مصر اور اردن فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر متفق ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
مصر اور اردن فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر متفق ہوگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 13 February, 2025 سب نیوز
قاہرہ (آئی پی ایس )مصر اور اردن فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر متفق ہوگئے۔ مصری صدارتی دفتر کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کا اردن کے شاہ عبداللہ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنما فلسطینیوں کی بیدخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر متفق ہوئے۔مصری صدارتی دفتر کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماں نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو فلسطینیوں کی بیدخلی کے بغیر ہونی چاہیے۔
مصری صدارتی دفتر کے مطابق دونوں صدور نے کہا کہ مشرق وسطی میں امن کے لیے صدر ٹرمپ سے تعاون کے خواہشمند ہیں۔واضح رہے کہ اردن ، مصر اور سعودی عرب فلسطینیوں کی بے دخلی کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کرچکے ہیں۔ اس سے قبل اردن کے شاہ عبداللہ نے امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کہا کہ ملاقات میں غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی مسترد کرنے کا اعادہ کیا اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر زور دیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو پر متفق فلسطینیوں کی بے دخلی مصر اور
پڑھیں:
اسلامی ممالک یہود و نصاریٰ کی خوشنودی کی بجائے فلسطین کی مدد کرے، حافظ حمداللہ
قلعہ عبداللہ میں خطاب کرتے ہوئے حافظ حمداللہ نے مطالبہ کیا کہ حکمران عوامی جذبات کا احترام کرتے ہوئے اسرائیل پر جنگ بندی کیلئے بھرپور دباؤ ڈالیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء مولانا حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ امریکی سرپرستی میں اسرائیل نے مظلوم فلسطینیوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ بے گناہ انسانوں کا خون بہا کر انسانیت کو شرمندہ کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان میں منعقدہ دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ حمداللہ نے کہا کہ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر فلسطینی عوام کا موثر دفاع کرنا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ فلسطینی عوام کو مالی، طبی اور دفاعی امداد فراہم کی جائے۔ اسلامی ممالک یہود و نصاریٰ کی خوشنودی کے بجائے اپنی دینی اور اخلاقی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ عملی یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکمران عوامی جذبات کا احترام کرتے ہوئے اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے بھرپور دباؤ ڈالیں۔