وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کی جانب سے عائد کی گئی سرکاری ملازمین کے اثاثے مانیٹر کرنے کے لیے قانون سازی کی شرط بھی پوری کر دی ہے، وفاقی کابینہ نے مسودہ قانون کی منظوری بھی دے دی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کے قانون کے مسودے کی منظوری دی ہے جس کا مقصد سرکاری ملازمین کے اثاثوں کو مانیٹرنگ کرنا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق مجوزہ نئے قانون کے تحت حکومت سرکاری ملازمین کے مالی طرز عمل کو مانیٹر اور ریگولیٹ کر سکے گی، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد یہ مسودہ قانون منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے سول سرونٹس ایکٹ میں نئی دفعہ 15 اے کا اضافہ کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظورکر لیا ہے۔ نئی شق کے تحت سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات اب ویب سائٹ پر بھی ظاہر کی جائیں گی۔

نئے قانون کی منظوری کے بعد گریڈ 17 سے 22 تک کے سرکاری افسران اپنے اور اپنے اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیل فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق سرکاری افسران اپنے ملکی و غیرملکی اثاثے اور مالی حیثیت ایف بی آر کے ذریعے ظاہر کریں گے۔ اثاثوں تک اسٹیبلیشمنٹ ڈویڑن کو بھی رسائی ہو گی قابل رسائی ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ذاتی معلومات کو خفیہ رکھا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ٹیکسز سرکاری ملازمین شرائط کابینہ منظوری میڈیا رپورٹ نیا مسودہ قانون.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ٹیکسز سرکاری ملازمین کابینہ میڈیا رپورٹ نیا مسودہ قانون سرکاری ملازمین کے رپورٹ کے مطابق کی منظوری کے لیے

پڑھیں:

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور کر لیا ۔

سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے سیکشن میں نئی دفعہ 15-A کا اضافہ کر دیا گیا ، وفاقی کابینہ نے سول سرونٹ ایکٹ، 1973 کے سیکشن 15 اے کی ترمیم کی توثیق کر دی۔ سرکاری ملازم کے طرز عمل کو قواعد میں تبدیلی کے زریعے منظم کیا جائے گا۔حکومت سرکاری ملازم کے مالی طرز عمل کو ریگولیٹری اور مانیٹر کرے گی۔

معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیل ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہوگی۔گریڈ 17 سے 22 تک کے سرکاری افسران اثاثے پبلک کرنے کے پابند ہونگے ، سرکاری افسر اپنے اہلخانہ کے اثاثوں کی تفصیل بھی دینے کے پابند ہونگے ، سرکاری افسر ملکی اور غیر ملکی اثاثے اور مالی حیثیت سے آگاہ کرے گا ۔

سرکاری افسران کو ایف بی آر کے زریعے اپنے اثاثے ظاہر کرنا ہونگے ، اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن کو بھی افسران کے اثاثوں کی تفصیلات تک رسائی حاصل ہو گی ،افسر کی رازداری اور سلامتی کے لیے عوامی مفاد کے درمیان توازن کو مدنظر رکھا جائے گا، عوامی طور پر قابل رسائی ڈیٹا کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا ۔

کسی بھی افسر کی ذاتی معلومات کو خفیہ رکھا جائے گا ، شناختی نمبر، رہائشی پتے، بینک اکاؤنٹ یا بانڈ نمبرز کی رازداری کی جائے گی ، ذاتی معلومات کو خفیہ رکھنے کے لئے ایف بی آر ڈیٹا سیکیورٹی بھی کرے گا۔
مزیدپڑھیں:چیمپئینز ٹرافی؛ کیون پیٹرسن نے ٹاپ 4 سے دو بڑی ٹیموں کو نکال دیا

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کی بڑی شرط پوری:سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور
  • حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی
  • سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور
  • آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور
  • وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی
  • حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے سرکاری ملازمین پر پابندی عائد کردی
  • گریڈ 17 سے 22 تک ملازمین اثاثے ظاہر کرنے کے پابند، آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کی تیاری
  • آئی ایم ایف کا سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار
  • آئی ایم ایف کا سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار