Daily Ausaf:
2025-02-13@16:23:03 GMT

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور کر لیا ۔

سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے سیکشن میں نئی دفعہ 15-A کا اضافہ کر دیا گیا ، وفاقی کابینہ نے سول سرونٹ ایکٹ، 1973 کے سیکشن 15 اے کی ترمیم کی توثیق کر دی۔ سرکاری ملازم کے طرز عمل کو قواعد میں تبدیلی کے زریعے منظم کیا جائے گا۔حکومت سرکاری ملازم کے مالی طرز عمل کو ریگولیٹری اور مانیٹر کرے گی۔

معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیل ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہوگی۔گریڈ 17 سے 22 تک کے سرکاری افسران اثاثے پبلک کرنے کے پابند ہونگے ، سرکاری افسر اپنے اہلخانہ کے اثاثوں کی تفصیل بھی دینے کے پابند ہونگے ، سرکاری افسر ملکی اور غیر ملکی اثاثے اور مالی حیثیت سے آگاہ کرے گا ۔

سرکاری افسران کو ایف بی آر کے زریعے اپنے اثاثے ظاہر کرنا ہونگے ، اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن کو بھی افسران کے اثاثوں کی تفصیلات تک رسائی حاصل ہو گی ،افسر کی رازداری اور سلامتی کے لیے عوامی مفاد کے درمیان توازن کو مدنظر رکھا جائے گا، عوامی طور پر قابل رسائی ڈیٹا کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا ۔

کسی بھی افسر کی ذاتی معلومات کو خفیہ رکھا جائے گا ، شناختی نمبر، رہائشی پتے، بینک اکاؤنٹ یا بانڈ نمبرز کی رازداری کی جائے گی ، ذاتی معلومات کو خفیہ رکھنے کے لئے ایف بی آر ڈیٹا سیکیورٹی بھی کرے گا۔
مزیدپڑھیں:چیمپئینز ٹرافی؛ کیون پیٹرسن نے ٹاپ 4 سے دو بڑی ٹیموں کو نکال دیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سرکاری افسر جائے گا

پڑھیں:

آئی ایم ایف:سرکاری افسران کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کی مزید مہلت کی درخواست مسترد

اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستانی حکومت کی سرکاری افسران کے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کے لیے مزید مہلت کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ بین الاقوامی  مالیاتی فنڈ کی جانب سے مالیاتی اصلاحات کی جانب پیشرفت کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد نے حالیہ دنوں میں کابینہ ڈویژن، پی ایم آفس، وزارت خزانہ اور وزارت قانون کے حکام سے اہم ملاقاتیں کی ہیں، جن میں اثاثوں کی ڈیکلیئرنگ کے لیے مزید وقت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ یہ عمل فوری طور پر مکمل کیا جائے۔ آئی ایم ایف نے اپنی شرائط کے مطابق بینچ مارک پورا کرنے پر بھی زور دیا ہے تاکہ ملک میں مالیاتی اصلاحات کی پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھا جا سکے۔

ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے سرکاری افسران کے اثاثوں کی ڈیکلیئرنگ کے لیے ضروری قانون سازی پر مشاورت کا آغاز کر دیا ہے اور سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیمی ڈرافٹ فروری میں آئی ایم ایف کو فراہم کیا جائے گا۔

اس ترمیم کے ذریعے سرکاری افسران کو اپنے اثاثوں کے ساتھ ساتھ بچوں کے تعلیمی اداروں کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرنا ہوں گی، جسے اب لازمی قرار دیا جائے گا۔

ترمیم کے مطابق سرکاری افسران کو نہ صرف اپنے اثاثے بلکہ میاں بیوی دونوں کے اثاثے، گھر کی آمدن کے ذرائع اور پاور آف اٹارنی کی معلومات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔ اس کے علاوہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے درخواست کی ہے کہ معلومات کی پبلک رسائی میں نرمی کی جائے تاکہ شہریوں کو معلومات تک رسائی میں آسانی ہو۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، سرکاری ملازمین کا گھیرا تنگ، نیا مسودہ قانون تیار
  • آئی ایم ایف کی بڑی شرط پوری:سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور
  • حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی
  • سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور
  • آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور
  • حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے سرکاری ملازمین پر پابندی عائد کردی
  • آئی ایم ایف کا سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار
  • آئی ایم ایف:سرکاری افسران کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کی مزید مہلت کی درخواست مسترد
  • آئی ایم ایف کا سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار