Jang News:
2025-04-15@09:07:49 GMT

آرمی چیف نےکہا خط ملا تو وزیراعظم کو بھیجیں گے، عرفان صدیقی

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

آرمی چیف نےکہا خط ملا تو وزیراعظم کو بھیجیں گے، عرفان صدیقی

عرفان صدیقی: فوٹو فائل

مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے وہ وزیر اعظم ہاؤس کے ظہرانے میں موجود تھے، وہاں پر آرمی چیف سے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے خطوط بھیجنے کا سوال ہوا تھا، آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی خط نہیں ملا، اگر ملا بھی تو وزیرِاعظم کو بھیج دیں گے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ وہاں پر آرمی چیف سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو کوئی خطوط آئے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی خط نہیں ملا، میں وہاں پر موجود تھا میرے سامنے یہ بات ہوئی۔

عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ پھر آرمی چیف سے سوال ہوا کہ اگر آپ کو کوئی خط ملے تو کیا کریں گے؟ جس کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ اگر مجھے کوئی خط ملا تو وزیراعظم کو بھیج دوں گا۔

بانی پی ٹی آئی کا آرمی چیف کے نام خط ایک چارچ شیٹ ہے، سینیٹر عرفان صدیقی

عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ خط ابھی تک نہ دیکھا نہ پڑھا، پتہ نہیں کس کبوتر کی چونچ میں ہے اور وہ کب کس منڈیر پر اترے گا،

رہنما مسلم لیگ ن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خیال سے سب کو پتہ ہے وہ کون سے 2 جج صاحبان ہیں جن کے خلاف ریفرنس لانے کی بات کی گئی ہے، سیاستدان تو واک آؤٹ اور بائیکاٹ کرتے ہیں لیکن جج صاحبان کا واک آؤٹ بائیکاٹ کرنا میں نے کبھی نہیں دیکھا، جج صاحبان کو اگر کسی بینچ میں نہ بیٹھنا ہو تو وہ اس سے معذرت کر لیتے ہیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ آپ وہاں پر گئے، تقریریں کی اور 2 سیاسی جماعتوں کے بندے نکلے اور آپ ان کے ساتھ نکل گئے، کیا ماضی میں کسی جج نے اس طرح سے واک آؤٹ کیا ہے، مجھے نہیں پتہ کہ ریفرنس لانے کا حکومت سوچ رہی ہے کہ نہیں سوچ رہی، رانا ثناء اللّٰہ نے بھی کوئی یہ نہیں کہا کہ ہم ریفرنس لا رہے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی کے بیان میں براہ راست وزیرِاعظم کی ذات پر حملہ کیا گیا، عرفان صدیقی

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات میں جو اس وقت صورتحال ہے اس کی ذمہ داری ن لیگ کی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے الائنس سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، جو اپوزیشن کی جماعتیں پی ٹی آئی سے بات چیت کر رہی ہیں ان سے پوچھ لیں ان کا مؤقف کیا ہے، سول نافرمانی سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف کیا ہے، کیا پاکستان میں پیسے نہیں آنے چاہئیں، کیا اپوزیشن جماعتیں بانی پی ٹی آئی کے مؤقف کی تائید کرتی ہیں؟

عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی طرف سے جو خطوط نویسی کا مشغلہ ہے کیا اپوزیشن جماعتیں اس کی تائید کرتی ہیں؟ جس طرح کا پی ٹی آئی احتجاج کرتی آئی ہے کیا اپوزیشن جماعتیں اس کی تائید کرتی ہیں؟ مولانا فضل الرحمان نہ ڈوزیئر لکھنے کا ساتھ دے سکتے ہیں اور نہ سول نافرمانی کا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا کہ بانی پی ٹی پی ٹی آئی آرمی چیف وہاں پر کوئی خط

پڑھیں:

امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، اسپیکر ایاز صادق

امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، اسپیکر ایاز صادق WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ امریکی وفد سے ملاقات کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی اور چیف وہپ کو باقاعدہ دعوت دی گئی تھی، مگر وہ شریک نہ ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بیرونی قوتوں سے مدد مانگتے ہیں، اُنہیں ان ہی سے بات بھی کرنی چاہیے۔ اسپیکر کا کہنا تھا کہ ان کے پاس دعوت کے باقاعدہ ثبوت اور شواہد موجود ہیں۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کے تینوں ارکان نے واضح طور پر کہا کہ ان کا پاکستان کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے پی ٹی آئی بانی عمران خان کا نام تک نہیں لیا۔

اسپیکر نے کہا کہ وہ مذاکرات کے لیے سہولت کار بننے کو تیار ہیں، مگر یہ کام زبردستی ممکن نہیں. ’تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے۔ اگر کوئی فریق بیٹھنے پر آمادہ نہ ہو تو میں بار بار زبردستی نہیں کر سکتا۔‘ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یا اپوزیشن کی طرف سے رابطہ کیا گیا تو وہ ان کی بات ضرور آگے رکھیں گے۔

اپوزیشن کے طرزعمل پر تنقید کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران بار بار کورم کی نشاندہی کی جاتی ہے، جس سے قانون سازی کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی کہ اپوزیشن عوامی مسائل پر بحث نہیں ہونے دیتی۔ ’میں اپوزیشن لیڈر کے خط کا جواب دے چکا ہوں۔ اگر تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو ان کے اپنے لوگ بھی ساتھ نہیں رہیں گے۔‘

اسمبلی کی مجموعی کارکردگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ وہ ایک سال کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ورنہ قانون سازی ممکن نہیں۔

محمود اچکزئی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسپیکر نے کہا، ’انہوں نے مجھے حوالدار کہا، تو واضح کریں کون سا حوالدار؟ وہ میرے لیے محض ایک فرد ہیں۔‘

صحافی نے سوال کیا کہ عمر ایوب کہتے ہیں جنید اکبر کی ویڈیو انہیں فراہم نہیں کی گئی بلکہ آئی ایس آئی اور ایم آئی والے یہاں سے ڈیلیٹ کرکے چلے گئے، ان کے خلاف ایف آئی کار کاٹی جائے۔

جس پر ایاز صادق نے کہا کہ آئی ایس آئی یا ایم آئی کی جانب سے جنید اکبر کی ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کا مجھے علم نہیں، میرے تو ایم آئی یا آئی ایس آئی سے رابطے نہیں، عمر صاحب نے بات کی تو ان سے پوچھیں۔

ایاز صادق نے بتایا کہ ان کا دیگر تمام اسمبلیوں کے اسپیکرز سے رابطہ ہے اور مختلف امور پر مشترکہ پیش رفت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے دس اراکین کے حوالے سے شکایات کی مکمل تحقیقات کی گئیں، مگر کسی کے خلاف کوئی شواہد نہیں ملے۔ ’میں نے اراکین کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری کیے اور ہمیشہ پارلیمانی اصولوں کو ترجیح دی۔‘

انہوں نے واضح کیا کہ وہ نہ صرف بطور اسپیکر بلکہ بطور رکن پارلیمنٹ مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق بند کمرے کی گفتگو اچھی ہوتی ہے، مگر مسائل کا مستقل حل صرف مزاکرات سے ہی نکلتا ہے۔

پیپلز پارٹی سے متعلق گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پیر کو اس جماعت نے نہروں کے مسئلے پر بات چیت کی درخواست دی، جس پر تیس ارکان نے اظہار خیال کیا، مگر اپوزیشن کی طرف سے کوئی بات نہ کی گئی۔ اگلے دن جب قرارداد کی بات ہوئی تو بحث مکمل ہونے کی وجہ سے مزید بات ممکن نہ تھی۔ ’ڈپٹی وزیراعظم کا مؤقف بھی واضح آ چکا تھا۔ ہم نے کسی کو نہروں کے معاملے پر بات سے نہیں روکا۔ حکومت کا فیصلہ تھا کہ سیشن ختم کیا جائے۔‘

انہوں نے زور دیا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو مساوی وقت دیتے ہیں، اور پارلیمنٹ کی فعالیت کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ایاز صادق نے فلسطین کے حالات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ’جب فلسطین کی ویڈیوز دیکھتے ہیں تو دل دکھتا ہے۔ بچے، خواتین شہید ہو رہے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ترکی میں غزہ کے مسئلے پر اسپیکرز کانفرنس رکھی گئی ہے جس میں وہ شرکت کریں گے اور پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر بین الاقوامی وفد سے ملاقات کے دوران کشمیر اور فلسطین کا معاملہ ضرور اٹھاتا ہے۔ ’اسلامی ممالک وہ کردار ادا نہیں کر پائے جو انہیں کرنا چاہیے تھا۔‘

متعلقہ مضامین

  • ‘اوورسیز پاکستانیز کنونشن’ اسلام آباد میں جاری، وزیراعظم اور آرمی چیف کی تقریب میں شرکت
  • امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، اسپیکر ایاز صادق
  • پاکستان، افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے: عرفان صدیقی
  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے، عرفان صدیقی
  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے،سینیٹر عرفان صدیقی
  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے،سینیٹر عرفان صدیقی
  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے: عرفان صدیقی
  • کمیٹی کو بتایا گیا کہ افغانستان کیساتھ تعلقات میں بہتری آرہی ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی عرفان صدیقی
  • فتنے کےساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوسکتی، حکومت کسی اصول پر کمپرومائز نہیں کرے گی، اسحاق ڈار
  • ڈیڑھ لاکھ ہنر مند افراد کو روزگار کیلئے بیلا روس بھیجیں گے؛ وزیراعظم