کراچی:

این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی کے انجینئرز نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت) میں مزید ایک سنگ میل عبور کرتے ہوئے کتابوں کو زبان دے دی۔

این ای ڈی نے اے آئی کے ذریعے ایک اپلیکیشن تیار کی ہے جو اردو کی تحریروں کی پکچر فائل /فونٹ کو editable font/ file میں تبدیل کرے گی جس کے بعد اسی اپلیکیشن سے ایڈٹ ایبل فانٹ میں منتقل شدہ اردو ٹیکسٹ آواز speech میں منتقل ہوجائے گا اور پوری تحریر آڈیو بک میں تبدیل ہوسکے گی اور یوں اردو کے کتابوں میں محفوظ ٹیکسٹ(تحریریں)  ڈیجیٹلائز ہوسکیں گی۔

 آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے اس اپلیکیشن پر کام کرنے والی این این ای ڈی یونیورسٹی کی انجینئرنگ ایسوسی ایٹ پروفیسر ماجدہ کاظمی نے "ایکسپریس" کو بتایا کہ اس ایپلیکیشن کا beta version تین ماہ میں سامنے آجائے گا، ایپلیکیشن میں 8 سے 40 نمبر کے فونٹ سائز اور 135 انداز کے اسکرپٹ اسٹائلز کو منتقل کرنے کی صلاحیت موجود یے جبکہ اسی ہروجیکٹ کے تحت اب دنیا بھر کی انگریزی سمیت دیگر زبانوں میں موجود ویب سائٹس کو چند لمحوں میں اردو زبان میں منتقل کرنے پر بھی کام ہوچکا یے اور ایپلیکیشن کی مدد سے نیوز ویب سائیٹ سمیت لوگ اپنی مطلوبہ ویب سائیٹ کو اردو زبان میں منتقل کرسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں پر انجمن ترقی اردو کا تعاون بھی شامل رہا ہم نے محسوس کیا تھا کہ اردو کا فٹ پرنٹ ڈیجیٹل ورلڈ میں موجود نہیں تھا جبکہ اردو دنیا میں بولی جانے والی بڑی زبانوں میں 10 ویں نمبر پر آتی یے جسے کئی ملین لوگ بولتے، سنتے اور سمجھتے ہیں جس کے بعد اس کی ڈیجیٹلائزیشن کا فیصلہ کیا گیا۔

 اب اس اپلیکیشن میں استعمال کیے گئے اے آئی ٹولز اردو کا کوئی بھی اسکرپٹ جو کتاب یا ٹیکسٹ چھپی ہوئی صورت  (printed form ) میں موجود ہو اسے اے آئی ٹولز کے ذریعے مشین ریڈ ایبل بنایا جاسکتا ہے پھر مزید text to speech اور ترجمہ بھی کیا جاسکتا ہے، ٹیکسٹ ٹو اسپیچ اسی کتاب کو پڑھ کر سناسکے گا۔

انھوں نے بتایا کہ text to speech میں تلفظ کا خاص خیال رکھا گیا ہے اور اردو کا رائج اور بہتر تلفظ synthetic voice سے دیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربہ پرانے اخبارات پر بھی کیا گیا ہے۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے ذریعے اردو کا

پڑھیں:

16 سالہ طالبہ کا زبردست کارنامہ سندھی زبان کا پہلا کیلکولیٹر بناڈالا

شہر قائد کی سولہ سالہ طالبہ ماہ روز نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے سندھی زبان میں پاکستان کا پہلا کیلکولیٹر بنا کر سب کو حیران کردیا، تین دن میں تیار کیے گئے اس کیلکولیٹر سے سندھی زبان بولنے والے کاروباری افراد فائدہ اٹھا سکیں گے، ماہ روز کا ماننا ہے کہ آج کے دور میں ڈگری سے زیادہ اسکلز کی اہمیت ہے۔

سائنس کے میدان میں خواتین اورلڑکیاں کسی سے پیچھے نہیں، شہر قائد سے تعلق رکھنے والی سولہ سالہ طالبہ ماہ روز کو ملک میں سندھی زبان میں پہلا کیلکولیٹر بنانے کا اعزاز حاصل ہے،ماہ روز اب پبلک اسپیکر بننے کیلیے جدوجہد کررہی ہیں۔

کراچی کے اے آئی اسکول ریحان اللہ والا اسکول کی طالبہ ماہ روزجنہوں نے مصنوعی ذہانت کی مدد سےسندھی زبان کا کیلکولیٹر متعارف کرواکرسندھی بولنے والوں کی زندگی کو آسان بنادیا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے لیس اے آئی اسکول میں طلبہ کو دوران تعلیم ہی کمانا سکھاتے ہیں، اس اسکول میں کتاب، پینسل اور ربر نام کی کوئی چیز نہیں بلکہ جدید تعلیمی ماڈل اپناتے ہوئے روایتی کتابوں کی جگہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور اسمارٹ ڈیوائسز نے لے لی ہے،ہر طالب علم اپنی دلچسپی اور رفتار کے مطابق کچھ نیا کر رہا ہے۔

ماہ روز نے اے آئی اسکول کی کلاس میں کہا کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے سندھی زبان بولنے والوں کی زندگی کو آسان بنانے کیلیے سندھی کیلکولیٹر ڈزائن کیا ہے ، سندھ میں رہنے والی بڑی آبادی تعلیم سے محروم ہے جن کو صرف سندھی زبان بولنے اور سمجھ میں آتی ہے ان کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈزائن کیا ہے، کیلکولیٹر بنانےمیں چیٹ جی پی اور دیگر ٹیکنالوجی کی مدد حاصل کی ہے،اگرحکومت دلچسپی لے تو اس کیلکولیٹر کا کمرشل استعمال بھی کیاجاسکتا ہے۔

ماہ روز نے کہا کہ آج کے دور میں ڈگری کی بجائے مہارت حاصل کرنا زیادہ اہم ہے۔ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو بڑھا کر اور ہنر سیکھ کر کما سکتے ہیں اور کامیاب ہوسکتے ہیں، اس وقت بھی میں ڈالرز میں کما رہی ہوں جبکہ اپنا پرائیوٹ چینل بھی ہے ۔ماہ روز نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ مہارتیں سیکھیں اور فوراً کام شروع کریں، نہ کہ صرف ڈگریوں کا انتظار کریں، پبلک اسپیکر بننے کی خواہشمند ماہ روز رشین کلچرل اینڈ سائنس سینٹرسے انعام یافتہ ہیں اور تقریری مقابلوں میں بھی ایوارڈز حاصل کررکھے ہیں۔

ماہ روزکی تخلیقی صلاحیتوں کی ان کی استاد نے بھی تعریف کی اورکہا کہ ہم اپنے اسکول میں بچوں کو لرننگ کے ساتھ ارننگ کرنا بھی سکھاتے ہیں، وائس پرنسپل رباب فاطمہ نےکہا ہم بچوں کو ایسا تیار کرتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرنے کے دوران کما سکیں ، نہ صرف بچے بکہ ان کے والدین کی بھی ہر ہفتے 4 گھنٹے کی کلاسز لیتے ہیں تا کہ کریکولم کو سمجھ سکیں۔ اس اسکول میں تمام تعلیم کمپیوٹر اور اسمارٹ ڈیوائسز پر دی جاتی ہے۔ یہاں کی ہر کلاس، اسائنمنٹ اور ایگزام کمپیوٹر کی مدد سے ہوتے ہیں۔

کراچی سمیت صوبے بھر کی یونیورسٹیوں میں لڑکیوں کی ایک نمایاں تعداد سائنسی مضامین میں تعلیم حاصل کر رہی ہے اس کے باوجود ملکی یا بین الاقوامی سطح پر عملی سائنس اور تحقیق میں بہت کم خواتین آگے آرہی ہیں۔ ہر سال 11 فروری کو عالمی سطح پر سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا بین الاقوامی دن منایا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مشی خان گندی زبان استعمال کرنے والے پاکستانی یوٹیوبرز پر برس پڑیں
  • ملکی ترقی میں قومی زبان کا کردار
  • بھارت، 45 فیصد انجینئرز معیار پر پورا ہی نہیں اترتے
  • ترک صدر رجب طیب اردوان پاکستان پہنچ گئے
  • پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف مشن کو ڈوزیئر بھیج دیا
  • کامیاب شادی کے لیے مرد نظر اور عورت زبان پر قابو رکھے:صاحبہ افضل کا مشورہ
  • سکھر ،اسلامی جمعیت طلبہ کے ذمے داران حیا مہم کے حوالے سے کالج اساتذہ کو کتابوں کا تحفہ پیش کررہے ہیں
  • انجینئرز کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی تربیت کا آغاز
  • 16 سالہ طالبہ کا زبردست کارنامہ سندھی زبان کا پہلا کیلکولیٹر بناڈالا