عامر خان نے شاہ رخ خان کا دیا ہوا لیپ ٹاپ برسوں تک کیوں نہ کھولا؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک)بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ اداکار عامر خان کا کہنا ہے کہ ایک بار بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان نے ان کے لیے لیپ ٹاپ خریدا جسے انہوں نے برسوں تک نہیں کھولا۔
عامر خان نے ایک تقریب کے دوران بات کرتے ہوئے بتایا کہ شاہ رخ خان ہمیشہ سے ٹیکنالوجی کے حوالے سے ان سے آگے تھے اور ایک بار 1996 میں برطانیہ کے ایک دورے کے دوران شاہ رخ خان نے انہیں ایک لیپ ٹاپ خریدنے کی تجویز دی لیکن انہوں نے اسے خریدنا ضروری نہیں سمجھا۔
عامر خان نے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ شاہ رخ خان نے انہیں اس طرح قائل کیا کہ یہ کام اور ڈیٹا کے حوالے سے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ عامر نے آخرکار رضامندی ظاہر کی اور شاہ رخ خان سے کہا، ’تم اپنے لیے ایک خرید لو، اور میرے لیے بھی ایک لے آؤ‘۔
مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان نے بتایا کہ لیپ ٹاپ خریدنے کے باوجود انہوں نے کبھی اسے استعمال نہیں کیا اور کئی سال بعد جب ان کے مینجر نے لیپ ٹاپ پڑے ہوئے دیکھا تو کہا کہ ’سر میں ہمیشہ آپ کا لیپ ٹاپ ایسے پڑا ہوا دیکھتا ہوں کیا میں اسے استعمال کر سکتا ہوں‘۔
عامر خان نے جواب دیا ’جی ہاں ضرور‘۔ جس پر مینجر نے لیپ ٹاپ اٹھا کر اسے آن کرنے کی کوشش کی تو وہ کام نہیں کر رہا تھا۔ بالی ووڈ اداکار نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’ٹیکنالوجی اور میرا رشتہ بہت دور ہے‘۔
واضح رہے کہ عامر خان کی فلم ’ لال سنگھ چڈھا‘ باکس آفس پر زیادہ کامیاب نہیں ہوئی، اب عامر خان فلم ’تارے زمین پر‘ کے سیکوئیل ’ستارے زمین پر‘ پر کام کر رہے ہیں۔ اس فلم میں بھی ذہنی بیماری ’ڈاؤن سنڈروم‘ کو اجاگر کیا جائے گا۔
فلموں کی تھیم ایک سی ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے عامرخان نے دعویٰ کیا ہے کہ نئی فلم ناظرین کو محظوظ کرنے کے لحاظ سے 10 گنا زیادہ بہتر ہوگی۔ یہ اداسی اور کامیڈی سے بھرپور بھی ہوگی۔ عامر خان کا کہنا تھا کہ اس فلم میں ان کا کردار ایک بچے کے بجائے تمام بچوں کی مدد کرے گا۔
پہلے فلم کو دسمبر 2024 میں ریلیز کرنے کا ارادہ تھا، لیکن عامر خان نے اسے ملتوی کر کے گرمیوں 2025 میں ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ فلم کو مکمل طور پر بہتر بنایا جا سکے۔
جبکہ شاہ رخ خان کی حالیہ کامیاب فلموں میں ’جوان‘، ’پٹھان‘، اور ’ڈنکی‘ شامل ہیں جنہوں نے باکس آفس پر خوب کمائی کی ہے۔
مزیدپڑھیں:چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے چاروں بیٹوں کے وارنٹ گرفتاری جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شاہ رخ خان لیپ ٹاپ
پڑھیں:
اسرائیل غزہ کے اسپتالوں کو نشانہ کیوں بناتا ہے؟
غاصب صیہونی رژیم نے غزہ پر جارحیت کے دوران اب تک دسیوں اسپتالوں اور طبی مراکز کو فضول بہانوں سے جان بوجھ کر نشانہ بنایا ہے جس کے بارے میں تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اس کا مقصد فلسطینیوں کی نسل کشی، قومی صفایا اور انہیں جبری جلاوطن پر مجبور کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت جاری ہے اور اس میں اسپتالوں اور طبی مراکز کو بھی وسیع پیمانے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دراصل اکتوبر 2023ء سے ہی غزہ کے اسپتال اور طبی مراکز صیہونی بربریت کا نشانہ بنتے آئے ہیں۔ غاصب صیہونی رژیم مختلف قسم کے فضول بہانوں سے غزہ کے طبی مراکز پر بمباری کرتی آئی ہے جبکہ آزاد ذرائع اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنان ان دعووں کو مسترد کرتے آئے ہیں۔ حال ہی میں صیہونی فوج نے الاہلی العربی اسپتال (المعمدانی) کو فضائی بمباری کا نشانہ بنایا ہے جو اس وقت غزہ میں کام کرنے والا واحد اسپتال ہے۔ اس بمباری کے نتیجے میں اسپتال کا ایک حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے اور ایمرجنسی شعبے سمیت میڈیکل اسٹور، لیبارٹری اور آکسیجن پیدا کرنے والے حصے کو نقصان پہنچا ہے۔ غاصب صیہونی فوج نے غزہ پر جارحیت کے آغاز سے ہی اسپتالوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا جن میں غزہ کا سب سے بڑا اسپتال الشفاء بھی شامل تھا۔ 16 نومبر 2023ء کے دن صیہونی فوج نے الشفاء میڈیکل کمپلکس پر حملہ کیا اور دعوی کیا کہ وہاں اسلحہ ہے اور اسپتال کے نیچے حماس کی سرنگیں بھی موجود ہیں۔
غاصب صیہونی فوجیوں نے الشفاء اسپتال کی عمارت اور مختلف حصوں کو مسمار کر دیا لیکن انہیں وہاں وہ نہیں ملا جس کا وہ دعوی کر رہے تھے۔ جب انہیں سمجھ آئی کہ ان کا جھوٹ عیاں ہو چکا ہے تو اسپتال میں سیکورٹی پر مامور غزہ پولیس کا اسلحہ ایک جگہ جمع کیا اور صحافیوں کو بتایا کہ یہ اسلحہ حماس کے مجاہدین کا ہے۔ اس کے بعد صیہونی فوج وہاں سے پیچھے ہٹ گئی۔ 18 مارچ 2024ء کے دن صیہونی فوج نے اچانک دوبارہ الشفاء اسپتال پر حملہ کیا اور دو ہفتے تک انتہائی بربریت سے عام فلسطینی شہریوں کا قتل عام کرتے رہے۔ اس حملے میں الشفاء اسپتال مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ ناروے کا ڈاکٹر میڈس گیلبرٹ جس نے 16 سال تک الشفاء میڈیکل کمپلکس میں کام کیا تھا اس بارے میں کہتا ہے کہ صیہونی رژیم کا دعوی مکمل طور پر جھوٹا تھا اور وہاں انہیں نہ تو کوئی اسلحہ ملا اور نہ ہی حماس کی سرنگیں یا ہیڈکوارٹر ملا۔ گیلبرٹ نے مزید کہا: "میں نے 16 سال تک الشفاء میڈیکل کمپلکس میں کام کیا ہے۔ میں اس کے چپے چپے سے واقف ہوں اور ہر جگہ کی تصاویر اور ویڈیوز بنا چکا ہوں۔ میں نے اسپتال کے عملے سے بات چیت کی ہے اور وہاں راتیں گزاری ہیں۔ اس مدت میں کبھی بھی میں نے وہاں کوئی فوجی مرکز یا سرگرمی نہیں دیکھی۔"
غاصب صیہونی فوج نے اسی بہانے غزہ کے دیگر اسپتالوں کو بھی کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے جن میں انڈونیشیا اسپتال اور کمال عدوان اسپتال بھی شامل ہیں۔ صیہونی فوج نے بیت حانون اسپتال کو بھی جان بوجھ کر تباہ کر دیا۔ صیہونی فوجیوں نے کمال عدوان اسپتال پر حملہ کر کے وہاں کے سربراہ حسام ابو صفیہ سمیت پورے عملے کو قیدی بنا لیا تھا۔ کمال عدوان سے زخمیوں اور مریضوں کو جبری طور پر جلاوطن کر دیا گیا اور اس کے بعد اسپتال کو تباہ کر دیا۔ غزہ کے دیگر اسپتال جیسے الصداقہ اسپتال، القدس اسپتال، شہداء الاقصی اسپتال، ناصر اسپتال اور ابو یوسف النجار اسپتال بھی صیہونی جارحیت سے نہیں بچ پائے ہیں۔ تقریباً تمام تجزیہ کار اس بارے میں متفق ہیں کہ غاصب صیہونی رژیم غزہ کے اسپتالوں اور طبی مراکز کو جان بوجھ کر تباہ کر رہی ہے جس کا واحد مقصد غزہ کے فلسطینیوں کو جبری طور پر یہاں سے جلاوطن کرنا ہے۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ غزہ میں کسی قسم کی کوئی سہولت باقی نہ رہے اور وہ زندگی کے قابل ہی نہ رہے تاکہ فلسطینی وہاں سے نکل جانے پر مجبور ہو جائیں۔ لہذا صیہونی فوج غزہ سے فلسطینیوں کے قومی صفایا کرنے کی خاطر پانی اور بجلی کے انفرااسٹرکچر اور طبی مراکز کو تباہ کرنے میں مصروف ہے۔