نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 فروری ۔2025 )اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی سربراہی میں سابق حکومت نے اپنا اقتدار برقرار رکھنے کے لیے منظم حملے کیے اور مظاہرین کو قتل کیا ان اقدامات کو انسانیت کے خلاف جرائم کہا جاسکتا ہے . غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اگست میں طلبہ کی قیادت میں آنے والے انقلاب اور وزیر اعظم شیخ حسینہ کا تختہ الٹنے سے قبل ان کی حکومت نے مظاہرین اور دیگر کے خلاف کریک ڈاﺅن کیا تھا اس دوران سینکڑوں ماورائے عدالت قتل کیے گئے.

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا کہ ان کے پاس اس بات پر یقین کرنے کی معقول بنیاد ہے کہ قتل، تشدد، قید اور دیگر غیر انسانی کارروائیوں کے نتیجے میں انسانیت کے خلاف جرائم ہوئے ہیں تشدد کے بارے میں او ایچ سی ایچ آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے کیے گئے یہ مبینہ جرائم حسینہ واجد کی عوامی لیگ پارٹی اور بنگلہ دیشی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس سروسز کے پرتشدد عناصر کے ساتھ مل کر مظاہرین اور دیگر شہریوں کے خلاف وسیع پیمانے پر اور منظم حملے کا حصہ تھے.

ہمسایہ ملک بھارت میں جلاوطنی اختیار کرنے والی 77 سالہ حسینہ واجد پہلے ہی انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے بنگلہ دیش میں گرفتاری کے وارنٹ کی خلاف ورزی کر چکی ہیں حسینہ واجد کے ذاتی جرم کے بارے میں پوچھے جانے پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے دفتر کو اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات ملی ہیں کہ درحقیقت سابق حکومت کے اعلی حکام اس معاملے سے آگاہ تھے درحقیقت اس میں ملوث تھے یہ بہت سنگین خلاف ورزیاں ہیں.

دوسری جانب بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس جنہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر سے اپنا فیکٹ فائنڈنگ مشن شروع کرنے کا مطالبہ کیا تھا انہوںنے اس رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ بنگلہ دیش کو ایک ایسے ملک میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں جہاں تمام شہری سلامتی اور وقار کے ساتھ رہ سکیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ حسینہ واجد خلاف جرائم بنگلہ دیش کے خلاف

پڑھیں:

مودی کے بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوج مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کی آبروزیری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد سے روکنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت ہر سال 13 فروری کو خواتین کا ”قومی دن“ مناتا ہے تاہم تلخ حقیقت یہ ہے کہ ملک میں خواتین کو بڑے پیمانے پر تشدد، آبروریزی اور بدسلوکی کا سامنا ہے۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ مودی کے دور حکومت میں بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور بھارت اس وقت عصمت دری اور صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات میں دنیا میں سرفہرست ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں ہر 16 منٹ میں ایک عورت آبروریزی کا نشانہ بنتی ہے جب کہ ہر 30 گھنٹے میں ایک خاتون کو اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا جاتا ہے، دہلی کو عصمت دری کی راجدہانی کا نام دیا گیا ہے جہاں گزشتہ چند سالوں میں لڑکوں کی آبروریزی کے کئی بھیانک واقعات پیش آئے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں خواتین کو عام طور پر دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے، نئی دہلی خواتین کے لیے خطرناک ترین شہروں میں شامل ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوج مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کی آبروزیری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد سے روکنا ہے۔

بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے متنازعہ علاقے میں جنوری 1989ء سے رواں برس فروری تک 11 ہزار 2 سو 65 کشمیری خواتین کو اجتماعی آبروریزی اور بے مرمتی کا نشانہ بنایا جبکہ اس عرصے کے دوران فورسز کی جابرانہ کارروائیوں کے نتیجے میں 22ہزار 9سو 80خواتین بیوہ ہوئیں۔ بہت سی کشمیری خواتین ”آدھی بیواﺅں“ کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجہور ہیں جن کے شوہروں کو بھارتی فوجیوں نے لاپتہ کر دیا ہے۔ حریت رہنماوں اور انسانی حقوق کے محافظوں نے کہا ہے کہ بھارت ”خواتین کا قومی دن“ منانے کا کوئی حق نہیں رکھتا کیونکہ دنیا کے سب سے بڑے نام نہاد جمہوری ملک اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کی جو حالت زار ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کی آبروریزی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور 10 لاکھ سے زائد بھارتی فورسز اہلکاروں نے خواتین اور بچوں سمیت تمام کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں خواتین کے خلاف تشدد کی بڑھتی ہوئی لہر مہذب دنیا کے لیے ایک واضح چیلنج ہے، عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات کا نوٹس لے۔

متعلقہ مضامین

  • حسینہ واجد کے دور حکومت میں مظاہرین کو طاقت سے کچلا گیا ، سنگین جرائم کی تفتیش ہونی چاہیے ، اقوام متحدہ
  • حسينہ واجد حکومت نے انسانی حقوق سے متعلق سنگين جرائم کیے؛ اقوام متحدہ
  • بھارت قتل عام پر مقدمات میں مطلوب حسینہ واجد کو بنگلہ دیش کے حوالے کرے، بی این پی
  • مودی کے بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ
  • بنگلہ دیش احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں، رپورٹ
  • حسینہ واجد کے ’آئینہ گھر‘ بنگلہ دیش میں خوف کی علامت کیوں تھے؟
  • انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہو گی،وزیراعظم
  • غزہ: جنگ کے دوبارہ آغاز سے ہر قیمت پر بچنا چاہیے، یو این چیف
  • آپریشن ڈیول ہنٹ: بنگلہ دیش میں حسینہ واجد سے منسلک گینگ کے1300 افراد گرفتار