اگر مجھے کوئی خط موصول ہوتا ہے تو میں نہ تو اسے خود پڑھوں گا، بلکہ وہ وزیراعظم کو بھیج دوں گا: آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد: آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ "خط کی باتیں سب محض چالیں ہیں، مجھے کسی کا کوئی خط نہیں ملا۔” وزیراعظم ہاؤس میں ترک صدر کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے مزید کہا کہ اگر مجھے کوئی خط موصول ہوتا ہے تو میں نہ تو اسے خود پڑھوں گا، بلکہ وہ وزیراعظم کو بھیج دوں گا۔
آرمی چیف نے اس موقع پر پاکستان کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک بہت اچھے انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔
اس سے پہلے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو تیسرا خط لکھنے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
امن و امان کی بگڑتی ہوئی کیفیت نے عوام کی زندگی کو مفلوج کیا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
علامہ مقصود ڈومکی نے سندھ اور بلوچستان میں تعلیمی نظام کی زبوں حالی پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نقل کا ناسور تعلیمی ڈھانچے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ امن و امان کی بگڑتی ہوئی کیفیت نے عوام کی زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ تاجر، کسان اور زمیندار مکمل طور پر عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع جعفر آباد کے گاؤں میر سیف اللہ خان، وزیرانی ڈومکی کے دورے کے موقع پر مختلف قبائلی و سماجی شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ ان شخصیات میں میر حبیب اللہ وزیرانی، مور خان ڈومکی، نصیب اللہ ڈومکی اور معروف صحافی نظیر احمد سمیت دیگر معززین شامل تھے۔
اس موقع پر علامہ ڈومکی نے موجودہ ملکی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی زرعی معیشت کو جان بوجھ کر تباہی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ کسان کی سونے جیسی گندم رل رہی ہے، کسان کو اس کی محنت کا صلہ نہیں مل رہا، جبکہ کھاد، زرعی ادویات اور پیٹرول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زراعت کے شعبے کو سہارا دیا جائے، تاکہ ملک کی غذائی خود کفالت قائم رہ سکے۔ تعلیم کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے سندھ اور بلوچستان میں تعلیمی نظام کی زبوں حالی پر شدید افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا نقل کا ناسور تعلیمی ڈھانچے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ میٹرک اور ایف اے پاس نوجوان اردو میں چند سطریں لکھنے سے قاصر ہیں، جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔