حج بکنگ کیلئے جعلی دستاویزات استعمال کیے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
حج بکنگ کیلیے جعلی دستاویز استعمال کیے جانے کے انکشاف پر وزارت مذہبی امور نے 2 نجی ٹریول ایجنسیز کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو خط لکھ دیا۔
ترجمان وزارت مذہبی امور نے اپنے بیان میں بتایا کہ ایف آئی اے اور پولیس کو کارروائی کیلیے خط لکھ دیا ہے، عوام کوائف کی پڑتال وزارت کی ویب سائٹ اور موبائل ایپ سے لازمی کریں۔
جنوری 2025 میں پرائیوٹ حج اسکیم کے تحت مہنگے پیکج پر جانے والے عازمین کی چھان بین کیلیے سرکلر جاری کیا گیا تھا۔ 30 لاکھ روپے سے زائد کا پیکج لینے والے عازمین کا حج سکیورٹی کلیئرنس سے مشروط کیا گیا۔ وزارت مذہبی امور کے مطابق ان عازمین کے نام فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بھجوائیں گے۔
جاری سرکلر میں بتایا گیا تھا کہ بھاری حج پیکج لینے والوں کے نام کلیئرنس کیلیے سکیورٹی ایجنسیز کو بھجوائے جائیں گے۔ذرائع نے اس حوالے سے بتایا تھا کہ ایف بی آر متعلقہ عازمین کے اثاثوں اور ٹیکس کی چھان بین کرے گا جبکہ ایجنسیاں متعلقہ عازمین کے کریمنل اور دیگر ریکارڈز کا جائزہ لیں گی، کلیئرنس کے بعد 30 لاکھ روپے سے زائد پیکج والے کو حج پر جانے کی اجازت ہوگی۔
وزارت مذہبی امور نے بتایا تھا کہ 30 لاکھ روپے سے زائد پیکج والی کمپنیاں حج پیکج کی تفصیلات فراہم کریں گی، کمپنیوں کے مہنگے حج اخراجات اور پیکج کی منظوری وزارت مذہبی امور دے گی۔وزارت مذہبی امور نے اس سلسلے میں محمد حکیم خٹک کو فوکل پرسن مقرر کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
صوبہ سندھ میں جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف، سادہ لوح عوام خریدنے پر مجبور
سندھ میں جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے، ڈرگ انسپیکٹرز کی جانب سے تحویل میں لی گئی ادویات کو صوبائی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے جعلی قرار دے دیا ہے، سات کمپنیوں کی اینٹی بائیوٹک، بچوں کے سیرپ اور نیند سمیت مختلف بیماریوں کی ادویات ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق حکام کاکہنا ہے کہ پکڑی گئی ادویات کی کمپنیوں کا سرے سے وجود ہی نہیں ہے ، محکمہ صحت سندھ کے ڈرگ انسپکٹرز کی جانب سے کراچی کے مختلف علاقوں سے پکڑی گئیں دواؤں کے نمونے سندھ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری بھجوائے تھے۔
میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ سندھ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے سربراہ عدنان رضوی کے مطابق پکڑی گئی ادویات کے ٹیسٹ سے ادویات جعلی ثابت ہوئی ہیں۔ ادویات میں مالیکیولز ہی شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان ادویات میں بچوں کے سیرپ، اینٹی بائیوٹک اور نیند سمیت مختلف بیماریوں کی ادویات شامل ہیں۔
عدنان رضوی کے مطابق پکڑی گئی ادویات پر کراچی، شکارپور، سکھر، شیخوپورہ اور حیات آباد کے پتے درج ہیں لیکن جب ڈرگ انسپیکٹرز ان پتوں پر گئے لیکن ان ایڈریسز پر کوئی کمپنی موجود ہی نہیں ہے ۔ ان کمپنیوں کا سرے سے وجود ہی نہیں ہے یعنی یہ جعلی کمپنیاں جعلی دوائیں بنانے میں ملوث ہیں۔
عدنان رضوی کا کہنا تھا کہ ہم نے پنجاب میں ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے رابطہ کرکے کمپنی کے بارے میں معلومات حاصل کی تھیں ان کا بھی یہی کہنا تھا کہ شیخوپورہ مذکورہ پتے پر کمپنی موجود نہیں۔
سربراہ سندھ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے بتایا کہ یہ جعلی ادویات بنانے والی کمپنیاں شہریوں کی زندگیوں سے کھیل رہی ہیں۔ سادہ لوح عوام جعلی ادویات خرید رہے ہیں جس کے نتیجے میں ان کا مرض مزید خراب ہو رہا ہے اور بعض اوقات لوگ انتقال بھی کر جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سربراہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کا کہنا تھا اگر ہمارے پاس فورس ہو تو ایسے کیسز میں فوری ایکشن لے کر ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لا سکیں گے، فی الوقت کوئی فورس نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں قانون نافذ کرنے والوں اداروں کے ساتھ کارروائی کرنا پڑتی ہے۔