سیاسی کشیدگی حکمرانی اورقومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد: ایثار رسٹ اور انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی، رفاہ یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر دوسراراؤنڈ ٹیبل اجلاس برائے قومی سلامتی منعقد کیا، جس کا عنوان تھا سیاسی کشیدگی اور اس کے قومی سلامتی پر اثرات۔یہ اجلاس ای ایس آر کے صدر، سید بلال کی صدارت میں ہوا اور اس میں معزز مقررین میجر جنرل (ر) ڈاکٹر سمرز سالک، پروفیسر ڈاکٹر تغرل یمین، ڈاکٹر سید اختر علی شاہ، ڈاکٹر رضیہ سلطانہ (سابق وائس چانسلر)، اور ڈاکٹر راشد آفتاب نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ شدید سیاسی کشیدگی نہ صرف حکمرانی بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے، جیسا کہ دنیا کے کئی ممالک میں دیکھا گیا ہے۔ پاکستان میں، سیاسی انتشار اداروں کو کمزور، عوامی اعتماد کو مجروح اور ملکی استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی نظامِ انصاف کے زوال، تشدد اور ریاستی سلامتی پر منفی اثرات ڈال رہی ہے۔ اس کا حل نکالنا پاکستان کی قومی سلامتی کی پالیسی کو امن اور ترقی سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔ ماہرین کی طرف سے پیش کی گئی سفارشات کے مطابق سیاسی ہم آہنگی، اچھی حکمرانی اور معاشی ترقی کو فروغ دینا ضروری ہے، خاص طور پر سی پیک جیسے منصوبے پاکستان کو سیکیورٹی اسٹیٹ سے اکنامک اسٹیٹ میں تبدیل کر سکتے ہیں، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں محرومیوں کو دور کرنے کے لئے وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایاجائے، سیاسی مینو پولیشن کا خاتمہ، التوا کا شکار این ایف سی ایوارڈ کو حتمی شکل دینا، اور آئینی حدود کی پاسداری کی جائے، سی پیک کے ذریعے وفاق کو مضبوط کرنا اور صوبوں کو ان کے آئینی حقوق دیئے جائیں،۔ اجلاس میں اتحاد، آئین کی پاسداری، اور اعتماد سازی کے اقدامات پر زور دیا گیا تاکہ پاکستان کے قومی سلامتی کے ڈھانچے کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیاسی کشیدگی قومی سلامتی
پڑھیں:
پاک افغان کشیدگی، وفود تبادلے کی پلاننگ کر رہے ہیں، محمد صادق
اسلام آباد:افغانستان کیلیے خصوصی نمائندے محمد صادق نے کہا ہے کہ افغانستان کیساتھ کشیدگی میں کمی کیلیے اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے جس سے دوطرفہ روابط میں بہتری متوقع ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے ان کیمرا سیشن کو بریفنگ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ انھوں نے سینیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی کو افغانستان کی صورتحال اور دوطرفہ روابط کے چیلنجز پر بریفنگ دی۔
مزید پڑھیں: پاک افغان تعلقات میں بڑا بریک تھرو، طالبان کی ٹی ٹی پی کے حوالے سے تعاون کی یقین دہانی
علاقائی صورتحال اور پاک افغان روابط میں ممکنہ پیش رفت پر واضح اور تعمیری بات چیت سیکھنے کیلیے ایک اچھا تجربہ تھا۔
دریں اثنا چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے رپورٹروں سے گفتگو میں کہا کہ محمد صادق نے دوران بریفنگ بتایا کہ افغان حکام کیساتھ کالعدم ٹی ٹی پی کا مسئلہ سختی سے اٹھایا گیا، اعلیٰ سطح کے دوروں اور بات چیت کی بحالی سے پاک افغان روابط میں بہتری متوقع ہے۔
کمیٹی نے افغان مسئلے پر ایک اور اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادھر افغان وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمن نظامانی کیساتھ ملاقات کی جس میں انہوں نے افغانوں کی جبری ملک بدری اور ان کیساتھ غیر مناسب سلوک پرافسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ بدسلوکی اشتعال انگیز اور دوطرفہ روابط کیلئے نقصان دہ ہے۔
مزید پڑھیں: خیبر: پاک افغان مشترکہ جرگے کے مذاکرات کامیاب، 25 روز بعد طورخم بارڈر کھول دیا گیا
انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغانوں کے خلاف اس قسم کی کارروائیاں بند کی جائیں۔ بیان کے مطابق اس موقع پر دوطرفہ سیاسی و معاشی امور پر جامع بات چیت ہوئی، جس میں موثر باہمی اقدامات کی ضرورت اور اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں پر زور دیا گیا۔
بیان کے مطابق اس موقع پر دوطرفہ سیاسی و معاشی امور پر جامع بات چیت ہوئی، جس میں موثر باہمی اقدامات کی ضرورت اور اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں پر زور دیا گیا۔