عوام ہوشیار ہو جائیں! جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے مختلف دواؤں کے جعلی ہونے کی تصدیق کردی اور کہا جن کمپنیوں کی ادویات پکڑی ان کا وجود ہی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھرمیں جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے مختلف دواؤں کے جعلی ہونے کی تصدیق کردی، سربراہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری عدنان رضوی نےبتایا سات جعلی کمپنیوں کی ادویات جعلی نکلیں۔ان کا کہنا تھا کہ جن کمپنیوں کی ادویات پکڑی ان کا وجود ہی نہیں، جعلی دوائیاں بنانے والےانسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں، ذمہ داروں کیخلاف ڈرگ ایکٹ کے تحت ایکشن ہونا چاہیے۔
یاد رہے صوبائی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی رپورٹ میں ہوش ربا انکشافات سامنے آئے تھے۔جس میں بتایا تھا کہ ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کی100سے زائد ادویات غیر معیاری نکلی ، جن میں عام استعمال کی ادویات کے ساتھ جان بچانے والی دوائیاں بھی شامل ہیں۔صوبائی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے مطابق دوائیوں میں مطلوبہ مقدار موجود نہیں، رپورٹ میں100سے زائد جعلی اور غیر معیاری قرار دیا گیا ہے۔
سات برس بعد مہوش حیات کی ڈرامہ انڈسٹری میں دوبارہ انٹری ، ٹریلر نے دھوم مچادی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کمپنیوں کی کی ادویات
پڑھیں:
یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون
یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابقہ اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں انہوں نے وکلا کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ انشا اللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی
، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔وزیر قانون نے کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں۔وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہاء یکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں،
ججز کی ٹرانسفر کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان فیصلہ لیں گے، انکے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان اسکو دیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل پراجکٹ ہے، ہمارا مقصد پاکستان کی عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کہ خدمت کرتے رہے گے۔