کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ((سی پی جے) نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں ایک سال میں مارے گئے صحافیوں میں سے 70 فیصد صحافی اسرائیل نے قتل کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 5 صحافیوں سمیت 10 فلسطینی شہید

سی پی جے رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں قتل کیے جانے والے 124 صحافیوں میں سے 85 صحافی اسرائیل نے قتل کیے ہیں، یہ کسی بھی ملک کی طرف سے ایک سال میں ہونے والی صحافیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

سی پی جے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2024 میں 124 صحافی قتل ہوئے جو 2007 کے 113 ہلاکتوں کے اعداد وشمار سے بھی زیادہ ہیں، 2024  میں غزہ جنگ کے دوران 85 صحافی اور میڈیا ورکرز مارے گئے جبکہ 2023 میں یہ تعداد 78 تھی،2024 میں 16 ممالک میں 39 مزید صحافی قتل ہوئے جن میں سوڈان، پاکستان، میکسیکو، شام اور عراق شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی صحافی کی لاش سیپٹک ٹینک سے برآمد، معاملہ کیا ہے؟

اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں سب سے زیادہ فلسطینی صحافی نشانہ بنے ہیں جن کی تعداد 82 ہوگئی ہے، ان میں سے 10 کیسز ٹارگٹ کلنگ جبکہ مزید 20 کیسز کی تحقیقات جاری ہیں، عالمی سطح پر 2024 میں 24 صحافیوں کو قتل کیا گیا جن میں سے تقریباً نصف کی ذمہ داری اسرائیل پرعائد ہوتی ہے جبکہ دیگر 14 صحافی مختلف ممالک میں نشانہ بنے ہیں۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے)  نے اسرائیل اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ خاص طور پر 15 ماہ سے جاری اسرائیل اورحماس جنگ کے دوران صحافیوں کی ہلاکتوں پر تفصیلی تحقیق کی ضرورت ہے،صحافیوں اور انسانی حقوق کے آزاد ماہرین کی ٹیم کو غیر مشروط رسائی دی جائے تاکہ میڈیا کے خلاف ہونے والے جرائم کی آزادانہ تحقیقات ممکن ہوسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کا غزہ کے اسکول پر دھاوا، بچوں و صحافیوں سمیت درجنوں افراد شہید

سی پی جے نے بین الاقوامی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ صحافیوں کو نشانہ بنانے کے اس بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف اقدامات کرے۔

  الجزیرہ سے منسلک فلسطینی صحافی اسماعیل الغول اسرائیلی ڈرون حملے میں مارے گئے، اسرائیل نے انہیں حماس کا کارکن قرار دیا، اسرائیل اور اس کی حمایتی دیگر حکومتیں اکثر صحافیوں کو دہشتگرد قرار دے کر ان کے قتل کو جائز ٹھہرانے کی کوشش کرتی ہیں۔

سی پی جے نے واضح کیا کہ کسی بھی صحافی کی ہلاکت کو قتل تب قرار دیا جاتا ہے جب ثبوت یہ ظاہر کریں کہ اسے صرف دورانِ کام نہیں بلکہ خاص طور پر اس کی رپورٹنگ کا بدلہ لینے کے لیے قتل کیا گیا ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل انسانی حقوق پاکستان سوڈان شام صحافی عالمی برادری عراق غزہ جنگ فلسطین قتل کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس میکسیکو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل پاکستان سوڈان صحافی عالمی برادری فلسطین قتل میکسیکو

پڑھیں:

اسرائیل کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا امکان:امریکی رپورٹ

واشنگٹن:امریکی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل رواں سال کے وسط تک ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ ایران کے جوہری پروگرام کو کئی ہفتوں یا مہینوں تک پیچھے دھکیل سکتا ہے لیکن اس سے خطے میں کشیدگی میں اضافے کے خطرات بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔

امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی انٹیلیجنس کے مطابق اسرائیل ایران کی فردو اور نطنز جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ تنصیبات ایران کے جوہری پروگرام کا اہم حصہ ہیں، تاہم اسرائیلی اور امریکی حکومتوں نے اس رپورٹ پر کوئی سرکاری تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ دشمن ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے لیکن وہ ملک کی جوہری صلاحیتوں کو مکمل طور پر تباہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران میں جوہری پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور کوئی بھی حملہ اس صلاحیت کو ختم نہیں کر سکتا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ایران پر فوجی حملے کے بجائے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو ترجیح دیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر امریکا اور ایران کے درمیان کوئی معاہدہ ہو جاتا ہے تو اسرائیل کو ایران پر حملہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی،تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ امریکا ایران کو کیا پیشکش کرنے جا رہا ہے۔

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر تنقید بڑھی ہے اور اسرائیل نے بارہا ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگر اسرائیل ایران پر حملہ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں نہ صرف ایران کا جوہری پروگرام متاثر ہوگا بلکہ پورے خطے میں عدم استحکام بڑھ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے حملے سے ایران اور اسرائیل کے درمیان براہ راست تصادم کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا، جس کے عالمی سطح پر سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

ایرانی صدر کے مطابق ایران اپنے جوہری پروگرام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام صرف امن کے مقاصد کے لیے ہے اور ایران کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

اس رپورٹ کے بعد عالمی برادری کی نظریں ایران اور اسرائیل کے ممکنہ تصادم پر مرکوز ہیں۔ اگرچہ امریکا نے ایران کے ساتھ مذاکرات کی بات کی ہے لیکن اسرائیل کے ممکنہ حملے کا خطرہ خطے میں ایک نئی جنگ کے خدشات کو جنم دے رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں بین الاقوامی برادری کو مداخلت کرنی چاہیے تاکہ خطے میں امن کو برقرار رکھا جا سکے۔ اگر اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے تو اس کے نتیجے میں نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کو سنگین نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا امکان:امریکی رپورٹ
  • دنیا بھر میں 70فیصد صحافیوں کا قتل عام اسرائیل نے کیا، سی پی جے کی رپورٹ
  • نیا سال بھی صحافیوں کے لیے امید افزا نہیں، سی پی جے
  • 30 برسوں میں سب سے زیادہ صحافی گزشتہ برس قتل ہوئے
  • ایلون مسک کی ٹیسلا گاڑیوں کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشاف
  • 2024 میں قتل کیے گئے 70 فیصد صحافیوں کا ذمہ دار اسرائیل ہے، سی پی جے
  • موجودہ پارلیمنٹ کے پہلے سال میں ارکان اسمبلی کی حاضری کتنے فیصدرہی؟رپورٹ جاری
  • حیران کن انکشاف؛ مریم نفیس کے شوہر بشریٰ انصاری کے داماد نکلے
  • کرپشن پرسیپشن انڈیکس پاکستان کی دو درجے تنزلی 180 ممالک میں 135ویں نمبر پر آ گیا