پاکستان کی سینئر اداکارہ نادیہ جمیل نے اپنی زندگی کا ایک دلچسپ واقعہ بتاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ کس طرح عمران خان ان کے لیے تھانے گئے تھے۔

نادیہ نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ شادی سے قبل وہ اپنے منگیتر (جو اب ان کے شوہر ہیں) کے ساتھ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوگئی تھیں، اور انہیں چھڑوانے کےلیے عمران خان بھی تھانے پہنچے تھے۔

اداکارہ کے مطابق یہ واقعہ ضیاء الحق کے دور میں پیش آیا، جب اخلاقی پولیس (شاہین پولیس) نکاح کے بغیر ساتھ گھومنے والوں کو پکڑتی تھی۔

نادیہ جمیل نے بتایا کہ وہ اپنے منگیتر کے ساتھ گاڑی میں سیر کے لیے نکلی تھیں کہ شاہین پولیس نے انہیں روک لیا۔ پولیس نے انہیں تھانے لے جا کر حوالات میں بند کر دیا، کیونکہ وہ اپنا نکاح نامہ پیش نہیں کرسکے۔ نادیہ نے کہا کہ انہوں نے پولیس سے منت سماجت کی اور جرمانہ ادا کرنے کی پیشکش بھی کی، لیکن پولیس نے انہیں رہا نہیں کیا۔

اداکارہ نے بتایا کہ تھانے میں پہنچنے کے بعد انھیں ایک کال کرنے کی اجازت ملی۔ انہوں نے فوراً اپنے والد کے دوست یوسف صلاح الدین کو فون کیا، جو اس وقت عمران خان اور دیگر دوستوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ عمران خان نادیہ جمیل کے والد کے قریبی دوست تھے۔ یوسف صلاح الدین نے فون سنتے ہی عمران خان کو واقعے کے بارے میں بتایا، اور وہ فوراً تھانے پہنچ گئے۔

نادیہ نے بتایا کہ جب پولیس اہلکاروں نے عمران خان کو دیکھا تو وہ حیران رہ گئے اور فوراً چائے منگوا لی۔ عمران خان اور ان کے دوستوں کی مدد سے نادیہ جمیل اور ان کے منگیتر کو رہا کرایا گیا۔

نادیہ جمیل نے مزید بتایا کہ اس واقعے کے کئی سال بعد جب وہ عمران خان سے ایک ٹی وی انٹرویو کےلیے ملنے گئیں، تو عمران خان نے مزاحیہ انداز میں کہا، ’’جس شخص کے ساتھ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوئی تھیں، شادی بھی اسی سے کرلی۔‘‘

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل نادیہ جمیل بتایا کہ کے ساتھ

پڑھیں:

گلگت میں غیرمتوقع واقعہ رونما، پولیس کے خلاف سیاحوں کو لوٹنے کی شکایت درج

گلگت بلتستان کی تاریخ میں انتہائی سنگین اور ایک حیران کن واقعہ پیش آیا جب کراچی سے آئے سیاحوں نے جب گلگت بلتستان پولیس کے خلاف لوٹ مار کی رپورٹ درج کرائی۔

سیاحوں نے الزام لگایا کہ رات 3 بجے جٹیال ناکے پر موجود پولیس اہلکاروں  نے ناکے پر شہریوں کو لوٹ لیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا گلگت بلتستان جانے والے سیاحوں پر ٹیکس لگانے کا منصوبہ

ایف آئی آر کے مطابق گلگت شہر کے ایک مصروف مقام پر معمول کی چیکنگ کے لیے پولیس کا ناکہ لگا ہوا تھا جہاں پولیس وردی میں ملبوس مسلح افراد موجود تھے جنہوں نے  نہ صرف شہریوں سے نقدی چھینی بلکہ انہیں دھمکایا اور ان سے اسلحہ چھیننے کی بھی کوشش کی۔

گلگت بلتستان پولیس جہاں اپنی مہمان نوازی اور کارکردگی  کی وجہ سے پاکستان بھر کے لیے ایک مثال ہے وہیں اس انوکھے واقعے کے باعث ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقع ہے کہ باوردی محافظوں نے خود واردات کردی اور ان کے خلاف رپورٹ درج ہوئی۔ مگر گلگت بلتستان جیسے حساس اور پرامن خطے میں یہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔

مزید پڑھیے: ناقص تعلیمی نتائج کے بعد گلگت بلتستان حکومت نے وفاق سے تعاون طلب کرلیا

اگر یہ واردات واقعی پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں انجام دی گئی ہے تو یہ نہ صرف محکمہ پولیس بلکہ پورے قانون نافذ کرنے والے نظام پر ایک بدنما داغ ہوگا۔

ایک طرف عوام اپنی حفاظت کے لیے پولیس پر بھروسہ کرتے ہیں تو دوسری طرف اگر یہی ادارہ جرائم میں ملوث پایا گیا تو اس کا اثر مجموعی امن و امان کی صورتحال پر بھی پڑ سکتا ہے۔

عوام کی طرف سے بھی مختلف سوالات جنم لے رہے ہیں اور پولیس بھرتیوں کی میرٹ اور ان کے ریکارڈ کے حوالے سے بھی سوالات جنم لے رہے ہیں۔

ایس ایس پی گلگت راجا حسن نے وی نیوز کو بتایا کہ سیاحوں شکایت پر مذکورہ وقت پر موجود جٹیال ناکے پر موجود 3 پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔

راجا حسن نے کہا کہ تحقیقات کے بعد ہی پتا چل سکے گا کہ آیا پولیس اہلکاروں کے خلاف وہ شکایت درست ہے یا نہیں۔

دوسری جانب عوام کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر اعلیٰ سطحی تحقیقات کی اشد ضرورت ہے۔ گلگت بلتستان حکومت اور محکمہ پولیس کو فوری طور پر شفاف انکوائری کروانی چاہیے اور اگر کوئی بھی پولیس اہلکار اس جرم میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ علاوہ ازیں پولیس کے نظام میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ پولیس ہی ہماری محافظ ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا ایسا علاقہ جو 14 اگست 1947 کے ایک سال بعد آزاد ہوا

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر عوامی غم و غصہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ شہری اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر پولیس خود قانون توڑنے والوں میں شامل ہو جائے تو عام شہری کہاں جائیں؟

گلگت بلتستان میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ عوام کا اعتماد پولیس پر بحال ہو اور یہ تب ہی ممکن ہوگا جب اس کیس میں شفافیت اور غیرجانبداری کے ساتھ انصاف کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

گلگت بلتستان پولیس گلگت پولیس پر ڈکیتی کا الزام گلگت پولیس کے خلاف شکایت

متعلقہ مضامین

  • دیپیکا خودکشی کیوں کرنا چاہتی تھیں؟ اداکارہ کا انکشاف
  • ’آپ کمال ہو‘، بالی ووڈ اداکارہ ودیا بالن نے ماورا حسین کی تعریف کیوں کی؟
  • پیر تھانے کی حدود سے نوزائیدہ بچے کی لاش برآمد
  • گلگت میں غیرمتوقع واقعہ رونما، پولیس کے خلاف سیاحوں کو لوٹنے کی شکایت درج
  • اداکارہ میرا پر 10سال کے لیے برطانیہ داخلے پر پابندی کیوں لگی؟
  • عمران خان نے نادیہ جمیل کو پولیس سے کیسے چھڑوایا؟
  • آئی ایم ایف وفد سے کیا گفتگو ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتادیا
  • اداکارہ صائمہ سے شادی کرنے پر سید نور کی پہلی بیوی کا ردعمل کیا تھا؟
  • سعدیہ امام کو کس چیز سے ڈر لگتا ہے؟ اداکارہ نے بتادیا