ایلون مسک نے سرکاری اخراجات گھٹانے کے لیے شاہکار مشورہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستِ راست اور سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے ادارے کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ امریکا کے لیے اب اپنے اخراجات پر قابو پانا ناگزیر ہوچکا ہے۔ صدر ٹرمپ کو پہلے مرحلے میں تمام ہی وفاقی ایجنسیز کو ختم کردینا چاہیے۔ اگر اخراجات پر قابو پانا ہے تو اس طرح کے انقلابی اقدامات کرنا ہی پڑیں گے۔
صدر ٹرمپ نے سرکاری اداروں اور محکموں کی کارکردگی بہتر بنانے اور اخراجات گھٹانے کے حوالے سے ایلون مسک کو ٹاسک سونپ رکھا ہے۔ ایلون مسک کا کہنا ہے کہ چھوٹے موٹے اقدامات سے کچھ نہ ہوگا۔ لازم ہے کہ بڑے اقدامات کیے جائیں تاکہ اخراجات نمایاں طور پر کم ہوسکیں۔ انہوں نے دبئی میں منعقد ہونے والی ورلڈ گورنمنٹ سربراہ اجلاس کے لیے ایک پیغام میں کہا کہ صدر ٹرمپ کو تمام وفاقی ایجنسیوں کو بیک جنبشِ قلم ختم کرنا چاہیے تاکہ غیر ضروری ردِعمل کی گنجائش ہی پیدا نہ ہو۔
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ہمیں بہت عجیب صورتِ حال کا سامنا ہے۔ ایک طرف عوام کی منتخب حکومت ہے اور دوسری طرف بیورو کریسی۔ بہت سے معاملات بیورو کریسی کے ہاتھوں تاخیر کا شکار ہوکر دم توڑ دیتے ہیں۔ ایک طرف عوام کی حکمرانی ہے اور دوسری طرف بیورو کریسی کی حکمرانی۔ مفادِ عامہ کے بہت سے منصوبے محض اس لیے تاخیر کی نذر ہو جاتے ہیں کہ بیورو کریسی نے اپنے حصے کا کام بروقت مکمل نہیں کیا ہوتا۔ اب اس حوالے سے مزید تاخیر اور کوتاہی برداشت نہیں کی جاسکتی۔
ایلون مسک کو غیر معمولی نوعیت کی ذؐمہ داریاں سونپے جانے پر بیورو کریسی میں بھی مخالفت کی فضا پائی جاتی ہے۔ میڈیا پر بھی اس حوالے سے بہت کچھ آرہا ہے۔ بہت سے تجزیہ کاروں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ ایلون مسک کو حکومتی اداروں کی کارکردگی مانیٹر کرنے کا تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے اس لیے اُنہیں اِتنی بھاری ذمہ داری سونپنا کسی بھی اعتبار سے دانش مندانہ اقدام نہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کو چھانٹیوں کا مشورہ دینے پر بیشتر سرکاری ملازمین ایلون مسک سے سخت نالاں ہیں۔ انہوں نے اس پر شدید احتجاج کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایلون مسک تمام معاملات کو بگاڑ کر آپس میں الجھادینا چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیورو کریسی ایلون مسک
پڑھیں:
ٹرمپ اور ایلون مسک کی میڈیا سے گفتگو، ٹیکس کی رقم کا غلط استعمال اور کرپشن پر تنقید
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے میڈیا گفتگو میں امریکی عوام کے ٹیکس کی رقم کے غلط استعمال اور کرپشن پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ عوام کے پیسوں کی صحیح طریقے سے نگرانی کی جانی چاہیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی عوام کے ٹیکس کی رقم کے ساتھ فراڈ کیا گیا ہے۔ اربوں ڈالر کی کرپشن کی گئی ہے جو اب سامنے آ چکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام اکثر سوال کرتے ہیں کہ ان کے ٹیکس کے پیسے کہاں خرچ ہو رہے ہیں، اور یہ ایک اہم مسئلہ ہے جس پر فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایلون مسک کی ٹیم نے بھی مختلف سرکاری اداروں میں خرابیوں کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایلون مسک کی ٹیم نے کئی خرابیوں کی نشاندہی کی ہے جو عوام کے پیسوں کے غلط استعمال کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔"
ایلون مسک نے اس موقع پر کہا کہ میری کہی ہوئی کچھ چیزیں درست ثابت ہو سکتی ہیں، اور میں اس پر غور کر رہا ہوں۔
انہوں نے غیر جمہوری بیوروکریسی کو ملک کے لیے مسائل پیدا کرنے کا سبب قرار دیا اور کہا کہ ایسے لوگ موجود ہیں جو امریکی عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے امیر ہو گئے ہیں، اور ہمیں اس غلط استعمال کو روکنا ہوگا۔
مسک نے مزید کہا کہ محکمہ خزانہ میں یہ تک معلوم نہیں ہے کہ کس کو کتنے پیسے دیے جا رہے ہیں، یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔
انہوں نے یو ایس ایڈ کے حوالے سے بھی تنقید کی اور کہا کہ یو ایس ایڈ بہت زیادہ کرپشن کر رہا ہے، اور ہمیں غزہ اور موزمبیق میں پیسے دینے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا بھی عزم ظاہر کیا کہ وہ عدالتی فیصلوں کے خلاف اپیل کریں گے تاکہ عوام کے مفادات کی حفاظت کی جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے سے معاملات میں تاخیر ہوتی ہے، اور اس میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آرڈر پاس کرنے کے بعد ایوان کی اجازت کی ضرورت نہیں پڑے گی۔"
آخر میں ٹرمپ نے کہا کہ پینٹاگون، فوج، تعلیم اور صحت کے شعبے میں بہتری کی ضرورت ہے، اور ہم ان شعبوں پر خصوصی توجہ دیں گے تاکہ عوامی خدمات میں بہتری لائی جا سکے۔