قوانین بنتے کہیں، اور پاس اسمبلی سے ہوتے ہیں، مولانا ہدایت الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے موقع پر مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ کرپشن پر سزائے موت رکھنی چاہئے تاکہ آئندہ کوئی بھی سیاستدان، فوجی جرنیل یا بااثر شخصیت ملکی وسائل اور اثاثے لوٹ کر بیرون ممالک جائیدادیں نہ خرید سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے رہنماء و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ملک میں اس وقت تمام ادارے مفلوج اور کنٹرولڈ ہیں۔ قوانین کہیں بنتے ہیں اور پارلیمنٹ کا کام صرف انہیں منظور کروانا ہوتا ہے۔ اچھا ہوتا کہ حکومت عدلیہ اور صحافیوں کی آواز دبانے کیلئے قانون سازی کی بجائے کرپشن کی روک تھام کیلئے قانون سازی کرتی تو اس میں ان کا بھرپور ساتھ دیتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں پریس کلب کے باہر بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن پر سزائے موت رکھنی چاہئے تاکہ آئندہ کوئی بھی سیاستدان، فوجی جرنیل یا بااثر شخصیت ملکی وسائل اور اثاثے لوٹ کر بیرون ممالک جائیدادیں نہ خرید سکیں۔ مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ بدقسمتی سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) ملک کی دو بڑی جماعتیں ہیں۔ اپوزیشن میں ہوتیں ہیں تو ایسا لگتا ہے یہ جمہوریت کی چیمپئن ہیں، جبکہ اقتدار میں آنے کے بعد بااثر قوتوں کی آلہ کار اور سہولت کار بن جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی متنازعہ قانون سازی پرخاموش نہیں بیٹھے گی اور ہر فورم پر بھرپور آواز بلند کی جائے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا ہدایت الرحم ن نے کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے اپنی حکومت میں بڑی گرم جوشی سے آرمی ایکٹ سے متعلق قانون سازی کی، جج آئینی بینچ
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلئنز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے جس کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے وکیل سلمان اکرم راجا سے مکالمہ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں پارلیمنٹ نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ آرمی ایکٹ سے متعلق قانون سازی کی.
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے.
سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 1975 میں ایف بی علی کیس میں پہلی دفعہ ٹو ون ڈی ون کا ذکر ہوا، آرمی ایکٹ ایک بلیک ہول ہے سلمان اکرم راجہ آرمی ایکٹ میں کسی بھی ترمیم سے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوسکتے، قانون کے مطابق جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہونا ضروری ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آرمڈ فورسز کا کوئی شخص گھر بیٹھے کوئی جرم کرتا ہے تو کیا آرمی ایکٹ لگے گا، سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ مثال کے طور پر پنجاب میں پتنگ اڑانا منع ہے، پنجاب میں کوئی ملٹری اہلکار گھر میں پتنگ اڑاتا یے تو ملٹری ٹرائل نہیں گا،اس پر بھی سویلین والا قانون لاگو ہو گا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی فوجی جوان کا گھریلو مسلئہ ہے، وہ اگر پہلی بیوی کی مرضی کے بغیر دوسری شادی کر۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ تو کیا دوسری شادی والے کو ملٹری کورٹ بھیجا جائے گا، دوران سماعت جسٹس نعیم اختر افغان کا سلمان راجہ سے دلچسپ مکالمہ ہوا،
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ ہلکے پھلکے انداز میں کہہ رہا ہوں، بُرا نہ مانیے گا، آپ کی ایک سیاسی جماعت کے ساتھ آجکل سیاسی وابستگی بھی ہے، جب آپکی سیاسی پارٹی کی حکومت تھی اس وقت آرمی ایکٹ میں ایک ترمیم کی گئی۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس وقت پارلیمنٹ نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ آرمی ایکٹ سے متعلق قانون سازی کی۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں اس وقت پی ٹی آئی کا حصہ نہیں تھا، میں تو ہمیشہ اپوزیشن والی سائیڈ پر رہا۔