مفت پلاٹ سکیم ،عوام کے لئے بڑا اعلان کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
مفت پلاٹ اسکیم کے حوالے سے عوام کے لئے بڑا اعلان کردیا گیا، پہلے مرحلے میں 1892 پلاٹ دئیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے ضرورت منداور ناداربے گھر افراد کیلئے 3 مرلہ کے مفت پلاٹ کا اعلان کردیا۔پنجاب میں بے گھر افراد کو مفت پلاٹ دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کا آغاز ہوگیا ہے، پہلے مرحلے میں 22 اضلاع میں 33 اسکیموں میں 1892 پلاٹ دئیے جائیں گے۔
راولپنڈی ڈویژن کے 4 اضلاع میں 5 اسکیموں میں 658 تین مرلہ کے پلاٹ دئیے جائیں گے جبکہ فیصل آباد ڈویژن کے 5 اضلاع کی 4 اسکیموں میں 288 تین مرلہ پلاٹ ملیں گے۔لاہور ریجن کے 3 اضلاع کی 5 اسکیموں میں 518 تین مرلہ پلاٹ ، بھکر ریجن کی 7 اسکیموں میں 131 تین مرلہ پلاٹ اور ملتان ریجن کے 5 اضلاع کی 9 اسکیموں میں 270 تین مرلہ پلاٹ دئیے جائیں گے۔بہاولپور ریجن کی 3 اسکیموں میں 27 اور حضرو، اٹک ، جہلم، گجرات اور منڈی بہاؤالدین میں تین مرلہ اسکیم کے تحت پلاٹ ملیں گے۔
فری پلاٹ اسکیم میں چنیوٹ ماموں کانجن، سلانوالی، جھنگ، پتوکی، اوکاڑہ، رینالہ خورد، بھکر، خوشاب، لیہ ، وہاڑی، لودھراں، ساہیوال، چیچہ وطنی، فورٹ منرو، راجن پو، بہاولپور اور بہاولنگر بھی شامل ہیں۔وزیراعلی مریم نواز شریف نے بے گھر نادار افراد کو مفت پلاٹ دینے کے لئے فوری اقدامات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے ہر شہری کے پاس اپنا گھر میراخواب ہے، نادار اور مستحق لوگوں کا بھی حکومتی وسائل پر حق ہے، مفت پلاٹ کسی پر احسان نہیں ہو گا بلکہ اپنا فرض ادا کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسکیموں میں مفت پلاٹ
پڑھیں:
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت سے صوبے کے آئینی و قانونی حق کا مطالبہ
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے کی آئینی و قانونی حقوق دیں، یہ ہمارا حق ہے، پن بجلی کے منافع، این ایف سی اور ضم اضلاع کے فنڈز سے متعلق ہمارے سارے مطالبات آئینی اور قانونی ہیں۔ پشاور میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں وفاقی حکومت سے آئینی و قانونی مالی حقوق کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں پن بجلی کے منافع، نئے این ایف سی ایوارڈ اور ضم اضلاع کے فنڈز پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاق کے ذمے صوبے کے 1900 ارب روپے واجب الادا ہیں، جبکہ عبوری طریقہ کار کے تحت مزید 77 ارب روپے کی ادائیگی بھی باقی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ مطالبات غیر قانونی نہیں، بلکہ آئینی و قانونی حق ہیں۔ ضم اضلاع کے ترقیاتی اور جاریہ اخراجات کی مد میں بھی وفاقی فنڈز کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضم اضلاع کے حالات خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں، اور این ایف سی ایوارڈ پر فوری نظرثانی کی ضرورت ہے۔ وفاقی حکام نے صوبائی مؤقف سے اصولی اتفاق کیا اور یقین دہانی کرائی کہ واجبات کی ادائیگی اور دیگر معاملات ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔ اجلاس میں اوٹ آف دی باکس کمیٹی کا اجلاس بلانے اور سی سی آئی میں سفارشات پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔