کراچی میں ٹریفک حادثات میں مزید دو جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک حادثات میں بزرگ خاتون سمیت 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ کے علاقے ٹریفک حادثے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش چھیپا کے رضا کاروں نے ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال پہنچائی۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ متوفی کی شناخت 45 سالہ شفیع اللہ کے نام سے کی گئی جبکہ متوفی کی لاش کے ہمراہ آنے والے شخص نے بتایا کہ حادثہ ملیر مائی نیاڑی درگاہ سے کچھ فاصلے پر پل کے قریب پیش آیا ہے۔
متوفی موٹر سائیکل پر سوار تھا جسے نامعلوم تیز رفتار ڈمپر نے ٹکر ماری تھی جس کا ڈرئیور موقع سے ڈمپر سمیت فرار ہوگیا اس حوالے سے ایس ایچ او میمن گوٹھ گل بیگ سے رابطہ کیا تو انھوں نے ٹریفک حادثے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے اپنے علاقے میں معلومات کرائی ہے لیکن انھیں ٹریفک حادثے کی تصدیق نہیں ہوئی۔
دریں اثنا سعید آباد کے علاقے بلدیہ خورشید پورہ قبرستان کے قریب ٹریفک حادثے میں بزرگ خاتون جاں بحق ہوگئی جس کی لاش چھیپا ایمبولینس کے ذریعے سول اسپتال لیجائی گئی۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ متوفیہ راہ گیر تھی جسے نامعلوم تیز رفتار گاڑی نے ٹکر ماری تھی جبکہ متوفیہ کی عمر 60 سال کے قریب ہے جس کی فوری طور پر شناخت نہیں ہو سکی تاہم پولیس واقعہ کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹریفک حادثے
پڑھیں:
کراچی میں ایک اور خواب سڑک پر بکھر گیا، نوجوان کی المناک موت پر ہر آنکھ اشکبار
کراچی:گلشن اقبال مسکن چورنگی کے قریب خوفناک ٹریفک حادثے میں جاں بحق نوجوان فرسٹ ایئر کا طالب علم اور سوفٹ ویئر انجینئر بننے کا خواہش مند تھا۔
حنان میں دنیا میں کچھ تبدیلی لانے کا جذبہ موجود تھا اور وہ جلدی حوصلہ نہیں ہارتا تھا۔ وہ چار بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا۔ متوفی نوجوان کی نماز جنازہ بیت المکرم مسجد میں ادا کی گئی، بعد ازاں میوا شاہ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق 17 سالہ نوجوان محمد حنان رضا گلشن اقبال بلاک 4 معمار ایونیو کا رہائشی تھا۔ اس کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر بیت المکرم مسجد میں ادا کی گئی جس میں اہل خانہ، عزیز و اقارب، دوست احباب اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد میت کو میوا شاہ قبرستان لے جایا گیا جہاں اسے آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کیا گیا۔
حادثے کے باعث اہلخانہ شدت غم سے نڈھال ہیں۔ متوفی نوجوان فرسٹ ایئر کا طالب علم تھا اور آغا خان بورڈ سے امتحان دینے کی تیاری کر رہا تھا۔ حادثے کے اگلے روز اسے امتحان میں شرکت کرنی تھی۔
حنان کے والد محمد یاسین نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کا بیٹا سافٹ ویئر انجینئر بننے کا خواہشمند تھا۔ حادثے کے روز حنان امتحان کی تیاری میں مصروف تھا اور تھکاوٹ محسوس ہونے پر تھوڑی دیر کے لیے موٹر سائیکل پر باہر گیا تھا تاکہ سودا سلف لے آئے۔ کچھ دیر بعد جب وہ واپس نہیں آیا تو تلاش شروع کی گئی۔ مسکن چورنگی حادثے کے مقام پر ہمیں اس کی موٹر سائیکل ملی، پھر اسپتال پہنچنے پر اطلاع ملی کہ وہ جاں بحق ہو چکا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پہلے ہی غفلت برتنے والوں کو سزا دی جاتی تو ایسے حادثات نہ ہوتے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ملزمان کو سخت سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا سدباب ہو سکے۔ ساتھ ہی خدشات کا اظہار کیا کہ پولیس نے مقدمے میں معمولی دفعات شامل کی ہیں جس سے لگتا ہے کہ ملزمان جلد ہی ضمانت پر رہا ہو جائیں گے۔
حنان کے بڑے بھائی حنین نے بتایا کہ وہ جب بھی گھر سے نکلتا، وقت پر واپس آتا تھا۔ حادثے کے دن رات 8 بجے کے بعد اس کا کچھ پتہ نہ چلا، دوستوں سے رابطہ کیا، بازاروں اور اسپتالوں کی تلاش کے بعد حادثے کی خبر ملی۔ حنین نے کہا کہ حنان دلیر تھا، دنیا میں کچھ بہتر کرنے کا جذبہ رکھتا تھا اور جلد ہار نہیں مانتا تھا۔
انہوں نے زور دیا کہ جب تک ادارے اور نچلی سطح پر اصلاحات نہیں ہوں گی، شہریوں کی زندگی میں بہتری ممکن نہیں۔ ملک میں قانون پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد ہونا چاہیے۔