اپنے ایک خطاب میں سید عبدالمالک الحوثی کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ و اسرائیل نے مذکورہ منصوبے کو طاقت کے بل بوتے یا عرب ممالک کے ساتھ ساز باز کے ذریعے نافذ کرنے کی کوشش کی تو ہم فوجی مداخلت کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے سربراہ "سید عبدالمالک بدرالدین الحوثی" نے کہا کہ اگر امریکہ فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین اور مقدس مقامات سے جبری طور پر بے دخل کرتا ہے تو یمن اپنی طاقت کا مظاہرہ کرے گا اور خدا کی راہ میں جہاد کرے گا۔ انہوں نے اپنی آج کی تقریر میں علاقائی صورت حال اور غزہ سے فلسطینیوں کی اپنے ہمسایہ ممالک میں جبری نقل مکانی کے ٹرامپ منصوبے پر اظہار خیال کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ و اسرائیل نے مذکورہ منصوبے کو طاقت کے بل بوتے یا عرب ممالک کے ساتھ ساز باز کے ذریعے نافذ کرنے کی کوشش کی تو ہم فوجی مداخلت کریں گے۔ ہم اپنے ڈرونز، میزائلز، بحری آپریشنز سمیت دیگر عسکری ہتھیاروں کے ساتھ اس منصوبے کو خاک میں ملا دیں گے۔ امریکہ و صیہونیوں کے غیرمنصفانہ، ظالمانہ اور مجرمانہ منصوبوں کی عملداری پر ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
  انصار الله کے سربراہ نے کہا کہ ہم اپنی عسکری طاقت اور خدا کی راہ میں جہاد کے ذریعے دشمن کے حملوں کا مقابلہ کریں گے۔ غزہ میں جنگ بندی پر عمل در آمد کے حوالے سے سید عبدالمالک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ صیہونی رژیم جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد سے گریز کر رہی ہے۔ حالانکہ نیتن یاہو وہی مجرم ہے جس نے پہلے مرحلے میں توسیع کے لئے اپنے ارادے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ظالم نتین یاہو دوسرے مرحلے میں فلسطینیوں سے وہی کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے جو وہ پہلے مرحلے میں نہیں لے سکا۔ انصار الله کے سربراہ نے کہا کہ نتین یاہو یہ چاہتا ہے کہ فلسطینیوں کو خالی ہاتھ لوٹاتے ہوئے باقی صیہونی قیدی بھی آزاد کرنے پر مجبور کرے اور خود کسی وعدے پر عمل نہ کرے۔ ڈونلڈ ٹرامپ نے فلسطینی مقاومت کو اسنیچر کے روز تک قیدیوں کی آزادی کی ڈیڈ لائن دی اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں غزہ کو جہنم بنانے کی دھمکی دی جس پر سیدِ الحوثی نے کہا کہ جہنم ظالموں، متکبروں، مجرموں اور ٹرامپ جیسے افراد کے لئے ہے۔

انہوں نے ڈونلڈ ٹرامپ کو کافر، مجرم اور مسخرہ قرار دیا۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے شدہ اور مع٘ین قواعد پر مبنی ہے جس پر عمل درآمد ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی مجاہدین کے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے عمل کو مکمل کیے بغیر دشمنوں کو رہا کریں۔ اگر امریکی و صیہونی اشتعال انگیزی پھیلاتے ہیں تو  اس کا مطلب یہ ہے کہ خطہ ایک بڑے بحران سے دوچار ہو گا۔ یمن میں انقلاب کے روح رواں نے ایک بار پھر زور دے کر کہا کہ اگر امریکہ و اسرائیل اسنیچر کے روز یا اس سے قبل ڈونلڈ ٹرامپ کی دھمکیوں کے نتیجے میں کوئی غلطی کرتے ہیں تو یمن بلا فاصلہ جنگ میں کود پڑے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید عبدالمالک ڈونلڈ ٹرامپ انصار الله منصوبے کو نے کہا کہ انہوں نے کریں گے

پڑھیں:

چین کا متوازی نیو ورلڈ آرڈر

امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ صرف ایک ماہ کے اندر ہی بے پردہ ہو گئے ہیں۔ امریکہ جیسی بلاشرکت غیرے سپر پاور کو ڈونلڈ ٹرمپ جیسا صدر شائد زیب دیتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ برق رفتار سیاسی طبیعت کے مالک ہیں۔ موجودہ عالمی سیاسی صورتحال ٹرمپ کی شخصیت کا کرشمہ ہے یا اندرون خانہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کارنامہ ہے؟ اسرائیلی صدر نیتن یاہو جو امیدیں لے کر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس وائٹ ہائوس گئے تھے اس کا برملا اور اعلانیہ اظہار دونوں صدور نے مشترکہ طور پر کیا۔ امریکی صدر نے غزہ کی بحالی کے پردے میں اس پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا اور فلسطینیوں کو ان کے وطن سے نکال کر اردن اور مصر وغیرہ میں بسانے کا اعلان کیا جسے دونوں ممالک نے سختی سے نہ صرف رد کر دیا بلکہ اس بیان کو مشرق وسطیٰ ٰمیں قیام امن کے لئے خطرناک بھی قرار دیا جس سے خطے میں کشیدگی بڑھنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب ایک بڑا ملک ہے ’’فلسطینی ریاست‘‘کو سعودی عرب میں قائم کیا جانا چاہیے جس کی سعودی عرب نے سختی سے تردید کی بلکہ اس کے جواب میں سعودی عرب کے ایک وزیر نے بیان دیا کہ فلسطینی ریاست کو امریکی ریاست ’’الاسکا‘‘میں کیوں نہ قائم کیا جائے۔ اس پس منظر میں ترکی نے بھی اسرائیل اور امریکہ کی مذمت کی۔ جبکہ پاکستان نے اس کا شدید ردعمل دیتے ہوئے سعودی عرب سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی دلیرانہ بیان دیتے ہوئے سعودی عرب کے موقف کی بھرپور حمایت کی اور کہا کہ فلسطین کا دارلخلافہ ’’القدس‘‘ہی ہو گا جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان نے موقف اختیار کیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی تجویز انتہائی پریشان کن اور غیر منصفانہ ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے دوست ممالک کے ہم منصبوں سے بھی گفتگو کی اور پاکستانی وزارت خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فلسطینی ریاست کا حق مسلمہ ہے، اور اسرائیل کی ذہنیت ایک قابض اور انتہاپسند ملک جیسی ہے۔
عرب ممالک نے 27فروری کو ’’عرب لیگ‘‘کا اجلاس طلب کر لیا ہے ۔امریکی نیو ورلڈ آرڈر کے بانی یہودی نژاد سابق امریکی وزیر خارجہ ڈاکٹر ہینری کسنجر تھے جنہوں نے لمحہ تھامیئے (Seize The Moment) کتاب لکھی تھی جس میں انہوں نے ایک باب اسلامک ورلڈ کا شامل کیا تھا۔ اس باب میں انہوں نے مسلم ممالک اور مسلمانوں کے بارے میں بہت تلخ اور شرانگیز زبان استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا میں مسلمان بنیاد پرست ہیں اور انسانی ترقی کے دشمن ہیں، جنہیں گھروں سے نکال کر اسی طرح مارا جانا چاہیے جیسے سانپوں کو بلوں سے نکال کر مارا جاتا ہے۔ لیکن اب ڈونلڈ ٹرمپ کی شکل میں نیو ورلڈ آرڈر اپنے پر باہر نکال رہا ہے جس کی مخالفت میں نہ صرف مسلمان اکٹھے ہونے کے لیئے پر طول رہے ہیں بلکہ امریکی اور اسرائیلی صدور کے بیانات کی روس اور چین نے بھی سختی سے مذمت کی ہے۔اس سلسلے میں ہینری کسنجر کے علاوہ دیگر کتب بھی لکھی گئیں مثال کے طور پر فوکویاما نے اپنی معروف کتاب The End of History and the Last Man میں لکھا کہ اب سب کچھ مکمل ہو گیا ہے اور انسان اپنی اصلی تکمیل تک پہنچ گیا ہے۔ لبرل سیکولرزم پوری دنیا پر چھا جائے گا اور اسلامی انقلاب اور اس طرح کی دیگر مزاحمتوں کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جائے گا۔ اسی طرح ہینٹنگٹن نے اپنی کتاب Clash of Civilizations میں لکھا کہ موجودہ جنگوں اور تنازعات کی تھیوری، ثقافتی میدان تک پہنچ گئی ہے اور ان سب کو لبرل سیکولرزم کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس بنا پر ہم آخری فاتح نظرئیے کے حامل ہیں اور عالمی سطح پر امریکہ اور صیہونی مغرب کی قیادت نے اپنا مشن مکمل کر لیا ہے۔ اس کے بعد اس نظریہ کے ساتھ کہ دنیا کا دوسرا بلاک ختم ہو چکا ہے اور اب سپر پاور ہونے کے لئے امریکہ کے سامنے کوئی چیلنج نہیں ہے جس کا آغاز انہوں نے عراق و افغانستان پر حملہ کر کے کیا۔ جب امریکہ کو افغانستان اور عراق پر حملوں کے مقاصد حاصل نہ ہوئے تو اب ڈونلڈ ٹرمپ کو آزمایا جا رہا ہے۔ اس مد میں ابتدا ہی میں جو عالمی ردعمل آیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نیو ورلڈ آرڈر کے مقاصد کو حاصل کرتے ہوئے تاریخ میں وہ نام لکھوائیں گے جو روس کی تاریخ میں صدر گوربا چوف نے لکھوایا تھا۔سابق روسی صدر گوربا چوف کے نظریات آغاز میں بڑے پرکشش تھے۔ وہ مغرب اور سرمایہ دارانہ جمہوریت کی آنکھوں کا تارا تھے جس پر انہیں ’’نوبل انعام‘‘سے بھی نوازا گیا تھا۔ گوربا چوف ایک فلسفی نما کیمونسٹ آئیڈیالوجی کے رہنما تھے جنہوں نے گلاسنوسٹ اور پیراسٹرائیکا جیسے دو تصورات پیش کئے۔ گلاسنوسٹ کے مطابق آزادی رائے اور جمہوریت کی اہمیت اور پیراسٹرائیکا کے تحت تمام معاشی پالیسیوں کو آزاد مارکیٹ کے ساتھ منسلک کرنا تھا۔ ان دونوں نظریات نے سوویت یونین کے بنیادی نظریاتی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انہوں نے جونہی صدارت سے استعفیٰ دیا امریکہ کے مدمقابل سرد جنگ کا طاقتور روس اور 1991ء تک پوری دنیا کے مزدوروں کو بادشاہی کے خواب دکھانے والا سوویت یونین 15چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گیا ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جس شوخی اور سج دھج سے دوسری بار اقتدار کی مسند پر متمکن ہوئے ہیں وہ پھولوں کی سیج نہیں اور نہ ہی یہ 90 کی دہائی والا سرد جنگ کا زمانہ ہے۔ روس اپنی ازسرنو تشکیل کر چکا ہے۔ دوسری طرف چین نے بھی ایک نیو ورلڈ آرڈر پیش کر رکھا ہے جس کا آغاز سعودی عرب سے ہوا۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سمجھنا چایئے کہ چین کے تعاون سے مارچ 2023ء میں عالمی سیاسی افق پر ایک نئی تبدیلی آئی جو ایران اور سعودی عرب میں صلح اور سفارتی تعلقات کی بحالی تھی۔ اس صلح کا محرک چین تھا۔ چین نے ماضی کے ان دشمنوں کو قریب لانے کے لیے خفیہ ثالثی کی اور یہی بات امریکہ اور اس کے قریبی اتحادیوں کے لئے جہاں کسی بڑے دھچکے سے کم نہیں تھی وہاں چین کے ایک نیو ورلڈ کی بنیاد بھی تھی جس کی پذیرائی کے لئے آج پاکستان اور دیگر اسلامی ملک امریکی صدر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • گوگل کے سابق سربراہ نے مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال کا خدشہ ظاہر کردیا
  • موبائل فون استعمال کرنے سے روکنے پر میٹرک کی طالبہ کی 20 ویں منزل سے چھلانگ لگا کر خود کشی
  • فرانس نے بھی غزہ پر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کردیا
  • حماس کا ٹرمپ منصوبے کیخلاف مصر و اردن کے مؤقف کا خیر مقدم
  • چین کا متوازی نیو ورلڈ آرڈر
  • ہم غزہ کو خریدنے نہیں جا رہے، غزہ کو امریکی انتظامیہ کے ماتحت لیں گے، ڈونلڈ ٹرامپ
  • امریکہ دوسرے ممالک پر تسلط اور وسائل کی لوٹ مار کے در پے ہے، سید عبدالمالک الحوثی
  • ہم ڈونلڈ ٹرامپ کے منصوبے کا متبادل تلاش کر رہے ہیں، سربراہ عرب لیگ
  • واشنگٹن کیساتھ تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے مصری صدر کا دورہ امریکہ ملتوی ہونیکا امکان