بھارت میں میٹرک کی طالبہ نے صرف اس لیے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا کیوں کہ والدین نے امتحانات کے دوران موبائل فون استعمال کرنے نہیں دے رہے تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق یہ افسوناک واقعہ بنگلور شہر میں پیش آیا جہاں اونتیکا چوریسا نامی طالبہ نے خودکشی کرلی۔

نجی اسکول میں میٹرک کی طالبہ اونتیکا کے سالانہ امتحانات کی تیاری کے بجائے زیادہ وقت موبائل فونز میں برباد کر رہی تھی۔

جس پر والدہ نے اونتیکا کی سرزنش کی اور امتحانات ختم ہونے تک موبائل فون دینے سے انکار کردیا۔

جس پر اونتیکا ناراض ہوگی اور اور اپنے اپارٹمنٹ کی 20 ویں منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حجاب کیوجہ سے غیر مسلم طالبہ کا کاسٹ سرٹیفکیٹ تین بار مسترد کردیا گیا

طالبہ کا کہنا ہے کہ سر پر دوپٹہ رکھنا یا سر ڈھکنا بھارتی ثقافت کا حصہ ہے، میں نے اپنے آپکو گرمی سے بچانے کیلئے اسکارف پہن رکھا تھا۔ تصویر میں چہرہ صاف نظر آرہا تھا، پھر بھی اسکارف کو بنیاد پر درخواست رد کرنا سراسر ناانصافی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں ایک چونکا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ہیما کشیپ نام کی ایک ہونہار طالبہ کو نیٹ (NEET) کے امتحان سے صرف اس لئے محروم ہونا پڑا کیوں کہ سر پر اسکارف پہننے کی وجہ سے تحصیل کے ملازمین نے اس کا کاسٹ سرٹیفکیٹ تین بار مسترد کر دیا۔ طالبہ کے مطابق اس نے درخواست کے ساتھ جو فوٹو منسلک کی تھی اس میں سر پر اسکارف پہن رکھا تھا۔ ہیما کا کہنا ہے کہ انہوں نے پہلی بار آن لائن درخواست دی تھی، لیکن کوئی واضح وجہ بتائے بغیر اس کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ جب دوسری بار درخواست دی گئی تو تصویر میں ہیڈ اسکارف کو وجہ بتاتے ہوئے درخواست پھر سے مسترد کر دی گئی۔

تیسری بار اسکارف کے بغیر درخواست دی لیکن پھر بھی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کی گئی۔ یہ معاملہ علی گڑھ کی تحصیل اترولی کے منظور گڑھی گاؤں کی ہیما کشیپ کا ہے۔ ہیما نے نے او بی سی سرٹیفکیٹ کے لئے تین بار درخواست دی اور تینوں بار مسترد کر دی گئی۔ طالبہ کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے ایک سال سے نیٹ (NEET) امتحان کی تیاری کر رہی ہیں، لیکن او بی سی سرٹیفکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے وہ امتحان کا فارم نہیں بھر سکیں۔ ہیما کا کہنا ہے کہ سر پر دوپٹہ رکھنا یا سر ڈھکنا بھارتی ثقافت کا حصہ ہے۔ میں نے اپنے آپ کو گرمی سے بچانے کے لئے اسکارف پہن رکھا تھا۔ تصویر میں چہرہ صاف نظر آرہا تھا، پھر بھی اسکارف کو بنیاد پر درخواست رد کرنا سراسر ناانصافی ہے۔

تحصیل ملازمین کا کہنا تھا کہ تصویر میں سر پر اسکارف نہیں ہونا چاہیئے تھا، اس لئے درخواست مسترد کر دی گئی۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب تیسری درخواست میں دوپٹہ کے بغیر تصویر منسلک کی گئی تو اس کے باوجود درخواست کیوں مسترد کی گئی۔ ہیما نے خط لکھ کر ضلع مجسٹریٹ سنجیو رنجن سے شکایت کرتے ہوئے قصوروار ملازمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ سنجیو رنجن نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے جانچ کا حکم دیا ہے۔ اسی کے ساتھ ہیما نے ریاست کے وزیراعلٰی سے بھی اپیل کی ہے کہ اس طرح کی لا پرواہی اور امتیازی رویہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پرائیوٹ اسکول پرنسپل کی 9 سالہ طالبہ سے جنسی زیادتی کی کوشش، مقدمہ درج
  • ٹریفک کے مسائل پر توجہ دیں
  • پشاور، میٹرک امتحان میں بھٹو کی تعلیمی پالیسی سے متعلق سوال پر کے پی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس
  • وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کا مغل پورہ میں کھلے مین ہول میں گر کر پانچ سالہ بچے کے جاں بحق ہونے پر نوٹس
  • پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ حیدر سعید جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
  • پاکستان، قرآن اور ہمارا امتحان
  • سرگودھا: لڑکی کے اغوا کا کیس، گرفتار پولیس اہلکار نے خودکشی کرلی
  • سرگودھا: لڑکی کے اغواء کا کیس، گرفتار پولیس اہلکار نے خودکشی کر لی
  • پی پی ایس سی کی جانب سے تحریری امتحانات کے نتائج کا اعلان
  • حجاب کیوجہ سے غیر مسلم طالبہ کا کاسٹ سرٹیفکیٹ تین بار مسترد کردیا گیا