حسینہ واجد کے دور حکومت میں مظاہرین کو طاقت سے کچلا گیا ، سنگین جرائم کی تفتیش ہونی چاہیے ، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
نیو یارک : اقوام متحدہ نے بنگلا دیش کی سابق وزیرِاعظم شيخ حسينہ واجد کی حکومت میں مخالف سیاسی کارکنان پر ہونے والے ظلم اور تشدد سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ نے بنگلادیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے 15 سالہ آمرانہ دورِ حکومت کو سنگين جرائم کا مرتکب قرار دے دیا۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حسینہ واجد نے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف دانستہ اور منظم کریک ڈاؤن کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حسینہ واجد نے اپنی حکومت بچانے کے لیے پولیس کے ہاتھوں 1400 شہریوں کو قتل اور سیکڑوں کو جیلوں میں ڈلوایا۔
اقوامِ متحدہ کے محکمہ برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا کہ بنگلا دیش کی انٹیلی جنس ، سیکورٹی ایجنسیوں اور حکمراں جماعت کے شرپسندوں نے انسانی حقوق کی سنگين خلاف ورزياں کیں۔ اقوامِ متحدہ کے محکمہ برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ انسانيت کے خلاف جرائم کی تفتيش لازمی ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حسینہ واجد
پڑھیں:
حسینہ واجد کی معزولی نے بنگلا دیش کو بھارت کے مقابل کھڑا کردیا
اقوامِ متحدہ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ برس اگست میں طلبہ تحریک کے ہاتھوں وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی معزولی نے بنگلا دیش کو بھارت کے سامنے لا کھڑا کیا۔ دونوں ملکوں کے تعلقات تب سے اب تک کشیدہ ہیں۔ بھارتی قیادت نے شیخ حسینہ واجد کو سیاسی پناہ دی ہے جس پر بنگلا دیش کے عوام مشتعل ہیں اور اُن کا مطالبہ ہے کہ بھارت شیخ حسینہ واجد کو بنگلا دیش کے حوالے کرے۔
اقوامِ متحدہ کے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بنگلا دیش میں شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کے زوال کے ساتھ ہی عوامی لیگ کے کارکنوں اور ہمدردوں کی جان پر بن آئی۔ انہیں چُن چُن کر نشانہ بنایا گیا۔ بنگلا دیش میں عوامی لیگ کے اقتدار کے دوران ہندوؤں نے بھی اقتدار کے خوب مزے لُوٹے اور عوامی لیگ کے مخالفین کے خلاف کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہی سبب ہے کہ جب طلبہ تحریک کے نتیجے میں عوامی لیگ کے اقتدار کی بساط لپٹ گئی اور شیخ حسینہ واجد کو ملک سے بھاگنا پڑا تب عوامی لیگ کے کارکنوں اور ہمدردوں کے ساتھ ساتھ اُن ہندوؤں کی بھی شامت آگئی جنہوں نے عوامی لیگ کے مخالفین کو کچلنے میں بھرپور کردار ادا کیا تھا۔
بھارت 6 ماہ سے یہ پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں مگر یہ بتانے کی زحمت گوارا نہیں کی جارہی کہ جب عوامی لیگ کے اقتدار کا سورج نصف النہار پر تھا تب اُس کے مخالفین کو کچلنے میں ہندو بھی پیش پیش تھے اور تب ملک بھر میں ہندو اقلیت کے خلاف شدید نفرت پیدا ہوئی تھی۔
بنگلا دیش کے ہندوؤں نے شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کا سورج غروب ہونے پر جوابی کارروائیوں سے بچنے کے لیے بھارت میں پناہ لینے کی کوشش کی تھی مگر بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس نے انہیں بھارت میں گھسنے سے روک دیا تھا۔ چار ہزار سے زائد ہندو سرحد پر بھارتی چیک پوسٹ کے نزدیک ڈیرے ڈال چکے تھے مگر بی ایس ایف نے انہیں لَوٹا دیا تھا۔ تب سے اب تک بی ایس ایف نے سرحدوں کی بھرپور نگرانی کی ہے اور بھارت میں داخل ہوکر پناہ لینے کی بنگلا دیشی ہندوؤں کی تمام کوششیں ناکام بنادی ہیں۔