پاکستانیوں کی خدمات اور قربانیاں ملک کی اقتصادی ترقی میں نمایاں اہمیت رکھتی ہیں۔ ان ترسیلات زر نے نہ صرف ملکی معیشت کو سہارا دیا بلکہ لاکھوں خاندانوں کی مالی ضروریات پوری کرنے کا ذریعہ بھی بنیں۔ ترسیلات زر کا ایک بڑا حصہ ملک میں سرمایہ کاری کی صورت میں استعمال ہو رہا ہے۔ ’’روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس‘‘ جیسی حکومتی اسکیموں نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ، حکومتی بانڈز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو آسان بنایا ہے۔
اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں پاکستان میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں اور بنیادی ڈھانچے، تعلیم، اور صحت جیسے شعبوں کو تقویت ملی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی نہ صرف اقتصادی بلکہ سفارتی میدان میں بھی پاکستان کی بھرپور نمایندگی کر رہے ہیں۔ پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق، 53 فیصد بیرونِ ملک پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ ان کی موجودگی میزبان ممالک میں پاکستان کی شبیہ کو بہتر بنانے کا باعث بنتی ہے۔ امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے مختلف مواقع پر امریکی کانگریس سے رابطے کیے، جن میں پاک امریکا تعلقات، مسئلہ کشمیر اور انسانی حقوق کے معاملات شامل تھے۔
برطانیہ میں بھی پاکستانی کمیونٹی نے کئی ایسے اقدامات کیے جن سے دوطرفہ تعلقات کو فروغ ملا۔ آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں نے تعلیم کے شعبے میں سرگرمی دکھاتے ہوئے پاکستانی طلباء کے لیے مزید مواقع کی فراہمی کے لیے مؤثر مہمات چلائیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور دیگر خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی، معاشی، اور سماجی روابط کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
یہ کمیونٹی نہ صرف میزبان ممالک میں پاکستانی ثقافت اور وقار کی نمایندگی کرتی ہے بلکہ باہمی تعلقات کو بہتر بنانے میں بھی پیش پیش ہے۔ ترسیلات زر کا ایک فوری اور بڑا فائدہ ملک میں غربت میں کمی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ یہ مالی وسائل اندرونِ ملک معیشت میں رواں دواں رہنے والے خون کی مانند ہیں، جو پسماندہ طبقے کو سہارا دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، اگر حکومت بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو مزید سہولیات، شفاف نظام اور محفوظ سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے، تو یہ کمیونٹی پاکستان کو اقتصادی خود انحصاری کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔
ملک کی برآمدات میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور گزشتہ چھ ماہ کے دوران برآمدات میں 11 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ خوش آیند ہے اور اس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ آنے والے سالوں میں ملکی معیشت قدرے مستحکم ہوسکے گی۔ ادارہ شماریات کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ چھ ماہ میں ملک کی مجموعی برآمدات 16 ارب 63 کروڑ امریکی ڈالر تک جا پہنچی ہیں۔ دوسری جانب برآمدات میں اضافے کو بھی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں اب بھی کم قرار دیا جارہا ہے۔ لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ معیشت کے استحکام کے لیے اس سے امید کی ایک کرن ضرور دکھائی دیتی ہے۔
رواں مالی سال میں یورپی ممالک کو پاکستانی برآمدات میں تقریباً چار ارب ڈالر کا بڑا اضافہ انتہائی خوش آیند ہے۔ برطانیہ، نیدر لینڈز، فرانس، جرمنی اور بیلجیم سمیت شمالی اور مشرقی یورپ پاکستانی مصنوعات کے لیے ایک بڑی منڈی بنے ہوئے ہیں۔ بہتر معاشی پالیسیوں کی بدولت صنعتوں کی بحالی اور اقتصادی ترقی کا سفر جاری رکھا جا سکتا ہے اور اس کے لیے حکومت بیرونِ ملک پاکستانی سفارت خانوں میں تعینات ٹریڈ آفیسرز کو فعال کرے اور انھیں برآمدات میں اضافے کے لیے ٹارگٹس سونپے جائیں۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی ایک سازگار معاشی تصویر پیش کرتی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ گرتی ہوئی افراطِ زر یعنی مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں کمی اور ادائیگیوں کا مثبت توازن ہے۔ ملکی برآمدات میں اضافہ بنیادی طور پرخوراک اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کی بہتر کارکردگی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ تیار ملبوسات، کپڑا اور چاول پاکستان کی بڑی برآمدات رہی ہیں، جس کے بعد چینی، تولیہ، فارماسیوٹیکل اور دیگر اشیا شامل ہیں۔
پاکستان کی برآمدات میں اہم شعبہ آئی ٹی سیکٹر ہے جو ملک میں انٹرنیٹ چیلنجز کے باوجود مسلسل ترقی کر رہا ہے۔ آئی ٹی کمپنیوں کی برآمدات میں اضافے کی اہم وجہ پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام ہے۔ جس کی وجہ سے اب پاکستانی آئی ٹی کمپنیاں اپنے منافع کا بڑا حصہ پاکستان منتقل کرنے پر آمادہ نظر آتی ہیں۔ اسی طرح ایس آئی ایف سی کے مثبت کردار کے کے باعث برآمدات میں اضافہ اور معاشی ترقی کی راہیں ہموار ہوئی ہیں۔ پاکستان کی آٹو انڈسٹری کے لیے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ریکوڈک منصوبہ 2028 تک فعال ہوگا، منصوبے میں 5.5 بلین ڈالر سرمایہ کاری ہوگی، جب کہ سالانہ 2.8 بلین ڈالر کی برآمدات متوقع ہے، سرمایہ کاری کے لیے متحدہ عرب امارات کو پانچ اہم معدنی منصوبے پیش کرنے پر غور جاری ہے، چاغی، وزیرستان، گوادر اور ’’ بلوچستان منرل ریسورسز لمیٹڈ‘‘ کے کاپر بلاکس سمیت 80 ہزار ٹن سالانہ پیداواری صلاحیت کاپر اسمیلٹر منصوبہ پیش کیے جانے کا امکان ہے، ایس آئی ایف سی کی معاونت سے گوادر اور چاغی کو ریل نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا منصوبہ، معدنی نقل و حمل میں بہتری متوقع ہے، ماڑی پٹرولیم اور حکومت بلوچستان کا معدنی شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے، معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے ذریعے ایس آئی ایف سی ملکی معیشت کے استحکام کے لیے کوشاں ہے۔
پاکستان جب بھی ہم آئی ایم ایف کے پاس جاتا ہے تو ہمارے معاشی اہداف بہتر ہو جاتے ہیں اور کچھ استحکام آتا ہے۔ لیکن اس کے فوری بعد معیشت میں عدم توازن آنا شروع ہو جاتا ہے خاص طور پر ادائیگیوں کے توازن کو لے کر۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی برآمدی صنعت درآمدات پر انحصار کرتی ہے اور جب بھی ترقی ہوتی ہے پاکستان کی درآمدات برآمدات کے مقابلے بڑھ جاتی ہیں اور ادائیگیوں میں توازن پیدا ہو جاتا ہے۔ بلاشبہ صنعتکاروں کا اعتماد بحال کرنے اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے موجودہ حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
حکومت معاشی پالیسیوں میں تسلسل پر یقین رکھتی ہے کیونکہ یہی استحکام سرمایہ کاروں کو اعتماد فراہم کرتا ہے۔ معاشی استحکام کے لیے حکومتی پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے اور کاروباری برادری کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے حکومت کی مثبت اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں کی بدولت آج پاکستان میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیں۔ معیشت اپنے درست ٹریک پر واپس آ چکی ہے۔ اسی طرح اُڑان پاکستان ایک امید ہے لیکن ہمیں حکمتِ عملی کی ضرورت ہے اور ہماری معیشت میں بہتری کی بنیاد سستی توانائی کی فراہمی ہے۔
اس خطے کے مسائل ایک ہی صورت حل ہو سکتے ہیں، وہ یہ کہ وار انڈسٹری کے بجائے ٹریڈ، ٹرانسپورٹ اور کنیکٹیوٹی انرجی کی طرف چلا جائے۔ جب ایسا ہوگا تو خطے میں جاری عسکریت پسندی، علیحدگی پسندی اور دہشت گردی میں خود ہی کمی آجائے گی۔