بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں شیخ حسینہ کے جولائی اگست کی عوامی بغاوت کے دوران بڑے پیمانے پر ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے انکشاف کی حوالہ دیتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقدمہ چلانے کے لیے انہیں بنگلہ دیش واپس کرے۔

بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخرالاسلام عالمگیر نے جمعرات کو ڈھاکہ میں قائم مقام برطانوی ہائی کمشنر جیمز گولڈمین سے ملاقات کے بعد بی این پی کے چیئرپرسن گلشن دفتر میں پریس بریفنگ میں کہا کہ میں اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا ان کی رپورٹ کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس میں درست کہا گیا ہے کہ یہ قتل ایک فاشسٹ (حسینہ) کے حکم کے مطابق کیے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر قتل و غارت، انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیاں اور جمہوریت اور اداروں کی تباہی ان کے حکم پر عمل میں لائی گئی۔

مرزا فخرالاسلام نے کہا کہ یہ ثابت ہو گیا ہے کہ حسینہ ایک فاشسٹ ہے جس نے اس ملک کے لوگوں پر تشدد کیا، ظلم کیا اور قتل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اسے (حسینہ) اور اس کے ساتھیوں کو فوری طور پر بنگلہ دیش واپس کرے اور اسے ٹرائل کے لیے حکومت کے حوالے کرے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں حقیقت سامنے آجانے پر اپنی پارٹی کی جانب سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ جب اقوام متحدہ بولتا ہے تو سب اس پر یقین کرتے ہیں لیکن جب ہم سیاسی جماعتیں وہی بات کہتی ہیں تو بہت سے لوگ یقین کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہرحال میں اقوام متحدہ کی ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جو یہاں آئی اور رپورٹ پیش کی۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے جمعے کو بنگلہ دیش میں جولائی اور اگست 2024 کے احتجاج سے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کے عنوان سے اپنی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش بنگلہ دیش قتل عام بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی بھارت بی این پی حسینہ واجد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت بی این پی حسینہ واجد اقوام متحدہ کی بنگلہ دیش بی این پی انہوں نے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

بنگلہ دیش احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں، رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ گزشتہ سال بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے خلاف عوامی احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز نے انسانی حقوق کی سنگین اور منظم پامالیوں کا ارتکاب کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس دوران صرف 46 یوم میں 1,400 لوگ ہلاک ہوئے جن کی اکثریت سکیورٹی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنی۔

یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ سابق حکومت کے عہدیدار، انٹیلی جنس اور سکیورٹی کے اداروں اور سابق حکمران جماعت سے وابستہ متشدد عناصر نے سوچے سمجھے انداز میں یہ جرائم کیے۔ اس تشدد میں ہزاروں افراد زخمی ہوئے جن پر قریب سے براہ راست فائرنگ بھی کی گئی۔ Tweet URL

طلبہ کے زیرقیادت اس احتجاج کے دوران لوگوں کو ماورائے عدالت ہلاک کیا گیا، انہیں ناجائز قید میں رکھا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ان قیدیوں میں بچے بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

وولکر ترک نے کہا ہے کہ انہوں نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں بھی حقوق کی ان سنگین پامالیوں کے بارے میں بتایا ہے جو بین الاقوامی جرائم کے مترادف ہو سکتی ہیں۔ بنگلہ دیش 'آئی سی سی' کا رکن ہے اور روم معاہدے کے تحت عدالت ایسے ملک میں جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم بشمول جارحیت پر مبنی جرائم پر قانونی کارروائی کا اختیار رکھتی ہے۔

بچوں کی ہلاکتیں

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ سابق سیاسی قائدین اور اعلیٰ سطحی سکیورٹی حکام اس تشدد سے آگاہ تھے اور انہوں نے اس کے لیے سہولت اور ہدایات بھی دیں۔ اس کا مقصد مظاہرین کو دبانا اور اقتدار پر حکومت کی گرفت کو مضبوط رکھنا تھا۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں میں 12 تا 13 فیصد تعداد بچوں کی تھی۔

بنگلہ دیش کی پولیس کے مطابق، یکم جولائی اور 15 اگست 2025 کے درمیان اس کے 44 اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔

یہ احتجاج سرکاری نوکریوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہوا تھا جو بعدازاں حکومت مخالف تحریک میں بدل گیا۔ رپورٹ کے مطابق سابق حکومت کا تباہ کن اور بدعنوان انداز حکمرانی، سیاسی مخالفین پر جبر اور ملک میں پھیلی گہری عدم مساوات اس احتجاج کے بنیادی اسباب تھے جو شیخ حسینہ کی اقتدار سے بیدخلی پر منتج ہوئے۔

بدترین ریاستی تشدد

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ حکومت نے سوچی سمجھی اور مربوط حکمت عملی کے تحت اس احتجاج کا پرتشدد جواب دیا۔ اس حوالے سے اکٹھی کی جانے والی شہادتوں اور لوگوں کے بیانات سے بدترین ریاستی تشدد، ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا اندازہ ہوتا ہے۔ لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنے، مفاہمت کا ماحول پیدا کرنے اور ملک کے مستقبل کو مستحکم بنانے کے لیے احتساب اور انصاف بہت ضروری ہے۔

بنگلہ دیش میں اس احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق تحقیقات کے لیے 'او ایچ سی ایچ آر' نے اپنا کام 16 ستمبر 2024 کو شروع کیا تھا۔ اس ضمن میں فارنزک، اسلحے اور صنفی امور کے ماہرین اور ایک تجزیہ کار پر مشتمل ٹیم کی تشکیل دی گئی ہے۔ ان تفتیش کاروں نے یونیورسٹیوں اور ہسپتالوں سمیت بہت سی ایسی جگہوں کا دورہ کیا ہے جہاں سے انہیں صورتحال کا درست اندازہ قائم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ٹیم نے اپنی رپورٹ کی تیاری کے لیے 900 سے زیادہ ایسے لوگوں سے بھی بات چیت کی ہے جو اس تشدد کے عینی شاہد اور متاثرین ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حسینہ واجد کے دور حکومت میں مظاہرین کو طاقت سے کچلا گیا ، سنگین جرائم کی تفتیش ہونی چاہیے ، اقوام متحدہ
  • حسينہ واجد حکومت نے انسانی حقوق سے متعلق سنگين جرائم کیے؛ اقوام متحدہ
  • حسینہ واجد کی حکومت بنگلہ دیش میں انسانیت کیخلاف جرائم میں ملوث تھی، اقوام متحدہ کا انتباہ
  • لائن آف کنٹرول پر بھارتی تخریبی کاروائیاں بے نقاب، پاکستان نے اقوام متحدہ کیساتھ کن شواہد کا تبادلہ کیا ۔۔؟ اہم تفصیلات جانیے
  • بنگلہ دیش احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں، رپورٹ
  • حسینہ واجد کے ’آئینہ گھر‘ بنگلہ دیش میں خوف کی علامت کیوں تھے؟
  • چین کا بنگلہ دیش کی نصابی کتب میں نقشے پر اعتراض
  • غزہ: جنگ کے دوبارہ آغاز سے ہر قیمت پر بچنا چاہیے، یو این چیف
  • آپریشن ڈیول ہنٹ: بنگلہ دیش میں حسینہ واجد سے منسلک گینگ کے1300 افراد گرفتار