اسرائیل جلد ایرانی جوہری پروگرام پر حملہ کر سکتا ہے، امریکی اخبار کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
WASHINGTON:
امریکی اخبار کی رپورٹ میں مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل آنے والے مہینوں میں ایران کے جوہری پروگرام پر حملہ کرسکتا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ میں بتایا کہ امریکی انٹیلیجنس کے مطابق اسرائیل آنے والے مہینوں میں ایرانی جوہری پروگرام پر حملہ کرسکتا ہے، جس سے تہران کے جوہری پروگرام کو ہفتوں یا مہینوں میں بڑا دھچکا لگے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس حملے سے پورے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پھیل جائے گی اور وسیع پیمانے پر علاقائی تنازع دوبارہ مزید سنگین ہوجائے گا۔
اسرائیل کے ممکنہ حملے سے متعلق وارننگ کئی انٹیلیجینس رپورٹ پر مبنی ہے جو بائیڈن انتظامیہ کے خاتمے اور ٹرمپ انتظامیہ کے آغاز کے دوران تیار کی گئی ہیں، جن میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے ڈائریکٹوریٹ اور ڈیفنس انٹیلیجینس ایجنسی کی تیار کردہ انتہائی ہم ہے جو جنوری کے شروع میں دی گئی تھی۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ اسرائیل ہوسکتا ہے ایران کے فاردو اور ناتانز جوہری تنصیبات پر حملے کی کوشش کرسکتا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے ردعمل دینے سے گریز کیا اورواشنگٹن پوسٹ نے بھی لکھا کہ اسرائیلی حکومت، سی آئی اے، ڈیفنس انٹیلیجینس ایجنسی اور نیشنل انٹیلیجینس کے ڈائریکٹر آفس نے بھی جواب نہیں دیا۔
وائٹ ہاؤس نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو جوہری ہتھیاروں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے ٹرمپ کے حوالے سے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ طویل عرصے سے جاری امریکی تنازعات مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کو ترجیح دیں گے اور اگر ایران نے معاہدے کی خواہش ظاہر نہیں کی تو پھر وہ انتظار بالکل نہیں کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے امریکا کے باخبر موجودہ اور سابق عہدیداروں نے بتایا کہ اسرائیل اکتوبر میں ایران پر بمباری اور ایران کے ایئرڈیفنس کو نقصان پہنچا کر اس کی صلاحیت کو بے نقاب کرنے کے لیے پرعزم ہے تاہم مذکورہ عہدیداروں کے نام نہیں بتائے گئے۔
واشنگٹن پوسٹ نے مزید لکھا کہ ایران کے دو مخصوص مقامات پر ممکنہ حملوں میں امریکا بھی فضائی اور انٹیلیجینس تعاون کے ساتھ شریک ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان طویل عرصے سے کشیدگی جاری ہے اور خاص طور پر اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد اس میں شدت آگئی ہے۔
یاد رہے کہ 2015 میں امریکی صدر بارک اوباما کے دور میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی اور امریکا نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں محدود کیا گیا اور اس پر عائد معاشی پابندیاں نرم کی گئی تھیں۔
بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں معاہدے سے دست برداری کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں تاہم گزشتہ ماہ جنیوا میں ایران کے ساتھ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے مذاکرات دوبارہ شروع کیے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوہری پروگرام کہ اسرائیل میں ایران ایران کے کے ساتھ
پڑھیں:
ایران کا مصنوعی ذہانت سے لیس کروز میزائل تیار کرنے کا دعویٰ
تہران ( مانیٹرنگ ڈیسک) ایران نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اس نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے لیس کروز میزائل تیار کر لیے ہیں۔ایران کی پاسدارانِ انقلاب (آئی آر جی سی) بحریہ کے کمانڈر، ایڈمرل علی رضا تنگسیری نے کہا کہ ایران نے 1,000 کلومیٹر سے زیادہ رینج والے کروز میزائلوں کو کامیابی کے ساتھ تیار کرلیا ہے جس میں ان کی درستگی اور آپریشن کو بہتر بنانے کے لیے اے آئی ٹیکنالوجی کو شامل کیا گیا ہے۔آپریشن والفجر-8 کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں علی رضا نے دشمن ممالک کو ایران کی سمندری حدود کی خلاف ورزی پر خبردار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایران کی بحریہ کسی بھی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی بحریہ اور آئی آر جی سی فورسز ایک ساتھ کھڑی ہیں اور اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ کوئی بھی بیرونی طاقت ہمارے پانیوں پر قبضہ نہ کر سکے۔ ایران کے جدید میزائلوں، ڈرونز، بحری جہازوں اور آبدوزوں پر روشنی ڈالتے ہوئے علی رضا نے کہا کہ پابندیوں کے باوجود ایران کی فوجی پیشرفت جاری ہے جس کے لیے ایران خود کفیل ہے اور مقامی پیداوار کو فروغ دیا جا رہا ہے۔