جمعیت علماء ہند کے صدر نے کہا کہ موجودہ حکومت یکساں سول کوڈ ایکٹ لاکر مسلمانوں سے وہ حقوق چھین لینا چاہتی ہے جو انہیں ملک کے آئین نے دئیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کے خلاف جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیت علماء ہند اتراکھنڈ نے نینی تال ہائی کورٹ میں آج ایک پٹیشن داخل کی اور چیف جسٹس کے سامنے مینشن بھی کیا اور اس پر اسی ہفتے عدالت میں سماعت متوقع ہے۔ جمعیت علماء ہند کی جاری ریلیز کے مطابق جمعیت علماء ہند کی طرف سے اس اہم مقدمے کی پیروی سپریم کورٹ کے سینیئر ایڈووکیٹ کپل سبل کریں گے۔ مولانا ارشد مدنی نے اس پٹیشن پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے آئین اور جمہوریت اور قانون کی بالادستی کو قائم رکھنے کے لئے جمعیت علماء ہند نے عدالت کا رخ اس امید کے ساتھ کیا ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا کیوں کہ ہمارے لئے آخری سہارا عدالتیں ہی رہ جاتی ہیں۔

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہمیں ایسا کوئی قانون منظور نہیں جو شریعت کے خلاف ہو، مسلمان ہر چیز سے سمجھوتہ کرسکتا ہے لیکن اپنی شریعت اور مذہب سے ہرگز ہرگز کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلمانوں کے وجود کا نہیں بلکہ ان کے حقوق کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت یکساں سول کوڈ ایکٹ لاکر مسلمانوں سے وہ حقوق چھین لینا چاہتی ہے جو انہیں ملک کے آئین نے دئیے ہیں کیوں کہ ہمارے عقیدے کے مطابق جو ہمارے عائلی قوانین ہیں وہ انسان کے بنائے ہوئے قوانین نہیں ہیں وہ قرآن مجید اور احادیث سے ماخوذ ہیں۔

مولانا ارشد مدنی نے سوال اٹھا کہ جو لوگ کسی مذہبی پرسنل لاء پر عمل نہیں کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے ملک میں پہلے ہی سے ایک اختیاری سول کوڈ موجود ہے تو پھر یونیفارم سول کوڈ کی ضرورت کیوں ہے اور پھر یہ کہ یکساں سول کوڈ کا نفاذ آئین میں شہریوں کو دیئے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوال مسلمانوں کے پرسنل لاء کا نہیں بلکہ ملک کے سیکولر آئین کو اپنی حالت میں باقی رکھنے کا ہے، کیونکہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور دستور میں سیکولرازم کے معنی یہ ہیں کہ ملک کی حکومت کا اپنا کوئی مذہب نہیں ہے اور ملک کے عوام اپنے مذہبی معاملات میں آزاد ہیں، اس لئے یکساں سول کوڈ مسلمانوں کے لئے ناقابل قبول ہے اور ملک کی یکجہتی اور سالمیت کے لئے بھی نقصاندہ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا ارشد مدنی جمعیت علماء ہند نے کہا کہ ہے اور کے لئے ملک کے

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کی پانی کے باکفایت استعمال، ماحولیاتی تحفظ کے لیے پنجاب حکومت کی کوششوں کی تعریف

لاہور(نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اپنے تحریری فیصلے میں پنجاب حکومت کے پانی کی بچت، آلودگی سے بچاؤ اور ماحولیاتی بہتری کے اقدامات کو سراہا۔ عدالت نے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے (ای پی اے) کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اسے نگرانی کی تمام ذمہ داریاں سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق، گھروں کے اندر گاڑیاں دھونے اور پانی ضائع کرنے والوں کو جرمانے کیے جائیں گے، جبکہ پٹرول پمپس کو ری سائیکلنگ پلانٹ کے بغیر کام کرنے پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔ عدالت نے ای پی اے کو ہدایت کی کہ وہ پٹرول پمپس کی پڑتال کرے اور ری سائیکلنگ پلانٹ کی تنصیب یقینی بنائے۔

فیصلے میں ذکر کیا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی سربراہی میں پانی کے باکفایت استعمال کے لیے ایک اتھارٹی قائم کی جا رہی ہے، جبکہ مقامی حکومتوں کو بھی ٹریٹمنٹ پلانٹ کے قیام پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ مستقبل میں گھروں اور تجارتی مراکز کی تعمیر کے دوران ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب کو لازمی قرار دیا جائے گا۔

عدالت نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ماحولیاتی بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات کو بھی سراہا اور ماحولیاتی تحفظ کے مزید مؤثر اقدامات پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رکن اسمبلی کی بانی سے ملاقات، سپرٹنیڈنٹ اڈیالہ جیل کو 20 روز میں فیصلے کی ہدایت
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کی پانی کے باکفایت استعمال، ماحولیاتی تحفظ کے لیے پنجاب حکومت کی کوششوں کی تعریف
  • صنم جاوید کے ضمانتی مچلکوں کی ضبطی فیصلے کیخلاف ہائیکورٹ میں سماعت
  • ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کیخلاف درخواست ،صنم جاوید عدالت طلب
  • خاتون جج دھمکی؛ عمران خان کیخلاف کیس کے جیل ٹرائل کیلیے ہائیکورٹ کو مراسلہ
  • پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری کا پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کیلیے عدالت سے رجوع
  • کراچی میں ہیوی ٹریفک کیخلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع
  • پیکا قانون کیخلاف درخواست: عدالت نے اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے طلب کر لیا
  • پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر خان نے حفاظتی ضمانت کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا