این ای ڈی یونیورسٹی کے انجینئرز نے اے آئی کے ذریعے کتابوں کو ’ زبان ‘ دے دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی:
این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی کے انجینئرز نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت) میں مزید ایک سنگ میل عبور کرتے ہوئے کتابوں کو زبان دے دی۔
این ای ڈی نے اے آئی کے ذریعے ایک اپلیکیشن تیار کی ہے جو اردو کی تحریروں کی پکچر فائل /فونٹ کو editable font/ file میں تبدیل کرے گی جس کے بعد اسی اپلیکیشن سے ایڈٹ ایبل فانٹ میں منتقل شدہ اردو ٹیکسٹ آواز speech میں منتقل ہوجائے گا اور پوری تحریر آڈیو بک میں تبدیل ہوسکے گی اور یوں اردو کے کتابوں میں محفوظ ٹیکسٹ(تحریریں) ڈیجیٹلائز ہوسکیں گی۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے اس اپلیکیشن پر کام کرنے والی این این ای ڈی یونیورسٹی کی انجینئرنگ ایسوسی ایٹ پروفیسر ماجدہ کاظمی نے "ایکسپریس" کو بتایا کہ اس ایپلیکیشن کا beta version تین ماہ میں سامنے آجائے گا، ایپلیکیشن میں 8 سے 40 نمبر کے فونٹ سائز اور 135 انداز کے اسکرپٹ اسٹائلز کو منتقل کرنے کی صلاحیت موجود یے جبکہ اسی ہروجیکٹ کے تحت اب دنیا بھر کی انگریزی سمیت دیگر زبانوں میں موجود ویب سائٹس کو چند لمحوں میں اردو زبان میں منتقل کرنے پر بھی کام ہوچکا یے اور ایپلیکیشن کی مدد سے نیوز ویب سائیٹ سمیت لوگ اپنی مطلوبہ ویب سائیٹ کو اردو زبان میں منتقل کرسکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں پر انجمن ترقی اردو کا تعاون بھی شامل رہا ہم نے محسوس کیا تھا کہ اردو کا فٹ پرنٹ ڈیجیٹل ورلڈ میں موجود نہیں تھا جبکہ اردو دنیا میں بولی جانے والی بڑی زبانوں میں 10 ویں نمبر پر آتی یے جسے کئی ملین لوگ بولتے، سنتے اور سمجھتے ہیں جس کے بعد اس کی ڈیجیٹلائزیشن کا فیصلہ کیا گیا۔
اب اس اپلیکیشن میں استعمال کیے گئے اے آئی ٹولز اردو کا کوئی بھی اسکرپٹ جو کتاب یا ٹیکسٹ چھپی ہوئی صورت (printed form ) میں موجود ہو اسے اے آئی ٹولز کے ذریعے مشین ریڈ ایبل بنایا جاسکتا ہے پھر مزید text to speech اور ترجمہ بھی کیا جاسکتا ہے، ٹیکسٹ ٹو اسپیچ اسی کتاب کو پڑھ کر سناسکے گا۔
انھوں نے بتایا کہ text to speech میں تلفظ کا خاص خیال رکھا گیا ہے اور اردو کا رائج اور بہتر تلفظ synthetic voice سے دیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربہ پرانے اخبارات پر بھی کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی: کورنگی کریک میں ماہرین نے دوبارہ آگ لگا دی
—فائل فوٹوکراچی کے علاقے کورنگی کریک میں ماہرین نے دوبارہ آگ لگا دی۔
اس حوالے سے چیف فائر افسر ہمایوں خان کا کہنا ہے کہ ماحول کی حفاظت کے لیے دوبارہ آگ لگائی گئی ہے۔
اس سے قبل ہمایوں خان نے بتایا تھا کہ کورنگی میں لگنے والی آگ کی جگہ گیس پاکٹ موجود تھا اور اس قسم کے واقعات سوئی میں بھی پیش آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے کراچی: کورنگی کریک پر لگی آگ کس طرح بجھی؟ خطرناک گیس اب بھی موجود کورنگی میں گڑھے میں لگی آگ 17 روز بعد بجھ گئیانہوں نے کہا تھا کہ آگ آج خود ہی بجھ گئی اور آگ لگنے کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم جائے وقوع پر فائر بریگیڈ کی ٹیم موجود ہے اور متاثرہ علاقے کے اطراف میں گیس کی بو پھیلی ہوئی ہے۔
دوسری جانب سی او او پی پی ایل سکندر میمن نے کہا تھا کہ فضاء میں بو موجود ہے، آگ کو دوبارہ بھڑکایا جائے گا، قریب جانے سے گریز کیا جائے، یہ گیس زیادہ خطرناک ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے کورنگی کریک میں گڑھے میں لگنے والی آگ 17 روز بعد خود باخود بجھ گئی تھی۔
اس سے قبل آگ بجھانے کے لیے امریکی ماہرین کی ٹیم کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جبکہ گڑھے میں سیمنٹ بھرنے کی حکمتِ عملی پر بھی غور کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ کورنگی کریک میں گڑھے میں پر اسرار آگ 29 مارچ کو لگی تھی۔